ڈمپر حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو ایک ایک پلاٹ دوں گا، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ ڈمپر حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو ایک ایک پلاٹ دوں گا۔ روزانہ قرعہ اندازی کے ذریعے ایک پلاٹ دیا جائے گا، بلڈر اسی دن اہل خانہ کو فائل حوالے کرے گا۔
گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ میرے پاس ایگزیکٹو پاور نہیں ہے، صرف آواز اٹھا سکتا ہوں۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں رمضان المبارک پر خصوصی اہتمام کیا ہے، یہ تیسرا سال ہے جو یہ اہتمام کیا جا رہا ہے، گورنر ہاؤس میں جو اسٹیج بنایا ہے وہ پورے پاکستان میں نہیں بنا، ختم القرآن کی تقریب ہوگی، 10لاکھ سے زائد افراد کےلیے افطارڈنر کا اہتمام کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کراچی میں رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز کیا جارہا ہے، اتحاد رمضان کے تحت افراد اپنی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس پر سیکیورٹی ادارے تحقیقات کررہے ہیں، کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، مصطفیٰ عامر قتل کیس کو صحیح ہینڈل کیا تو نوجوان نسل نشے سے بچ سکتی ہے، بیرون ملک سے 32 اقسام کی منشیات درآمد کی جارہی ہیں، تعلیمی اداروں کو خط لکھ رہے ہیں کہ طلبہ اور اساتذہ کے نشے کے رینڈم ٹیسٹ کروائے جائیں۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں انسداد منشیات سے متعلق سیل بنا رہا ہوں، ساری چیزیں کھل رہی ہیں،بااثر افراد کو پشت پناہی حاصل ہے، والدین اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں، 32 سے زائد منشیات کی اشکال میں اشیاء موجود ہیں، شکایت آتی ہیں کہ انگلش میڈیم اسکولوں میں ٹیچرز بھی منشیات میں ملوث ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس نے کہا کہ
پڑھیں:
عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں محمود الرشید کی ضمانت خارج کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت کی درخواست خارج کردی۔ کیس کی سماعت جج منظر علی گل نے کی۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ میاں محمود الرشید 9 مئی واقعات میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ملزم ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نہ صرف عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکایا بلکہ فسادات پر بھی اکسایا۔ پراسیکیوشن نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ میاں محمود الرشید کے خلاف 9 مئی سے متعلق چار الگ الگ مقدمات میں سزا سنائی جاچکی ہے، اور ان فیصلوں میں ان کے جرم کو ثابت قرار دیا جاچکا ہے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چونکہ ملزم کے خلاف سنگین نوعیت کے شواہد موجود ہیں اور پہلے ہی انہیں مختلف مقدمات میں سزا دی جاچکی ہے، اس لیے ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
یوں میاں محمود الرشید کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت نہ مل سکی اور وہ قانونی طور پر مزید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔