ایف بی آئی نے 1.5 ارب ڈالرز کی کرپٹو چوری کا الزام شمالی کوریا پر لگا دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے گزشتہ ہفتے ہونے والی 1.5 ارب ڈالرز (1.2 ارب پاؤنڈ) کی تاریخی ڈیجیٹل ڈکیتی کا الزام شمالی کوریا پر عائد کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دبئی میں قائم کرپٹو کرنسی ایکسچینج بائی بٹ نے گزشتہ ہفتے 1 ارب 20 کروڑ پاؤنڈ کے 4 لاکھ کرپٹو کرنسی ایتھریم چوری ہونے کی اطلاع دی اور سائبر سیکیورٹی کے ماہرین سے چوری کی گئی کرپٹو کرنسی کی واپسی میں مدد کی اپیل بھی کی۔
کرپٹو کرنسی ایکسچینج کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے لین دین کے دوران سیکیورٹی پروٹوکول کا فائدہ اٹھایا اور اثاثوں کو ناقابلِ شناخت پتے پر منتقل کر دیا۔
اب امریکی حکومت نے تاریخ کی سب سے بڑی چوری کا الزام شمالی کوریا پر عائد کر دیا ہے۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی ایکسچینج بائی بٹ کے 1.
ایف بی آئی کے مطابق شمالی کوریا کا ٹریڈر ٹریٹر نامی گروپ جسے لازارس گروپ بھی کہا جاتا ہے اس چوری میں ملوث ہے اور تیزی سے چوری شدہ ورچوئل اثاثوں کو بٹ کوائن اور دیگر ورچوئل کرنسی میں تبدیل کر کے مختلف بلاک چینز کے ناقابلِ شناخت پتوں پر منتقل کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ ان اثاثوں کو آخر میں فیاٹ کرنسی میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ٹریڈر ٹریٹر یا لازارس گروپ اس وقت منظرِ عام پر آیا تھا جب 1 دہائی قبل سونی پکچرز کی فلم دی انٹرویو میں شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کا مذاق اُڑایا گیا تھا، اس وقت اس گروپ پر سونی پکچرز کو ہیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اس سے قبل یہ گروپ مبینہ طور پر 2022ء میں رونن نیٹ ورک سے 620 ملین ایتھریم کی ہونے والی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کی چوری میں بھی ملوث رہا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شمالی کوریا کرپٹو کرنسی کا الزام کر دیا
پڑھیں:
برطانوی طیارہ بردار جہاز بحر ہند اور بحر الکاہل میں جنگی گروپ کی قیادت کرے گا
برطانیہ کی شاہی بحریہ کا مرکزی اور جدید طیارہ بردار جہاز “ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز” جلد ہی ایک اہم مشن پر بحرِ ہند اور بحر الکاہل کی جانب روانہ ہونے والا ہے۔ یہ جہاز ایک کثیر ملکی بحری جنگی گروپ کی قیادت کرے گا، جس کا مقصد دنیا کو یہ دوٹوک پیغام دینا ہے کہ “ہم اپنے عزم میں سنجیدہ ہیں”۔
طیارہ بردار جہاز، جس کی مالیت 3 ارب پاؤنڈ (تقریباً 4 ارب ڈالر) ہے، آٹھ ماہ پر محیط ایک بڑے مشن کی قیادت کرے گا، جس میں برطانیہ، ناروے اور کینیڈا کے جنگی بحری جہاز شامل ہوں گے۔ یہ مشن بحیرہ روم، مشرقِ وسطیٰ، جنوب مشرقی ایشیا، جاپان اور آسٹریلیا تک پھیلا ہوا ہو گا۔ اس میں تقریباً 40 ممالک کے ساتھ مشترکہ مشقیں، کارروائیاں اور سرکاری دورے شامل ہوں گے۔
آج منگل کے روز پورٹسماؤتھ بندرگاہ کے قریب ہزاروں خاندانوں اور حامیوں کے جمع ہونے کی توقع ہے، جو 65 ہزار ٹن وزنی اس جنگی جہاز کو الوداع کہنے آئیں گے۔ اس روانگی کے موقع پر شاہی بحریہ کی تباہ کن جنگی کشتی “ایچ ایم ایس ڈونٹلس” بھی طیارہ بردار جہاز کے ساتھ روانہ ہو گی۔
بعد میں ناروے کی دو جنگی کشتیاں بھی اس بیڑے کا حصہ بنیں گی، جب کہ برطانیہ اور کینیڈا کی فریگیٹس بھی پلیموَتھ بندرگاہ سے روانہ ہو کر مشن میں شامل ہوں گی۔
یہ بحری جنگی گروپ (CSG) مکمل تب ہوگا جب شاہی بحریہ کی امدادی کشتی “آر ایف اے ٹائیڈسپرنگ” بھی اس میں شامل ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں، “آپریشن ہائی ماسٹ” کے نام سے جاری اس مشن کے دوران دیگر بحری جہاز اور ممالک بھی مرحلہ وار اس کارروائی میں شریک ہوں گے۔
روانگی کے بعد کے دنوں میں 18 برطانوی ایف-35 بی لڑاکا طیارے بھی طیارہ بردار جہاز پر شامل کیے جائیں گے، اور توقع ہے کہ مشن کے دوران یہ تعداد 24 طیاروں تک پہنچ جائے گی۔
اسی کے ساتھ ساتھ، متعدد ہیلی کاپٹرز اور ڈرون طیارے بھی اس بحری بیڑے کا حصہ بنیں گے۔
Post Views: 1