سردار ایاز صادق کی قیادت میں قومی اسمبلی نے کئی اہم کامیابیاں حاصل کیں،ترجمان
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سولہویں قومی اسمبلی کے پہلے پارلیمانی سال کی تکمیل پر ترجمان قومی اسمبلی نے اسے ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی قیادت میں قومی اسمبلی نے کئی اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا اور اختلافات کم کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی کے چار اجلاسوں کی صدارت کی۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اسپیکر نے اپنے دفتر اور گھر کے دروازے اراکین کے لیے کھول دیے اور ایوان کی کارروائی کو غیرجانبداری اور خوش اسلوبی سے چلایا۔ انہوں نے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مختلف مشاورتی اجلاس منعقد کیے۔ پارلیمانی سفارتکاری کے ذریعے پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کیا گیا اور علاقائی و عالمی سطح پر روابط کو فروغ دیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کئی بین الاقوامی پارلیمانی فورمز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ملک کے مفادات کو اجاگر کیا۔
کفایت شعاری مہم کے تحت قومی اسمبلی کے اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کے لیے ایک ارب روپے کی بچت ہوئی۔ اس مہم کے تحت غیر ضروری اخراجات میں کمی، وسائل کے مؤثر استعمال اور ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات کیے گئے۔
پہلے پارلیمانی سال کے دوران 18ویں اسپیکرز کانفرنس کا کامیاب انعقاد ہوا، 13 اجلاس منعقد کیے گئے، اور 130 لازمی دن مکمل کیے گئے۔ اپوزیشن اراکین کو 66 جبکہ حکومتی اراکین کو 71 گھنٹے بولنے کا موقع ملا۔ اس دوران 51 بلز منظور کیے گئے جن میں 40 حکومتی اور 11 پرائیویٹ ممبر بلز شامل تھے، جبکہ 42 بلز باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کر گئے۔ 26 قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں قومی سلامتی، اقتصادی ترقی، اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق امور شامل تھے۔
پارلیمانی سال کے دوران 1059 نشان دار اور 264 غیر نشان دار سوالات کے جوابات دیے گئے، 69 توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب دیے گئے، اور 4 تحریکوں کو قاعدہ 258 کے تحت زیر بحث لایا گیا۔ قائمہ کمیٹیوں کے 213 اجلاس منعقد ہوئے جن میں مختلف اہم معاملات پر غور کیا گیا جبکہ پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی تزئین و آرائش، صفائی اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے، جبکہ عملے کی تربیت کے ذریعے استعداد کار میں اضافہ کیا گیا۔ اسمبلی میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کروا کر اجلاسوں کی کارروائی کو مزید مؤثر بنایا گیا۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے جمہوریت اور پارلیمانی اقدار کے فروغ کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھیں، اور مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی خاطر خصوصی کمیٹی کو برقرار رکھنے کے احکامات جاری کیے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے قانون سازی کے عمل کو مزید شفاف اور فعال بنانے کے لیے مختلف اقدامات بھی متعارف کرائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے قومی اسمبلی نے کیا گیا کیے گئے کے لیے
پڑھیں:
بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ
واشنگٹن+اسلام آباد (آئی این پی+نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان کیلئے عالمی بنک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی منظوری پر عالمی بنک کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ حکومت امریکہ سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے بات چیت چاہتی ہے۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں عالمی بنک گروپ/ آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مسٹر مارٹن رائزر سے ملاقات ہوئی۔اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر جلد عملدرآمد اور مخصوص شعبوں میں مکمل کئے جانے والے منصوبے جلد طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ محمد اورنگزیب نے منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹیں دور کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے ایک موثر نظام بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ڈوئچے بنک کے وفد سے بھی ملاقات کی اور معاشی صورتحال اور مالی و مانیٹری پیشرفت سے آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیرِ خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں موڈیز کی کمرشل ٹیم سے بھی ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے ٹیم کو پاکستان کے معاشی منظر نامے پر بریفنگ دی۔ دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کی۔ سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کے دوران وزیرخزانہ نے سعودی آئل سہولت کے تحت واجب الادا رقوم کی فوری ادائیگی کی درخواست کی اور ساتھ ہی سعودی فنڈ سے کراچی کوئٹہ این-25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست بھی کی۔ دوسری جانب اٹلانٹک کونسل تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت امریکہ سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے تعمیری بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ قرضوں کی موثرمینجمنٹ سے تقریباً دس کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی بھاری بھرکم انفارمل معیشت اور لگ بھگ نوے کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بنک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بنک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک، اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیشرفت قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بنک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس، اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا۔ محمد اورنگزیب کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ لیڈرز سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔وزیرخزانہ اورنگزیب نے عالمی بنک اور آئی ایم ایف سمیت ہونے والے 13ویں وزرائے خزانہ وزارتی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے، اقتصادی ترقی کے حصول پر غور کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ ماحولیاتی اقدامات کے لئے وزرائے خزانہ کے اتحاد میں 90 سے زائد ممالک اور 25 اجارہ جاتی پارٹنرز شامل ہیں۔