UrduPoint:
2025-09-18@00:27:01 GMT

9 مئی کے مقدمات، پولیس نے فود چوہدری کو گناہ گار قرار دیدیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

9 مئی کے مقدمات، پولیس نے فود چوہدری کو گناہ گار قرار دیدیا

لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28فروری 2025)9مئی کے مقدمات میں پولیس نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو گناہ گار قرار دیدیا،لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق وفاقی فواد چوہدری کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی، پولیس کی جانب سے تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی،پولیس نے اپنی رپورٹ میں فواد چوہدری کو 9 مئی کے 5مقدمات میں گناہ گار قرار دیدیا،دوران سماعت فواد چوہدری نے اپنے سینئر وکیل کی غیر حاضری کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وکلا کو دلائل کیلئے طلب کرلیا۔

بعد ازاں آئندہ سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے راحت بیکری کے باہر، شیر پلاو پل سمیت دیگر جلاو گھیراو کے مقدمات میں عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اسلام آباد کی مقامی عدالت نے متنازعہ ٹوئٹ کیسز میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے جج محمد افضل مجوکہ نے اعظم سواتی کیخلاف متنازعہ ٹویٹ کیسز کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش نہیں ہوئے ان کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی۔عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 اپریل تک ملتوی کر دی۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاعظم سواتی کیخلاف ایف آئی اے میں 2 مقدمات درج ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی کی نو مئی کے پانچ مقدمات میں عبوری ضمانت میں 12 فروری تک توسیع کر دی تھی اور انہیں عدالت پیش ہونے کا آخری موقع دیاتھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے روبرو اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی تھی تو وہ وہ عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر پیش نہیں ہوئے اور ان وکیل نے ایک پیشی کیلئے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی ۔عدالت نے پیشی سے استثنیٰ کی درخواست کو منظور کر لیا اور ساتھ ہی حکم دیا کہ اعظم سواتی آئندہ سماعت پر لازمی پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اعظم سواتی کی فواد چوہدری کی درخواست مقدمات میں عدالت نے

پڑھیں:

جعلی ڈگری کیس، جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روک دیا گیا

اسلام آباد: جعلی ڈگری کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج فرائض انجام دینے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت تک نافذ العمل رہے گا جب تک سپریم جوڈیشل کونسل اس معاملے پر اپنا حتمی فیصلہ نہیں سنا دیتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ حکم جاری کیا۔ عدالت نے معروف قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر اوصاف علی کو عدالتی معاون مقرر کیا، جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کی سماعت کے قابل ہونے پر قانونی معاونت طلب کی گئی ہے۔

یہ فیصلہ ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے دائر کردہ کو وارنٹو رٹ پٹیشن پر دیا گیا۔ تاہم، کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔ ان کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ میڈیکل ایمرجنسی کی وجہ سے غیر حاضر ہیں اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

دورانِ سماعت اسلام آباد بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار کونسل کے نمائندگان روسٹرم پر آ گئے اور اس درخواست پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وکلا نمائندگان نے پٹیشن کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فی الوقت عدالت صرف ابتدائی اعتراضات کا جائزہ لے رہی ہے، اور ابھی نہ تو جج صاحب کو اور نہ ہی کسی دوسرے فریق کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ جب تک سپریم جوڈیشل کونسل کوئی فیصلہ نہیں دیتی، یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا۔

عدالت اس اہم آئینی سوال پر غور کر رہی ہے کہ اگر کسی جج کے خلاف شکایت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ہو، تو کیا ایسی صورتحال میں آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جا سکتی ہے؟

اسلام آباد بار کونسل کے رکن راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ ججز کے خلاف شکایات کا اختیار صرف سپریم جوڈیشل کونسل کو حاصل ہے، اور اگر عدالتیں اس نوعیت کی پٹیشنز کو سماعت کے لیے منظور کرتی رہیں تو یہ عدلیہ کے وقار کے لیے نقصان دہ ہو گا۔

عدالت نے بار کے نمائندوں سے استفسار کیا کہ آیا وہ اس کیس میں فریق ہیں؟ ساتھ ہی کہا کہ اگر نوٹس جاری کیا گیا تو تمام متعلقہ فریقین کو سنا جائے گا۔ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم علی گجر نے کہا کہ بار اس معاملے میں ایک اسٹیک ہولڈر ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ یہ درخواست قابلِ سماعت نہیں۔

چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ بار کا آئینی مؤقف قابلِ قدر ہے، تاہم اس وقت عدالت صرف ابتدائی قانونی اعتراضات پر غور کر رہی ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • لاہور ہائیکورٹ: اعجاز چوہدری کی 9 مئی کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں متعلقہ بینچ کو بھجوا دیں
  • راولپنڈی، جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے 12 اہم مقدمات کی سماعت آج ہو گی
  • ائرپورٹ پرخودکش حملہ کیس کی سماعت 22ستمبرتک ملتوی
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت
  • جعلی ڈگری کیس، جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روک دیا گیا
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • احتجاج کیس، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی درخواست ضمانت خارج
  • 26 نومبر احتجاج کیس، پی ٹی آئی کے 3 ایم این ایز کی ضمانت کی درخواستیں خارج
  • رجب بٹ اور دوستوں کے خلاف زیادتی کیس میں اہم پیش رفت