اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن جماعتوں کی قومی کانفرنس نے جاری اعلامیہ میں کہا ہے کہ کانفرنس کی بحث میں شریک سیاسی جماعتوں کا مندرجہ ذیل نکات اور مطالبات پر مکمل اتفاق ہے۔ کہ، ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے۔  کہ، 8 فروری 2024 کے انتخابی نتائج ملک کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کا ذمہ دار ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق موجودہ پارلیمنٹ کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں۔  ہم آئین کی روح سے مصادم تمام ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق آئینی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالی ملک میں قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی ہے اور اس غیر نمائندہ حکومت کی فسطائیت کی واضح دلیل ہے۔  ہمارا آئین کسی پاکستانی شہری کو سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کے لیے ہراساں، گرفتار یا جیل میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا اور تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔  قومی کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق ہم عوام اور میڈیا کی زبان بندی کرنے کے لیے کی گئی پیکا ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بلوچستان، خیبر پختونحواہ، پنجاب اور سندھ میں لوگوں کی شکایات اور شکووں، خاص طور پر پانی کے وسائل کی تقسیم کے واٹر ایکارڈ کے مطابق ہونی چاہئے، پر فوری توجہ کی ضرورت ہے اور ان کو حل کئے بغیر ملک میں امن عامہ کی روز بروز بگڑتی ہوئی صورتحال کو سنبھالا نہیں دیا جا سکتا۔ ملک کے موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔ آج ملکی  حالات کا تقاضا ہے کہ ملک کی قومی قیادت اپنے حالات اور معاملات کو پس پشت ڈال کر ایک قومی ڈائیلاگ کے ذریعہ پاکستان کو مستحکم کرنے اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئیے ایک متفقہ حکمت عملی تیار کرے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ یہ کہ، پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتیں اس اعلامیئے کے مندرجات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اجتماعی عملی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عہد کرتی ہیں اور یہ جدوجہد پاکستان کے مسائل کے حل اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانے تک جاری رہے گی۔ علاوہ ازیں  جمعیت علماء اسلام ف کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ہم اپوزیشن الائنس کا حصہ نہیں، ہمیں مدعو کیا گیا تھا اس لئے ہم بطور مہمان شریک ہوئے۔ میں اور عبدالغفور حیدری نے خطاب بھی کیا لیکن ہم اجلاس میں بطور مبصر شریک ہوئے۔ اس لئے اعلامیہ پر ہم نے دستخط نہیں کئے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے اپوزیشن جماعتوں کی کانفرنس اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ہونا تھی مگر انتظامیہ نے اس سے قبل ہی ہوٹل کو تالا لگا کر بند کردیا تھا اور پولیس کا کہنا تھا کہ  یہاں کسی قسم کی کوئی کانفرنس کی اجازت نہیں ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن جماعتوں کے کچھ رہنما گیٹ پھلانگ کر ہوٹل میں داخل ہوئے اور ہوٹل کا مرکزی دروازہ اندر سے کھول دیا جس کے بعد تمام لوگ ہوٹل میں داخل ہوئے۔ محمود خان اچکزئی، شاہد خاقان عباسی، صاحبزادہ حامد رضا اورسلمان اکرم راجہ ہوٹل کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔  بعد ازاں رہنماؤں نے ہوٹل کی  لابی میں ہی کانفرنس کرنے کا اعلان کیا جبکہ پولیس اہلکار اور ایف سی کے دستے ہوٹل کے باہر موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ہم آئین پاکستان اور قانون کی بالادستی کیلئے کھڑے ہیں، ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، اس حکومت کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں۔ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھاکہ پولیس کے دستے بھیجیں یا دروازے بند کریں، ہم ہر صورت اپنا کام کریں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے تھے تب ہم ساتھ کھڑے تھے، آپ آج ڈر رہے ہیں، اگر ایمانداری سے آتے تو نہ ڈرتے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

حکومت کوہم صرف جون میںہی یادآتے ہیں‘علی خورشیدی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے وزیراعلیٰ سندھ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں اپوزیشن پر لگائے جانے والے الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں کہا گیا کہ علی خورشیدی سے ملیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو چاہیے تھا کہ وہ یہ بھی بتادیتے کہ ان سے کس نے کہا تھا۔ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کی ہدایت پر گزشتہ برس سی ایم ہاؤس گیا تھا وہ بھی ناصر شاہ کی کال آنے کے بعد گیا کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ ہم سے مل لیں اس وقت بجٹ آنے والا تھا۔ علی خورشیدی نے کہا کہ پورے سال میں رابطہ نہیں ہوا حال ہی میں بجٹ سے پہلے پھر ناصر شاہ نے کہا کہ سی ایم صاحب ملنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کے لئے یہ باتیں بتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت والے صرف جون کے مہینے میں ہی ملتے ہیں کیونکہ بجٹ آنے والا ہوتا ہے , ان کو جون میں ہی ہم یاد آتے ہیں . انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہمارے اسکیمیں نہیں لی گئیں ۔ صوبائی اسمبلی میں جو قانون پاس ہوا تھا کہ وزیر اعلی نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ انہوں نے حکومت سندھ سے سوال کیا کہ آپ کو اپوزیشن صرف بجٹ کے وقت کیوں یاد آتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کب جاگے گی امت؟
  • یکساں قومی نصاب کی موجودہ شکل کو مسترد کرتے ہیں، فی الفور واپس لیا جائے، مجلس وحدت مسلمین
  • اداکارہ شائستہ جبین نے شادی نہ کرنے کی وجہ بتا دی
  • کوٹری: ڈی ایس پی شاہنواز جوکھیو بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی گرفتاری پر پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • حلقہ پی پی 145 سے متعلق تحریری فیصلہ جاری، درخواست خارج کرنیکی وجوہات سامنے آگئیں
  • عظمیٰ بخاری کے شوہر سمیع اللّٰہ کی کامیابی کیخلاف درخواست خارج
  • عمران خان نے پیغام دیا کہ بجٹ کی منظوری میری طرف سے ہوگی، علی امین گنڈا پور
  • بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کی جائیں، سینیٹ کی منظوری کے بغیر فنانس بل غیر آئینی ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • کراچی: اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ چنیسر ٹاؤن کے چیئر مینوں ، ٹاؤن کی مارکیٹوں ، تا جرتنظیموں کے عہدیداران کے ساتھ چنیسر ٹاؤن آفس سندھی مسلم سوسائٹی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں
  • حکومت کوہم صرف جون میںہی یادآتے ہیں‘علی خورشیدی