فاونڈیشن یونیورسٹی میڈیکل کالج کے ENT ڈیپارٹمنٹ کی اہم کامیابی؛سماعت سے محروم 50 افراد کی سماعت بحال
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
فاونڈیشن یونیورسٹی میڈیکل کالج کے ENT ڈیپارٹمنٹ کی اہم کامیابی؛ سماعت سے محروم 50 افراد کی کوکلیئر امپلانٹ سے سماعت بحال-
دو سال قبل ، فاونڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد کے فاؤنڈیشن یونیورسٹی میڈیکل کالج (جو کہ فاؤنڈیشن یونیورسٹی کا ایک الحاق شدہ کالج ہے)نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا جب ENT سپیشلسٹ پروفیسر ڈاکٹر نصرت رضا، اور ان کی ٹیم نے پانچ سالہ انس کا "کوکلیئر امپلانٹ " کر کے سماعت سے مکمل محروم بچے کی سماعت بحال کر دی - اب تک ڈاکٹر نصرت رضا اور ان کی ٹیم 50 کامیاب کوکلیئر امپلاٹ کر چکی ھے- یہ جدید ترین طریقۂ علاج ان افراد کے لیے امیدنہج زندگی کی نوید ہے جو پیدائشی طور پر یا کسی بیماری کی وجہ سے سننے کی صلاحیت سے محروم ہو چکے ھوں-کوکلیئر امپلانٹ ایک آلہ ہے جو اندرونی کان میں رکھا جاتا ہے تاکہ سماعت بحال ہو سکے-کوکلیئر امپلانٹس کے ساتھ، وہ افراد جو مکمل طور پر سماعت سے محروم ہو چکے ھوں ان کو سماعت بحال ہو جاتی ھے اور وہ معمول کی زندگی جی سکتے ہیں اور آواز کو پہچان سکتے ہیں3 مارچ جو کہ سماعت سے آگاہی کا عالمی دن ہے اس دن کی مناسبت سے فاؤنڈیشین یو نیورسٹی میں پچاسویں مریض کی سمارت کی بحالی کی تقریب ھوئی- فاؤنڈیشن یونیورسٹی پاکستان میں اعلیٰ معیاری تعلیم، جدید طبی تحقیق، اور عالمی معیار کی صحت کی سہولیات کی فراہمی میں ایک اہم کردار ادا کر رھا ہے۔ یونیورسٹی کے تحت کام کرنے والے تدریسی اسپتال میں جدید ترین طبی آلات اور تربیت یافتہ ماہرین کی موجودگی یقینی بناتی ہے کہ مریضوں کو بہترین اور مؤثر علاج فراہم کیا جائے۔فاؤنڈیشن یونیورسٹی کا ویژن جدید تحقیق، معیاری تدریسی طریقوں، اور عالمی معیار کے مطابق طبی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے پاکستان کے صحت اور تعلیم کے شعبے میں انقلابی بہتری لانا ہے۔ کوکلیئر امپلانٹ پروگرام اس مشن کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے، جس کے تحت درجنوں مریضوں کو دوبارہ سننے کی صلاحیت واپس مل چکی ہے۔عالمی یومِ سماعت کے موقع پر، فاؤنڈیشن یونیورسٹی اور فوجی فاؤنڈیشن اسپتال کی یہ کامیابی نہ صرف اس ادارے بلکہ پاکستان کے طبی شعبے کے لیے بھی ایک تاریخی لمحہ ہے۔تقریب میں ریکٹر، فاؤنڈیشن یونیورسٹی میڈیکل کا لج اور فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال کی انتظامیہ نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید مریضوں کو اس انقلابی علاج سے مستفید کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یونیورسٹی میڈیکل کا فاؤنڈیشن یونیورسٹی سماعت بحال
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔
2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔
بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔
مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔
بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق