ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے قیدیوں کی رہائی کیلئے بات کرنیکی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ حماس سے قیدیوں کی رہائی کے لیے بات کی ہے، حماس کو غزہ میں قید تمام قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے قیدیوں کی رہائی کے لیے بات کرنے کی تصدیق کر دی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ حماس سے قیدیوں کی رہائی کے لیے بات کی ہے، حماس کو غزہ میں قید تمام قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف کو 2 اپریل تک مؤخر کیا ہے، 2 اپریل امریکی تاریخ کا اہم دن ہوگا، امریکا میں تارکین وطن کا داخلہ روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کی مدد کے لیے اربوں ڈالر دیئے، چاہتا ہوں کہ روس اور یوکرین کے درمیان جلد جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ چینی صدر کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، ٹک ٹاک میں دلچسپی ہے، امید ہے کہ چین کے ساتھ معاملات طے پا جائیں گے، ٹک ٹاک سمیت غیر ملکی ایپس پر پابندی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے، اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات میں ترمیم نہیں کریں گے۔ امریکی صدر نے کہا کہ کینیڈا اور بھارت ہماری مصنوعات پر سب سے زیادہ ٹیکس لگاتے ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ کی غلط پالیسی سے افغانستان کو نقصان اٹھانا پڑا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب اور روس کے ساتھ تجارتی معاہدہ چاہتے ہیں، جو ممالک اپنی افواج پر مناسب اخراجات نہیں کر رہے، وہ دفاع کے مستحق نہیں، سعودی عرب کے دورے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حماس سے قیدیوں کی رہائی ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔