رجب بٹ کی فہد مصطفیٰ پر تنقید، شمعون عباسی بھی میدان میں کود پڑے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پاکستان کے مشہور یوٹیوبر رجب بٹ ان دنوں معروف پروڈیوسر و اداکار فہد مصطفیٰ کے حوالے سے سرخیوں میں ہیں کیونکہ فہد مصفطیٰ نے فیملی وی لاگنگ پر تنقید کی تھی جس پر رجب بٹ نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
تاہم اب فہد مصطفیٰ کے ساتھی اداکار شمعون عباسی ان کے دفاع میں سامنے آگئے ہیں۔ انہوں سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں رجب بٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے کام کے لیے مختلف سوشل میڈیا پر انحصار کر رہے ہیں اگر آج وہ بند ہو جائیں تو آپ لوگ کیا کریں گے؟
View this post on Instagram
A post shared by Shamoon Abbasi (@being_shamoon_)
شمعون عباسی کا کہنا تھا کہ فہد مصطفیٰ ایک بڑا نام ہے۔ وہ 20 سال سے زیادہ عرصے سے شوبز انڈسٹری کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداکار اپنے فن اور کام کی وجہ سے ہر شعبے سے اپنے مداح بناتے ہیں۔
اداکار صبح سویرے اپنے گھر سے کام کے لیے اکیلے لوکیشنز پر جاتے ہیں اور دھوپ، مٹی میں کام کرتے ہیں، کام کے دوران چوٹیں بھی لگتی ہیں اور خون بھی نکلتا ہے بہت کچھ سہنا ہوتا ہے اور پھر کبھی رقم کی ادائیگی نہیں ہوتی۔ اداکار ایک مشکل اور سخت روٹین سے گزرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’فہد مصطفیٰ کون ہیں‘، فیملی وی لاگنگ کی مخالفت پر رجب بٹ کی اداکار پر تنقید
انہوں نے کہا کہ ایک اداکار جو قربانیاں دیتے ہیں اور جو کچھ جھیلتے ہیں وہ آپ نہیں سمجھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ آپ کمتر ہیں، لیکن آپ جس طرح تکبر کے ساتھ بات کرتے ہیں وہ مثبت نہیں ہے۔
سشمعون نے کہا کہ یو ٹیوب، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام جیسی ایپس اگر بند ہو جائیں تو آپ کو اپنی پہچان کے لیے مارے مارے پھرنا پڑے گا لیکن فہد مصطفٰی تب بھی اپنے کام پر جائیں گے، اور ان کی مقبولیت میں کمی نہیں آئے گی۔
سوشل میڈیا پر شمعون عباسی کی یہ ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس پر صارفین رجب بٹ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رجب بٹ شمعون عباسی فہد مصطفی یو ٹیوب ۔.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فہد مصطفی یو ٹیوب فہد مصطفی نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا، اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ شاہد خاقان عباسی نے کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کہا کہ بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت نے جو اس وقت اقدامات کیے ہیں اور پانی کی معطلی کا جو فیصلہ ہے، اس کو کسی کی اجازت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا، اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اگر کینال بنانا چاہتی ہے تو اس مسئلے کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانا چاہیے تھا، سندھ آج سراپا احتجاج ہے، ایک ایسا صوبہ جہاں کراچی واقع ہے، یہاں سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا اثر ملک پر پڑے گا، ابھی تک اس کینال پر کوئی حکومتی رکن قومی اسمبلی پر بات نہیں کر سکا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں ہر طرح کی ترامیم کی جاتی ہیں، ان کے اثرات کئی نسلوں تک ہوتے ہیں، جمہوری ممالک میں قانون میڈیا کی آزادی کیلئے بنتے ہیں، آج وہ وقت نہیں جو قانون کا سہارا لے کر میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان کا نوجوان کیوں ہتھیار اٹھاتا ہے، قانون کی بالادستی کے ذریعے پریشانیوں کو ختم کر سکتے ہیں، سیاست میں انتشار ہے، پاکستان میں نئے صوبوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی 70 فیصد آبادی کو پانی میسر نہیں، دنیا کا کوئی ملک دکھائیں جہاں پانی ٹینکر سے جاتا ہو، اشرافیہ عوام کی بنیادی سہولت پر قابض ہے، حکومت کی اتنی بھی رٹ نہیں کہ پانی پہنچا سکے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹینکروں سے پانی کی ترسیل کا مقصد ہے کہ مطلوبہ مقدار میں پانی دستیاب ہے، لیکن کراچی کے باسیوں کو پانی کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے، میرا گھر پہاڑ پر ہے وہاں بھی پانی لائنوں سے ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ نہیں چلے گا تو پاکستان نہیں چلے گا، جو حالات کراچی کے ہوں گے وہی حالات پورے پاکستان کے ہوں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کراچی کو پیچھے رکھ کر پاکستان ترقی کرے، کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، پیپلز پارٹی کی سندھ میں حکومت ہے، تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا میں حکومت ہے اور وفاق میں سب اتحادی ہیں، لیکن مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں، نوجوان ملک چھوڑنے کی باتیں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام جماعتوں کے پاس حکومت ہے، ہم روایتی سیاست کا حصہ رہے ہیں، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان میں لوگ ہتھیار کیوں اٹھا رہے ہیں، اس مسئلے کا حل بات کرکے ہی ملے گا ان کے تحفظات سنیں جائیں، بلوچستان کے نمائندگان وہ ہوں جو عوام کا ووٹ لے کر آئیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آج بے پناہ اصلاحات کی ضرورت ہے، آج ایسی صورت حال ہے کہ اصلاحات پر بات بھی نہیں کی جاتی، آج نئے صوبوں کی ضرورت ہے، لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی انتشار ہو، قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں نہ سرمایہ آئے گا اور نہ معیشت بہتر ہوگی، ملک میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہونا سب سے اہم مسئلہ ہے، ان اہم معاملات پر توجہ دے کر فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔