کراچی:

شہر قائد میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹنے والا ٹرانسپورٹر رپورٹ درج کرانے گیا تو پولیس کے ہاتھوں بھی لُٹ  گیا جب کہ اہل کاروں نے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
 

نارتھ کراچی سیکٹر فائیو اے ون کے رہائشی ٹرانسپورٹر کو  گزشتہ ماہ ڈاکوؤں نے لوٹا  تھا، جس پر وہ تھانے میں رپورٹ درج کرانے گیا تو خواجہ اجمیر نگری تھانے کی پولیس نے لوٹ لیا اور سنگین تنائج کی دھمکیاں بھی دیں۔  

ٹرانسپورٹر نے اعلیٰ پولیس حکام سے اپنے اور اپنے اہل خانہ کو انصاف دلانے اور محافظوں کے قہر سے بچانے کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔

خواجہ اجمیر نگری تھانے کی حدود سیکٹر فائیو اے ون مکان نمبر ایل 752 کے رہائشی دانش ولد عبدالغفار نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹرانسپورٹ کا ان کا خاندانی کام ہے، وہ خود اور اس کا بڑا بھائی خرم بھی ٹرانسپورٹ کا کام کرتے ہیں۔ 

متاثرہ شہری نے بتایا کہ 27 فروری 2025ء  کو رات تقریباً 2 بجے موٹرسائیکل سوار 4 مسلح ڈاکوؤں نے اسے گھر کی دہلیز پر لوٹ لیا تھا۔  ملزمان 65 ہزار روپے سے زائد کی نقدی ، 2قیمتی موبائل فونز ، اے ٹی ایم کارڈ ، گاڑیوں کے اصلی کاغذات لوٹ کر فرار ہو گئے تھے، جس کی اطلاع فوری طور پر مددگار 15 پولیس کو دی اور پھر میں اور میرا بھائی خواجہ اجمیر نگری تھانے مقدمہ درج کرانے گئے۔

شہری نے بتایا کہ خواجہ اجمیر نگری تھانے میں ڈیوٹی افسر اور ہیڈ محرر جاوید نے کہا کہ فوری طورپر مقدمہ درج نہیں کر سکتے، فی الحال درخواست جمع کرا دو۔ 2 دن بعد مقدمہ درج کرانے کے لیے آجانا۔  دانش نے بتایا کہ اس نے درخواست تھانے میں ریسیو کروائی اور واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس ( فوکل پرسن حسنین ) کو فراہم کر دی۔

2  دن بعد جب وہ مقدمہ درج کرانے دوبارہ تھانے گیا تو 3گھنٹے سے زائد تھانے میں بٹھا کر ٹائم برباد کیا گیا اور ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ 4 مارچ 2025 کو رات تقریباً سوا 8 بجے میں اپنے شو روم سے گھر آرہا تھا کہ گھر نزدیک خورشید بیگم پارک کے قریب 3موٹرسائیکلوں پر سوار 6 اہلکار میرے پاس آئے۔ انہوں نے میرا گریبان پکڑ لیا اور میری چیکنگ شروع کر دی۔ 

شہری نے بتایا کہ  میرے پاس کاروبار کی رقم 78 ہزار روپے اور  لائسنس یافتہ پستول نکال کر میری ویڈیو بنائی  جب کہ اس موقع پر عوام کا رش بھی لگ گیا۔ اسی دوران میں نے فون کر کے اپنے بڑے بھائی کو گھر سے بلا لیا۔  جب میرا بھائی آیا تو پولیس والوں نے اس سے کہا کہ اس نے ہم پر چیمبر مارا ہے، تاہم وہاں موجود لوگ جو واقعے کی اپنے موبائل فون سے ویڈیو بنا رہے تھے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ پولیس والے جھوٹ بول رہے ہیں جب کہ علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی موجود ہے۔

عوام کا رش دیکھ کر پولیس والے گھبرا گئے اور یہ بول کر مجھے اپنی موٹرسائیکل پر زبردستی بٹھا لیا کہ تو نے ایس ایچ او غلام یاسین کی سوشل میڈیا پر خبریں چلائی ہیں، اب دیکھ ہم تیرا کیا حشر کرتے ہیں۔  اہلکار وہاں سے نہ صرف مجھے مارتے ہوئے تھانے لے گئے بلکہ میری والدہ اور میرے مرحوم والد کو ماں بہن کی غلیظ گالیاں بھی دیتے رہے۔

متاثرہ شہری نے بتایا کہ تھانے لے جا کر مجھے ایس ایچ او خواجہ اجمیرنگری غلام یاسین کے سامنے مجرموں کی طرح پیش کیا گیا۔ ایس ایچ او نے مجھ سے کہا کہ تم میرے ٹارگٹ پر ہو، میں تمہیں ایسے کیس میں فٹ کروں گا کہ ساری زندگی جیل میں گزار دو گے۔

دانش نے بتایا کہ اسے سرعام تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے تھانے لے جانے والوں  میں سے 3 اہلکاروں کے نام وردی پر لگے بیج پر اسد، عدیل اور دانش درج تھے جب کہ دیگر 3کی وردی پر نام نہیں لکھے تھے۔ 

دانش اور اس کی اہلیہ نے چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیر اعلیٰ سندھ ، گورنر سندھ ، وزیر داخلہ سندھ ، آئی جی سندھ ، ایدیشنل آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ویسٹ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ پولیس کی وردی میں ملبوس ڈاکو صفت افسران و اہلکاروں کے خلاف شفاف تحقیقات کروائی جائیں اور ان کو نہ صرف محکمہ پولیس سے برطرف کیا جائے بلکہ ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے تاکہ شہریوں کے تحفظ پر مامور پولیس آئندہ اس طرح کے گھناؤنے جرم کرنے سے پہلے اپنے انجام کے بارے میں سوچ لیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خواجہ اجمیر نگری تھانے شہری نے بتایا کہ تھانے میں

پڑھیں:

شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا

شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا جب کہ کار سوار ملزمان نے ایک پولیس اہلکار کو دو دریا سے اغوا کیا اور شہر سے گزر کر سپرہائی وے پر لے جا کر چھوڑ دیا اور فرار ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق کرولا کار میں سوار تین پولیس اہلکار سنسان سڑک پر کھڑی مشکوک کار کو چیک کرنے کے لیے گئے تھے جیسے ہی ہیڈ کانسٹیبل نے کار کے شیشے پر دستک دی تو مسلح شخص نے دروازہ کھول کر ہیڈ کانسٹیبل کو اندر گھسیٹ لیا، دیگر اہلکار ہکا بکا رہ گئے۔

ایس پی ساؤتھ نے اپنے جوانوں کی کارکردگی دیکھتے ہوئے ان دونوں کو کوارٹر گارڈ کر دیا، چند گھنٹوں بعد اغوا کیا جانے والا پولیس اہلکار آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر کے ذریعے تھانے پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، خیابان عرفات میں پولیس موبائل پر فائرنگ، ہیڈ کانسٹیبل اغوا کے بعد رہا

واقعہ ساحل تھانے کی حود ڈیفنس دو دریا کے قریب خیابان عرفات پر رات دیر گئے پیش آیا۔

ساحل تھانے کی پولیس موبائل میں سوار اہلکاروں نے مشکوک کار کو سنسان سڑک پر کھڑا دیکھ کر تلاشی کی نیت سے چیک کرنے کی کوشش کی تو کار میں سوار افراد نے اسلحے کے زور پر ایک اہلکار کو اپنی ہی کار میں یرغمال بنا لیا اور فرار ہو رہے تھے کہ کرولا کار میں سوار اہلکاروں نے اپنی ساتھی کو چھڑانے کے لیے فائرنگ کی، جواب میں اغوا کاروں نے بھی فائرنگ کی اور وہ باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی سمیت پولیس کی اضافی نفری موقع پر پہینچ گئی، پولیس نے جائے وقوع سے 6 خول برآمد کر لیے جس میں سے دو نائن ایم ایم اور چار تیس بور کے تھے۔

طلب کیے جانے پر فارنزک ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم بھی جائے وقوع پر پہنچی تاہم اس وقت تک ایس ایس پی ساؤتھ کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے تمام شواہد خود ہی اکھٹے کر لیے تھے اور پولیس فارنزک کی ٹیم کو کچھ بھی بتائے بغیر موقع سے غائب ہوگئے۔

واقعے کے تقریباً چار گھنٹے گزر جانے کے بعد مغوی پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل اسحاق جتوئی آن لائن موٹر سائیکل رائیڈر کے ساتھ ساحل تھانے پہنچ گیا جہاں اس نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ اغوا کار اسے سپرہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب اتار کر فرار ہوگئے تھے۔

ایس ایس پی مہزور کے مطابق متاثرہ ہیڈ کانسٹیبل اور کوارٹر گارڈ کیے جانے والے اہلکاروں کے بیانات لئے جارہے ہیں جس کے بعد واقعے کا مقدمہ ساحل تھانے میں درج کیاجائے گا۔

واقعے میں ملوث ملزمان کی تاحال گرفتاری نہ ہوسکی، حکام کے مطابق سی سی ٹی وی کے ذریعے ملزمان کو تلاش کیا جائے گا۔

بعد ازاں ڈیفینس فیز8 خیابان عرفات کراسنگ صبا ایونیو میں پولیس موبائل پر فائرنگ اور پولیس اہلکار کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ڈیفنس سےپولیس اہلکارکواغوااورفائرنگ کے واقعے مقدمہ ساحل تھانے میں متاثرہ پولیس اہلکارکی مدعیت میں 4 صورت شناس ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا،مقدمےمیں پولیس مقابلہ،اقدام قتل،اغواء اورانسداد دہشتگردی کی دفعہ شامل کی گئی ہے۔

مقدمے کے متن کے مطابق ساحل پولیس اسٹیشن کی سرکاری کار گشت پرتھی کہ خیابان عرفات کراسنگ فیز8 مشکوک کارنظر آئی،ایک شخص گاڑی کے قریب سڑک پربیٹھا تھا۔

پولیس موبائل کو دیکھ کرفوری کار میں سوارہوگیا،مدی مقدمہ کےمطابق گاڑی کومشکوک جانتے ہوئے پولیس قریب گئی اور سوارچارافراد کوتلاشی دینے کا کہا گاڑی میں سوارافراد نے نیچے اترتے ہی فائرنگ کردی۔

ساتھی اہلکاروں نے ان پرجوابی فائرنگ کی دوافراد نےمجھے دبوچ لیا اورزبردستی گاڑی میں بٹھایا، سرکاری پستول بھی اس دوران گرگیا، ملزم مجھے اغواء کرکے لے گئے اورمیری شرٹ سے میرا منہ ڈھانپ کر بٹھایا اور ایک گھنٹہ کارچلاتے رہے، ملزمان نے سنسان مقام پر مجھ سے پرس، موبائل فونزاوردیگر دستاویزات چھین لیں اور گاڑی سے دھکا دے دیا۔

میں پیدل چل کر سڑک پرآیا اورمعلومات پر پتہ چلا کہ میں نیو سبزی منڈی ہائی وے کے قریب ہوں، میں واٹر ٹینکر سے لفٹ لے کر تھانہ لیاقت آباد اور پھر بائیکیا پر ساحل تھانے آیا۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور؛ اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
  • وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید
  • شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا
  • اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف