زلزلے کے خوف نے شہری کو غار میں رہنے پر مجبور کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
زلزلہ کچھ لوگوں کے لیے جذباتی طور پر اتنا خوفناک ہو سکتا ہے کہ انہیں شہروں یا عام گھروں میں رہنا ترک کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
ایک ترک شخص جس نے 2023 میں ایک بڑے زلزلے میں اپنا گھر کھو دیا تھا، دو سال سے ایک چھوٹے سے غار میں تنہا رہ رہا ہے۔ کیونکہ وہ اسے کسی بھی انسان کے بنائے ہوئے ڈھانچے سے زیادہ زلزلے سے محفوظ سمجھتا ہے۔
فروری 2023 میں، جنوبی ترکی 7.
تین بچوں کے والد علی بوزولان بھی زلزلے میں اپنا گھر کھو بیٹھے۔ اگرچہ وہ اور ان کا خاندان بچ گیا، تالم علی زلزلوں سے اتنا گھبرا گئے کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اب کسی عمارت میں نہیں رہنا چاہتے۔
اس کے بجائے، انہیں اپنے شہر کے مضافات میں ایک چھوٹا اور پرامن غار ملا اور انہوں نے اسے ایک آرام دہ گھر میں تبدیل کر دیا۔
اگرچہ اپنے گھروالوں کو اپنے اس غیر معمولی گھر میں رہنے پر وہ رضامند نہیں کرپائے لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ وہ خوش اور پر سکون ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
’جیو نیوز‘ گریبچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ریونیو شاٹ فال کے باوجود منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2.75 ارب کا ریونیو شاٹ فال ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، اس میں سے کچھ ریکور ہوگا کچھ نہیں، لیکن ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی ایجنسیز نے معاشی استحکام کی توثیق کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔