سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے درمیان یوکرین میں انسانی امداد کے لیے معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے ساتھ ایک اہم شراکتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد یوکرین میں کمزور طبقات کی ہنگامی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ اس معاہدے کے تحت 49 ہزار 360 افراد مستفید ہوں گے، جبکہ اس کی مجموعی مالیت 5.154 ملین امریکی ڈالر ہے۔
یہ بھی پڑھیں سعودی عرب کا اقوام متحدہ میں فلسطینی عوام کے حقوق اور جنگ بندی پر زور
یہ معاہدہ ریاض میں منعقدہ چوتھے بین الاقوامی انسانی فورم کے موقع پر طے پایا، جس پر مرکز کے اسسٹنٹ سپروائزر برائے آپریشنز اور پروگرامز انجینیئر احمد بن علی البیز اور اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینڈریو سابرٹن نے دستخط کیے۔
معاہدے کا بنیادی مقصد یوکرین کے متاثرہ علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے تحت نفسیاتی و سماجی امدادی ٹیموں کی معاونت، خواتین کے لیے محفوظ مراکز کا قیام، اقتصادی خودمختاری کے مواقع اور نفسیاتی وسماجی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے وقار کٹس بھی فراہم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں امن کی تلاش، دنیا سعودی عرب پر کیوں بھروسہ کرتی ہے؟
یہ اقدام سعودی عرب کی اس انسانی ہمدردی کی پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت مملکت عالمی سطح پر ضرورت مندوں، بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کی مدد کے لیے کوشاں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ انسانی امداد سعودی عرب معاہدہ وی نیوز یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ معاہدہ وی نیوز یوکرین اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی
غزہ میں انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز غزہ شہر میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 10 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔
غزہ کی سول ڈیفنس فورس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سینکڑوں شہری خوراک اور امداد کے لیے دو مختلف تقسیم مراکز کی طرف جا رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے مشتبہ افراد کو دیکھ کر 'وارننگ فائر' کیا، تاہم عینی شاہدین نے انکشاف کیا کہ فوج نے براہ راست شہریوں پر فائرنگ کی۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو خود اعتراف کر چکے ہیں کہ اسرائیل، غزہ میں حماس مخالف مقامی گروپوں کو سپورٹ اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے جنوبی غزہ میں ایک قبائلی گروپ کو ہتھیاروں کی اجازت دی تھی، جسے بعض مبصرین ملیشیا یا جرائم پیشہ نیٹ ورک بھی قرار دیتے ہیں۔ ان گروپوں کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کے خلاف عوام کا دفاع کر رہے ہیں، لیکن عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی کارروائیوں کو تباہ کن اور مشکوک قرار دے رہی ہیں۔
غزہ میں سرگرم انسانی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مئی کے آخر سے لے کر اب تک درجنوں فلسطینی امداد لینے کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان واقعات میں زیادہ تر فائرنگ امدادی مراکز کے آس پاس ہوئی ہے، جو کہ اسرائیل، امریکہ اور اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے ادارے غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے تحت قائم کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ کو مہینوں سے سخت ترین ناکہ بندی کا سامنا ہے، جس کے بعد حالیہ دنوں میں محدود مقدار میں خوراک اور ادویات کی ترسیل دوبارہ شروع ہوئی تھی، لیکن ان مراکز پر اب بھی تشدد، خوف اور موت کا سایہ چھایا ہوا ہے۔