اسحاق ڈار کونسل آف وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے سعودیہ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
7 مارچ 2025ء کو جدہ میں او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ کے اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی ثابت قدم حمایت کا اعادہ کریں گے اور اس کے اصولی موقف پر زور دیں گے۔ پاکستان یروشلم سمیت تمام مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی وکالت اور فلسطینیوں کو مزید بے گھر کرنے کی ناقابل قبول تجویز کی مذمت کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ (سی ایف ایم) کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب جائیں گے۔ 7 مارچ 2025ء کو جدہ میں ہونے والا یہ اعلیٰ سطحی اجلاس او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام کو اکٹھا کرے گا تاکہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت، فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور ان کی نقل مکانی کے مطالبات کی وجہ سے فلسطین میں بگڑتے ہوئے حالات کے جواب میں مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی ثابت قدم حمایت کا اعادہ کریں گے اور اس کے اصولی موقف پر زور دیں گے۔پاکستان یروشلم سمیت تمام مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی وکالت اور فلسطینیوں کو مزید بے گھر کرنے کی ناقابل قبول تجویز کی مذمت کرے گا۔
اسحاق ڈار پاکستان کی جانب سے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی بحالی کا مطالبہ کریں گے جن میں فلسطینیوں کے وطن واپس جانے کا حق اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے۔ مزید برآں اجلاس کے موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی او آئی سی کے اہم رکن ممالک کے ہم منصبوں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔