UrduPoint:
2025-09-18@11:31:40 GMT
حکومت کہتی مہنگائی کم ہوگئی، بڑی صنعتیں مکمل طور پر سکڑ چکیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مارچ 2025ء ) عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ حکومت کہتی مہنگائی کم ہوگئی، بڑی صنعتیں مکمل طور پر سکڑ چکیں، وزراء آ جائیں مارکیٹ چلتے ہیں پتہ لگ جائے گا کہ مہنگائی کیا کم ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی جانب سے مہنگائی کم ہو جانے اور معیشت کے ترقی کرنے کے حکومتی دعووں پر ردعمل دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ حکومت دعویٰ کر رہی ہیں کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، وزراء آ جائیں مارکیٹ چلتے ہیں پتہ لگ جائے گا کہ مہنگائی کیا کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، پاکستان کی معیشت بڑھ نہیں رہی بلکہ سکڑ رہی ہے، معیشت سکڑنے کے بعد دو تین بحران آ رہے ہیں۔(جاری ہے)
قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ انڈسٹریز میں گروتھ صفر ہو چکی ہے، اس وقت گندم کی قیمت چڑھے گی کیونکہ گندم کم ہوئی ہے، معیشت اس وقت تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ معیشت سکڑ رہی ہے اور افراط زر میں اضافہ ہو گا، ایک سال مکمل ہونے پر شہباز شریف نے کہا ملک میں استحکام آیا ہے، ملک میں معشیت میں استحکام کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ہمیں نظر نہیں آتا۔ عمر ایوب خان نے مزید کہا کہ ملک اس وقت بد حالی کا شکار ہو چکا ہے، ملک کو گندم کی کاشت اور پیداوار میں بحران کا سامنا ہے، 14سو ارب روپے میں کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ ابھی تک 14سو ارب میں سے صرف 8 فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ ہوا، بجٹ میں صرف 3 ماہ رہ گئے ہیں، یہ حال ہے ان کا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مہنگائی کم ہو نے کہا کہ عمر ایوب رہی ہے
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔