پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس اصلت کی انڈونیشیا میں مشق میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
--- فائل فوٹو
پاک بحریہ کے تباہ کن جہاز پی این ایس اصلت نے انڈو نیشیا میں کثیر الا قوامی بحری مشقوں میں ملک کی نمائندگی کی ہے۔
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق کوموڈو 25 نامی مشق نے میری ٹائم پارٹنر شپ فار پیس اینڈ اسٹیبلیٹی تھیم پر مشتمل سمندری تعاون کو فروغ دینے اور علاقائی سلامتی کو بڑھانے کے لیے تقریباً 38 ممالک کی بحری افواج کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا ہے۔
بالی، انڈونیشیا میں منعقد ہونے والی یہ کوموڈو سلسلے کی 5 ویں مشق ہے، جس میں پاک بحریہ کا جہاز پی این ایس اصلت بھی حصہ لے رہا ہے۔
پاک بحریہ ترکیہ میں جاری ترگیترائز 11 نامی سمندری مشقوں میں حصہ لے رہی ہے۔
ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پی این ایس اصلت اس وقت بیرونِ ملک تعیناتی پر ہے۔
مشق کوموڈو 25 میں جہاز کی فعال شرکت بین الاقوامی بحری تعاون اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ میں پاک بحریہ کے کردار کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
مشق میں شامل پی این ایس اصلت نے دیگر جنگی جہازوں، ہیلی کاپٹروں اور شریک ممالک کے طیاروں کے ساتھ اپنی بحری صلاحیتوں اور باہمی تعاون کا مظاہرہ کیا۔
اس سے پہلے پی این ایس اصلت سری لنکا کے دورے پر گیا تھا، جہاں بندرگاہ پر قیام کے دوران پی این ایس اصلت کے کمانڈنگ آفسر نے کمانڈر ویسٹرن نیول ایریا اور دیگر فوجی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
پاک بحریہ کے جہاز ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی پیٹرول (RMSP) پر باقاعدگی سے تعینات کیے جاتے ہیں جس کا مقصد میری ٹائم سکیورٹی کے لیے بین الاقوامی ذمے داریوں کو پورا کرنا، کھلے سمندروں پر آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنانا اور مشترکہ وسائل کی حفاظت کرنا شامل ہوتا ہے، پی این ایس اصلت کا سری لنکا اور انڈونیشیا کا دورہ دونوں دوست ممالک کے ساتھ بحری تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی این ایس اصلت پاک بحریہ کے
پڑھیں:
90 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
90 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
بیجنگ: چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے کیے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق 74.7 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کے سربراہان مملکت کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت چین امریکہ تعلقات کو درست راستے پر واپس لانے کے لیے مثبت اشارہ ہے۔
سروے میں 93.3 فیصد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ کے تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے۔ 94 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کے خدشات کا احترام کرتے ہوئے تجارتی تنازعات کو مساوی بنیادوں پر حل کرنا چاہئے اور مشترکہ کامیابیوں کے حصول کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ سروے میں 95.7 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کو چین اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کی پاسداری کرنا چاہیے اور جنیوا مذاکرات میں طے پانے والے معاہدوں پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے۔ 95.5 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری باہمی احترام اور مساوی سلوک کی بنیاد پر قائم ہونی چاہئے
جبکہ 97 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ چین امریکا تعلقات زیرو سم گیم نہیں ہیں اور دوسرے کو تبدیل کرنے اورمحدود کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر حقیقی ہے۔ساتھ ہی کسی بھی فریق کو دوسرے فریق کے جائز ترقیاتی حقوق سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔
سی جی ٹی این کا یہ سروے اس کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز ز پر کیا گیا، جس میں 12 گھنٹوں میں 5,610 جواب دہندگان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
Post Views: 5