اداکارہ دیبینا بنرجی سات ماہ میں دو بار ماں بن گئیں، ٹرولنگ کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ممبئی (شوبز ڈیسک) – بھارتی اداکارہ دیبینا بنرجی نے ماں بننے کے لیے بے شمار کوششیں کیں، مگر کئی سال تک کامیاب نہ ہو سکیں۔ متعدد طبی علاج کروانے کے باوجود امیدیں دم توڑتی رہیں، لیکن پھر قسمت نے ایسا پلٹا کھایا کہ وہ محض سات ماہ کے دوران دو بار ماں بن گئیں۔ ان کے شوہر اور اداکار گرمیت چودھری کے ساتھ پوری فیملی خوشی سے نہال ہو گئی، تاہم انہیں سوشل میڈیا پر شدید ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
دیبینا بنرجی نے اپریل 2022 میں IVF علاج کے ذریعے اپنی بڑی بیٹی لیانا کو جنم دیا۔ حیران کن طور پر، صرف ایک ماہ بعد وہ دوبارہ حاملہ ہو گئیں اور مداحوں سے یہ خوشخبری شیئر کی۔ لیکن جہاں پہلی بار انہیں بے حد مبارکبادیں ملیں، وہیں اس بار انہیں تنقید اور سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
نومبر 2022 میں، دیبینا نے اپنی چھوٹی بیٹی دیویشا کو قبل از وقت سی سیکشن کے ذریعے جنم دیا، جو کئی دنوں تک نیٹل آئی سی یو میں رہیں۔ تاہم، اب دونوں بیٹیاں مکمل صحت مند ہیں، اور دیبینا اپنی فیملی کے ساتھ خوشگوار لمحات گزار رہی ہیں۔
مزیدپڑھیں:حکومت نے پنشن کے حوالے سے بڑی تبدیلیاں کردیں، نوٹیفکیشن جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.(جاری ہے)
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے. نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے . ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی. یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے.