کینسر کی شکار بھارتی اداکارہ حنا خان نے پہلا روزہ کیسے گزارا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)کشمیری نژاد بھارتی اداکارہ حنا خان جو سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتی ہیں انہوں نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی چند تصاویر شیئر کی ہیں اور مداحوں کو بتایا ہے کہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں سحری و افطاری کا اہتمام کیسے کر رہی ہیں۔
شیئر کی گئی تصاویر میں حنا خان ہلکے سبز رنگ کے خوبصورت لباس میں نظر آ رہی ہیں، ایک تصویر میں وہ ہاتھ میں تسبیح لیے جائے نماز پر بیٹھی ہیں جبکہ دوسری تصویر میں انہیں افطار کی میز پر بیٹھے دیکھا سکتا ہے۔
تصاویر کی کیپشن میں حنا خان نے لکھا کہ ’رمضان مبارک‘۔ انہوں نے مداحوں سے سوال کیا کہ ’میں کیسی لگ رہی ہوں؟‘ ساتھ ہی انہوں نے کیپشن میں لکھا، دن 1: سحری سے افطاری تک کا خوبصورت سفر.
A post shared by ???????????????? ???????????????? (@realhinakhan)
حنا خان نے مداحوں سے درخواست کی کہ انہیں دعاؤں میں یاد رکھا جائے۔ اداکارہ کی پوسٹ پر مداحوں کی جانب سے انہیں رمضان کی مبارکباد دی گئی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔
واضح رہے کہ حنا خان نے جون 2024 میں سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے خود میں تیسرے درجے کی بریسٹ کینسر کی تشخیص کی تصدیق کی تھی۔
حنا خان کینسر کے علاج کے دوران متعدد تقریبات، ایوارڈز شوز اور فلاحی پروگرامات میں نظر آتی رہیں اور لوگ ان کی بہادری کی تعریفیں کرتے رہے۔
اب انہوں نے بتایا ہے کہ ان کی سرجری اور کیموتھراپی مکمل ہوچکیں اور اب وہ امیونوتھراپی کے مرحلے سے گزر رہی ہیں۔
مزیدپڑھیں:’عمران خان بار بار گمراہ ہوجاتے ہیں، ہر چیز کی حد ہوتی ہے‘، شیر افضل مروت کی بانی پی ٹی آئی پر تنقید
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر