کمشنر کراچی نے 2 ماہ کے لیے بڑی پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے دو ماہ کے لیے بڑی پابندی لگادی اور پولیس کو دفعہ 144 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات دے دئیے۔
تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے ضلع کیماڑی میں ملبہ پھینکنے اور مینگروز کے درخت کاٹنے پر پابندی لگا دی۔پابندی کا اطلاق دو ماہ کے لیے ہوگا ، پابندی 30 اپریل تک لگائی گئی ہے۔ضلع کیماڑی کے اسسٹنٹ کمشنر نے رپورٹ دی تھی کہ بعض قبضہ مافیا کیماڑی سب ڈویژن کی ساحلی پٹی پر ملبہ ڈال رہے ہیں اور مینگروو کے جنگلات کاٹ رہے ہیں۔اس عمل سے ماحولیاتی گندگی میں اضافہ اور ساحلی پٹی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہےاسسٹنٹ کمشنر نے ملبہ اور کچرا پھینکنے اور مینگروز کے درخت کٹانے کے حوالے سے دفعہ ایک سو چوالیس نفاز کرنے کی درخواست کی تھی ۔
پولیس کو دفعہ 144 کے تحت عناصر کے خلاف کارروائی کرنے اور ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات بھی دے دئیے گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی میں دودھ کی قیمت میں فی لیٹر 40 روپے تک اضافے کا امکان
سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ڈیری فارمز نے کراچی میں دودھ کی سرکاری قیمت میں 40 روپے فی لیٹر تک اضافے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شمالی علاقوں اور پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر ڈیری فارمز نے انوکھی منطق اپناتے ہوئے کمشنر کراچی سے قیمت میں اضافے کا مطالبہ کیا۔
کمشنر کراچی کے دفتر میں ڈیری فارمز کا اجلاس ہوا جس میں ڈیری فارمز نے کمشنر کراچی پر قیمتوں میں اضافے کے لیے دبائو بڑھاتے ہوئے اجلاس کے دوران ہی دھرنا دیا اور نئی قیمت کا نوٹی فکیشن فوری جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں کمشنر کراچی نے سندھ فوڈ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ آنے تک فیصلہ ٹال دیا۔ کمشنر کراچی سید حسن نقی کے زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں میں ڈیرئ فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے یک زبان ہوکر دودھ کی سرکاری قیمت میں 34 سے 40 روپے لیٹر اضافے کا مطالبہ کیا۔
ڈیری فارمرز نے حالیہ سیلاب سے مویشیوں اور چارے کی دستیابی کے مسائل کو جواز بنایا اور پیداواری تخمینہ 271 روپے ظاہر کیا جبکہ ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے بھی 35 روپے فی لیٹر اضافے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے دوران جب کوسٹنگ کی گئی تو فی لیٹر دودھ کی لاگت 271 روپے سامنے آئی۔ اس پر انتظامیہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تجویز زیر غور آئی مگر کچھ وجوہات کی بنا پر کمشنر کراچی نے فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا اور اجلاس کو درمیان میں ہی ختم کر دیا گیا۔
اجلاس میں دودھ کی سپلائی چین میں حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی بالخصوص زنگ آلود ٹنکیوں کے استعمال کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کئی سال سے زیر التوا اس معاملے پر عمل کرکے زند آلود ٹنکیوں کو متروک کرنے کی کوئی حتمی مدت پر آمادہ نہیں ہوئے۔
ادھر شہر بھر میں آلودہ، ملاوٹ شدہ اور غیر معیاری دودھ کی فروخت کی روک تھام پر بھی ڈیری فارمرز ہول سیلرز اور ریٹیلرز کی نمائندہ تنظیمیں کسی قسم کی یقین دہانی نہ کروا سکیں۔
غیر معیاری ملاوٹ شدہ دودھ کے نمونوں کی رپورٹ آنے تک قیمت میں اضافہ نہ کرنے کے فیصلے پر ڈیرئ فارمرز ہول سیلرز اور ریٹیلرز بپھر گئے اور کمشنر ہاؤس میں ہی دھرنا دے ڈالا جو بعد ازاں فالو اپ اجلاس کی یقین دہانی پر ختم کردیا گیا۔
اجلاس میں شریک صارفین کے نمائندوں نے توجہ دلائی کہ موسم سرما کی آمد قریب ہے اس دوران دودھ کی طلب کم اور پیداوار بڑھ جاتی ہے اس مدت کے دوران سالانہ بندھی والی دکانیں بدستور مقررہ قیمت پر دودھ فروخت کرتی ہیں تاہم ہول سیل مارکیٹ سے خرید کر دودھ فروخت کرنے والے دکاندار قیمتوں میں کمی کر دیتے ہیں اس لیے موسم سرما کی دوران طلب و رسد کا کوئی مسئلہ نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ کمشنر کراچی نے جون 2024 میں دودھ کی فی لیٹرقیمت کا تعین 220روپےکیا گیا تھا
ریٹیلرزکیلئےدودھ کی قیمت 220روپےلیٹرمقررکی گئی تھی ڈیری فارمرزکیلئے195روپےہول سیلرزکیلئےقیمت205روپےمقررکی گئی تھی۔