پاکستان میں ریپ، گھریلو تشدد، غیرت کے نام پر قتل کے اعداد وشمار
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پاکستان بھر میں ریپ، گھریلو تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے اعداد و شمار سامنے آگئے۔
صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات اور سزا سے متعلق غیر سرکاری تنظیم نے 2024ء کی رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہوا جبکہ سزا کی شرح انتہائی کم ہے۔
غیر سرکاری تنظیم نے ملک کے چاروں صوبوں اور دارالحکومت اسلام آباد میں ریپ، گھریلو تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے اعداد و شمار جاری کردیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان بھر میں صنفی بنیاد پر تشدد کے 32 ہزار 617 کیسز رپورٹ ہوئے اور ان معاملات میں سزا کی شرح انتہائی مایوس کن رہی۔
غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ریپ کے 5 ہزار 339 اور اغوا کے 24 ہزار 439 واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں گھریلو تشدد کے 2 ہزار 238 اور غیرت کے نام پر قتل کے 547 واقعات سامنے آئے۔
اعداد و شمار کے مطابق ریپ اور غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں سزا کی شرح صرف صفر اعشاریہ 5 فیصد، اغوا کے کیسز میں صفر اعشاریہ1 فیصد اور گھریلو تشدد میں 1 اعشاریہ3 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں سب سے زیادہ 26 ہزار 753 صنفی تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے، غیرت کے نام پر قتل کے 225 کیسز میں صرف 2 مجرم سزا یافتہ قرار پائے۔
اعداد وشمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں تشدد کے 3 ہزار 397 کیسزاور غیرت کے نام پر قتل کے 134 واقعات ہوئے جبکہ تشدد اور غیرت کے نام پر قتل پر صرف 2 مجرموں کو سزا دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں صنفی تشدد کے 1 ہزار 781 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ صوبے میں غیرت کے نام پر قتل، ریپ اور اغوا کے کسی کیس میں کوئی سزا نہیں ہوئی۔
اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں صنفی تشدد کے 398 کیسز رپورٹ ہوئے، غیرت کے نام پر قتل کے 32 واقعات میں سے صرف 1 کیس میں سزا ہوئی جبکہ ریپ کے 21 کیسز میں کسی ملزم کو سزا نہیں ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد میں صنفی تشدد کے 220 اور ریپ کے 176 کیسزرپورٹ ہوئے جبکہ صرف 7 مجرموں کو سزا ہوئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اور غیرت کے نام پر قتل کے رپورٹ کے مطابق صنفی تشدد کے گھریلو تشدد رپورٹ ہوئے میں صنفی میں ریپ
پڑھیں:
لاہور میں6ماہ کے دوران 6 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چوری اور چھیننے کی وارداتیں
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )لاہور میں سال 2025 کے 6 ماہ کے دوران 6 ہزار سے زائد موٹر سائیکل چوری اور چھیننے کی وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں، اعداد و شمار کے مطابق موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں 36 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 سال کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 2024 کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران موٹرسائیکل چوری کی 9 ہزار 766 وارداتیں ہوئی تھیں، جب کہ 2023 میں موٹر سائیکل چوری کی 14 ہزار 989 وارداتوں رپورٹ ہوئی تھیں.(جاری ہے)
ان اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں 36 فیصد کمی آئی ہے، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ غریب کی سواری کو محفوظ بنانے کے لیے مزید اقدامات کر رہے ہیں موٹر سائیکل چوری کی طرح موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں بھی نمایاں کمی آئی ہے، 2023 کے پہلے 6 ماہ کے دوران موٹرسائیکل چھیننے کی 846 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، 2024 میں 774 جب کہ رواں سال 328 شہریوں سے موٹر سائیکل چھینی گئیں. انہوں نے کہاکہپولیس کی بہترین حکمت عملی اور گینگز کی گرفتاریوں سے موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں 58 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے حکام کے مطابق شہریوں کی سواریوں کو محفوظ بنانے میں متعلقہ ادارے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، تاہم شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنی موٹر سائیکل کو محفوظ مقام پر کھڑا کریں.