روزہ خطرناک مرض الزائمر ختم کرنیکا عمدہ علاج، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
امریکی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان ڈیاگو میں نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر پالا ڈریپ کی زیر رہنمائی انجام پائی گئی طبی تحقیق سے انکشاف ہوا کہ انٹرمینٹ فاسٹنگ الزائمر مرض دور کرنے کا عمدہ طریقہ ہے ، روزے رکھنا بھی انٹرمینٹ فاسٹنگ کی ایک بہترین قسم ہے ۔یاد رہے بیشتر لوگ الزائمر مرض کا شکار ہو کر روز مرہ کام کاج کرتے عام باتیں بھولنے لگتے ہیں جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ڈاکٹر پالا کی ٹیم نے رضاکاروں پہ تجربات کر کے یہ حیرت انگیز امر دریافت کیا ہے کہ روزے رکھنے سے ان کے دماغوں میں ایمیلوائڈ (amyloid) پروٹینی مادوں کی مقدار گھٹ گئی۔یہی مادے دماغ میں یادداشت کے نظام سے متعلق اعضا پہ جم کر انھیں خراب کرتے اور انسان کو بھلکڑ پن کا مریض بناتے ہیں۔نیز روزوں کی برکات سے زیرتجربہ انسانوں میں نیند بھی اچھی ہو گئی اور انھوں نے خود کو ذہنی و جسمانی طور پر پہلے کی نسبت زیادہ تندرست محسوس کیا، یوں جدید طبی سائنس نے بھی روزوں کی افادیت انسانیت پر آشکارا کردی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں مودی حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دیکر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے متعدد شعبوں اور خاص طور پر ملک کی چھوٹی صنعتوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جے رام رمیش نے بھارتی وزیراعظم کو طنزاً "سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر آج ایک بار پھر بیرون ملک روانہ ہوگئے، اس بار برطانیہ اور مالدیپ کے سفر پر ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ ہند-برطانیہ ایف ٹی اے ہندوستان کی چھوٹی، درمیانی اور مائیکرو صنعتوں کے لئے تباہ کن ہوگا، جو کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سب سے بڑے روزگار دینے والے شعبے ہیں۔
جے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دے کر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری میں داخلے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 600 بلین ڈالر کا بازار ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جو مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے والی پالیسیوں کو کمزور کرے گی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ نرمی مستقبل میں دیگر ممالک سے معاہدوں میں مزید رعایتوں کی راہ ہموار کرے گی۔
جے رام رمیش نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم اور ان کا پروپیگنڈا اس معاہدے کو جتنی بھی خوبصورت پیکنگ میں پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے ہندوستان کے مقامی صنعت کاروں پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہند-برطانیہ ایف ٹی اے کو ایک تاریخی معاہدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن حزبِ اختلاف کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے ہندوستان کی خودمختاری اور مقامی صنعتوں کو سخت دھچکا لگے گا۔