زلزلے کے خوف نے شہری کو غار میں رہنے پر مجبور کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
زلزلہ کچھ لوگوں کے لیے جذباتی طور پر اتنا خوفناک ہو سکتا ہے کہ انہیں شہروں یا عام گھروں میں رہنا ترک کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
ایک ترک شخص جس نے 2023 میں ایک بڑے زلزلے میں اپنا گھر کھو دیا تھا، دو سال سے ایک چھوٹے سے غار میں تنہا رہ رہا ہے۔ کیونکہ وہ اسے کسی بھی انسان کے بنائے ہوئے ڈھانچے سے زیادہ زلزلے سے محفوظ سمجھتا ہے۔
فروری 2023 میں، جنوبی ترکی 7.
تین بچوں کے والد علی بوزولان بھی زلزلے میں اپنا گھر کھو بیٹھے۔ اگرچہ وہ اور ان کا خاندان بچ گیا، تالم علی زلزلوں سے اتنا گھبرا گئے کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اب کسی عمارت میں نہیں رہنا چاہتے۔
اس کے بجائے، انہیں اپنے شہر کے مضافات میں ایک چھوٹا اور پرامن غار ملا اور انہوں نے اسے ایک آرام دہ گھر میں تبدیل کر دیا۔
اگرچہ اپنے گھروالوں کو اپنے اس غیر معمولی گھر میں رہنے پر وہ رضامند نہیں کرپائے لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ وہ خوش اور پر سکون ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قادر خان کی زندگی کا وہ دردناک پہلو جب وہ مسجد کے باہر بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے
معروف آنجہانی بالی ووڈ اداکار، مکالمہ نگار اور مصنف کادر خان کی زندگی ایک متاثر کن جدوجہد کی داستان ہے۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امیتابھ بچن گووندا اور دیگر اسٹارز کے ساتھ کئی بڑی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے آنجہانی اداکار قادر خان کا بچپن غربت میں گزرا، جہاں انہیں نہ صرف مالی مسائل کا سامنا تھا بلکہ سوتیلے والد کے ساتھ تعلقات بھی ناخوشگوار رہے۔
ان حالات کے باعث قادر خان اور ان کے بہن بھائیوں کو کم عمری میں ہی بے گھر ہونا پڑا، یہاں تک کہ کچھ عرصے کے لیے اس خاندان کو ممبئی کی سڑکوں پر بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑا۔
ماضی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں قادر خان نے اپنے مشکل دنوں کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سوتیلے باپ کی مار بھی برداشت کی اور بےحد کم عمر میں انہیں پیسے کمانے کیلئے مسجد کے باہر بھیک بھی مانگنا پڑی۔
تاہم انہی تلخ تجربات نے قادر خان کی شخصیت کو نکھارا اور ان کے فن میں گہرائی پیدا کی۔ وہ غربت کی زندگی سے نکل کر نہ صرف ایک کامیاب اداکار بنے بلکہ ایک مقبول اسکرین رائٹر بن کر اُبھرے۔
قادر خان نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1973 میں کیا تھا جس کے بعد وہ کئی پراجیکٹس سے جڑے رہے۔ قادر خان کی فلم ’خوددار‘ جس کو انہوں نے خود لکھا اور اس کی ہدایتکاری بھی کی، تین بھائیوں کی کہانی بیان کرتی ہے جو زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کے باعث سڑکوں پر آ جاتے ہیں۔
اسی طرح فلم ’سپنوں کا مندر‘ میں انہوں نے ’مولا بابا‘ نامی ایک نابینا فقیر کا کردار ادا کیا، جو کہانی کا مرکزی جزو ہے یہ کردار ان کے بچپن کے دنوں سے ہی متاثر ہے۔
قادر خان نے اپنی زندگی میں 400 سے زائد فلموں میں کام کیا، ان کی آخری فلم 2019 میں ریلیز ہوئی جس کے بعد وہ کینیڈا میں انتقال کر گئے۔