جاپانی نوجوان نے کلاس فیلو کی ماں کی محبت میں گرفتار ہوکر شادی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ٹوکیو: جاپان کے شہر شیزوکا میں ایک منفرد شادی نے سب کو حیران کر دیا، جہاں 32 سالہ طالبعلم نے اپنی کلاس فیلو کی 53 سالہ ماں سے شادی کرلی، حالانکہ خاتون پہلے ہی نانی بن چکی تھیں۔
جاپانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، نوجوان اسامو ٹومیوکا اور مڈوری کی پہلی ملاقات پیرنٹ-ٹیچر میٹنگ کے دوران ہوئی تھی، جب اسامو ایک طالبعلم تھا۔ تاہم، ان کے درمیان بات چیت نہیں ہوئی۔
10 سال بعد دونوں کی دوبارہ ملاقات ہوئی، جس کے بعد اسامو، مڈوری کے سحر میں گرفتار ہوگیا، لیکن مڈوری اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کر چکی تھیں۔ پہلے تو مڈوری نے اسامو کی محبت کو مسترد کر دیا، مگر اسامو کی مسلسل کوششوں اور اظہار محبت نے آخرکار انہیں راضی کر لیا۔
محبت کی یہ کہانی تب آگے بڑھی جب مڈوری کی بیٹی نے اپنی ماں کو شادی کے لیے قائل کیا، اور کہا کہ وہ اپنی خوشی کا سوچیں۔ ابتدا میں اسامو کے والدین نے بھی مخالفت کی، لیکن وقت کے ساتھ انہوں نے اس رشتے کو قبول کر لیا۔
شادی سے قبل اسامو نے مڈوری کے لیے 38 ملین ین کا ایک گھر خریدا، اور والدین کی رضامندی کے بعد 2023 میں باضابطہ شادی کرلی۔
یہ غیر معمولی جوڑا جاپانی میڈیا کی شہہ سرخیوں میں آگیا اور حال ہی میں ایک جاپانی ٹاک شو میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی محبت کی منفرد کہانی شیئر کی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔
کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔