فلسطینی جدوجہد پر مبنی دستاویزی فلم ‘نو ادر لینڈ’ نے آسکر ایوارڈ جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
فلسطینیوں کی جدوجہد پر مبنی دستاویزی فلم ‘نو ادر لینڈ’ نے اس سال بہترین دستاویزی فلم کا آسکر ایوارڈ جیت لیا ہے۔ یہ فلم فلسطینی اور اسرائیلی فلم سازوں کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں آبادکاروں کے تشدد اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی گھروں کی مسماری کو اجاگر کیا گیا ہے۔
گزشتہ سال ریلیز ہونے کے بعد ‘نو ادر لینڈ’ نے برلن فلم فیسٹیول اور نیویارک فلم کریٹکس سرکل ایوارڈز سمیت متعدد اعزازات اپنے نام کیے ہیں۔ فلم کے ڈائریکٹر، فلسطینی کارکن باسل ادرا نے اپنی ایوارڈ تقریر میں عالمی برادری سے فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا، “دو ماہ قبل میں باپ بنا ہوں اور میری امید ہے کہ میری بیٹی کو وہ زندگی نہ جینی پڑے جو میں جی رہا ہوں، ہمیشہ خوف میں، ہمیشہ آبادکاروں کے تشدد، گھروں کے انہدام اور جبری بے دخلیوں سے ڈرتے ہوئے۔”
فلم کے شریک ڈائریکٹر، اسرائیلی صحافی یوفال ابراہم نے اپنی تقریر میں امریکی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ اور اس کے عوام کی ہولناک تباہی کو ختم ہونا چاہیے اور 7 اکتوبر کو ظالمانہ طور پر یرغمال بنائے گئے اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ساتھ اپنی آوازیں بلند کرتے ہیں کیونکہ ہم ایک دوسرے کو دیکھتے اور سمجھتے ہیں، لیکن ہم برابر نہیں ہیں۔ ہم ایسے نظام میں رہتے ہیں جہاں میں آزاد ہوں، لیکن باسل کی زندگی فوجی قوانین کے تحت برباد کی جا رہی ہے۔
‘نو ادر لینڈ’ اُس تلخ حقیقت کی عکاسی کرتی ہے جو فلسطینی دہائیوں سے سہہ رہے ہیں اور جس کی اب بھی مزاحمت کر رہے ہیں۔ فلم سازوں کا عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ اس ناانصافی کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کو بند کروائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نو ادر لینڈ
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
فلسطینی قیدی پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر لانے کے جرم میں غاصب اسرائیلی آرمی چیف نے قابض صیہونی فوج کی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی قیدی پر انسانیت سوز تشدد سے متعلق اسرائیلی جیل کی ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے کے تقریبا 1 سال بعد، اس ویڈیو کو لیک کرنے کے الزام میں اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس بارے صیہونی چینل 14 کا کہنا ہے ایک فلسطینی قیدی پر ظلم و ستم کی تصاویر کا "میڈیا پر آ جانا"؛ صیہونی چیف ملٹری پراسیکیوٹر یافت تومر یروشلمی (Yafat Tomer Yerushalmi) کی برطرفی کا باعث بنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو اگست 2024 میں، مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع "سدی تیمان" (Sdi Teman) نامی اسرائیلی جیل کے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تھی کہ جسے بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 سے نشر بھی کیا گیا۔ - اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایک اسرائیلی فوجی ہتھکڑیوں میں جکڑے فلسطینی قیدیوں کہ جن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی تھی، میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی و غیر انسانی تشدد کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے اوجھل رکھنے کے لئے باقی اسرائیلی فوجی اپنی ڈھالوں سے دیوار بنا لیتے ہیں۔
اس وقوعے کے بعد فلسطینی قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی تھی جسے اندرونی طور پر خونریزی تھی اور اس کی بڑی آنت پھٹ چکی تھی، مقعد میں گہرے زخم آئے تھے، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے سے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے کی شدید لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سے دائیں بازو کے متعدد انتہاء پسند حکومتی جماعتوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے خلاف وسیع تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔