اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مارچ2025ء) پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مشترکہ تاریخ، ثقافت اور مذہب پر مبنی قریبی تعلقات قائم ہیں جنہیں بیرونی طاقتیں خصوصا ًبھارت دانستہ طورپر خراب کرنے کی کوشش کر رہاہے ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کی 1971کی مداخلت بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایک سوچا سمجھا جغرافیائی سیاسی اقدام تھاجس کا مقصد پاکستان کو دو لخت کرنا تھا۔

شیخ مجیب الرحمن نے سب سے پہلے خودمختاری کامطالبہ کیاتھا ، علیحدگی کانہیں، لیکن بھارت نے اپنے سٹریٹجک مفادات کی تکمیل کے لیے اس تحریک کو استعمال کیا۔مکتی باہنی کو بھارت نے باضابطہ طورپر تربیت فراہم کی تھی اور اس میں را کے اہلکار بھی شامل تھے، جنہوں نے پاکستان کو دو لخت کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

اس سازش میں ملوث ہونے کا بھارتی حکام بھی اعتراف کرچکے ہیں۔

1975میں شیخ مجیب الرحمان کے قتل بعد بنگلہ دیش بھارت کے اثر و رسوخ سے آزادہوا ۔تاہم حسینہ واجد بعد ازاں بنگلہ دیش کو دوبارہ بھارت کے زیر اثر کر دیا۔ حسینہ واجد کی حکومت نے بنگلہ دیش کی خودمختاری کو نقصان پہنچاتے ہوئے اقتصادی کنٹرول سے لیکر سرحدی سلامتی تک ملک کے تمام امور کا کنٹرول بھارت کو دے دیا۔بنگلہ دیش کے آبی وسائل پر بھارت کا غلبہ شدید ماحولیاتی اور زرعی بحران کا باعث بنا۔

بنگلہ دیش کے عوام میں بھارت کے خلاف نفرت تیزی سے بڑھ رہی ہے ،عوام کی 60فیصد سے زائد اکثریت ملک کے داخلی امو ر میں بھارتی اثر و رسوخ کی سخت مخالف ہے۔چین اور ترکی کے ساتھ بنگلہ دیش کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور دفاعی شراکت داری سے بھارتی اثرورسوخ تیزی سے کم ہو رہاہے۔بھارت کی مذموم سازشوں کے باوجود پاکستان اور بنگلہ دیش رفتہ رفتہ تجارت اور سفارت کاری کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑ رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان بھائی چارے کی فضا قائم ہو رہی ہے ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بنگلہ دیش کے

پڑھیں:

سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکے، فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، پاکستان

اسلام آباد:

دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ وزیر خارجہ اسحق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو جمعہ کو واشنگٹن میں بات چیت کریں گے۔ ترجمان کے مطابق دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی امور کے ساتھ ساتھ پاک بھارت تعلقات ایجنڈے میں سرفہرست ہوں گے۔

سیکریٹری خارجہ شفقت علی خان نے گزشتہ روز ہفتہ وار بریفنگ میں رپورٹرز کو بتایاکہ میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ یہ ملاقات کل شیڈول ہے اور دوطرفہ ایجنڈے پر شامل تمام امور، نیز مشرق وسطیٰ اور ایران کی صورتحال سمیت اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پاک بھارت مسئلے پر بھی تبادلہ خیال ہوگا ۔ ہم کشیدگی میں کمی اور فائر بندی کے حوالے سے امریکہ کے کردار کے شکر گزار ہیں۔ ڈار اور روبیو کے درمیان یہ ملاقات پاکستان اور امریکہ کے درمیان منظم مکالمے کی بحالی کی نئی کوششوں کا حصہ ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا تھا اور وزرائے خارجہ کی سطح پر بہت کم یا بالکل کوئی رابطہ نہیں تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے آغاز سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔

اگست 2021 میں کابل میں ایبی گیٹ بم دھماکے کے ایک اہم ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں پاکستان کے تعاون سے تعلقات میں بہتری آئی۔ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی تقریر میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا تھا۔

مئی میں پہلگام حملے کے بعد پاک ۔ بھارت تنازع نے دونوں ممالک کو مزید قریب کیا۔ پاکستان نے وائٹ ہاؤس میں مزید رسائی حاصل کرنے کے لیے صدر ٹرمپ کو برصغیر میں ان کی جرات مندانہ قیادت اور امن کوششوں پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے اور تنازعات کے پرامن حل کی طرف بڑھنے کے لیے دعوت دیتا رہے گا۔پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، بنگلہ دیش ویزا فری معاہدہ، بھارت کو پریشانی کیوں لاحق ہوئی؟
  • بھارت بھاگ نکلا!
  • تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکے، فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، پاکستان
  • تفتان میں ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، 33 بنگلہ دیشی شہری گرفتار
  • اسحاق ڈار کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے، دفتر خارجہ
  • بھارت: غیرملکی کے نام پر ملک بدری، نشانہ بنگالی بولنے والے مسلمان
  • ناصر چنیوٹی کی بھارتی عوام سے دلجیت دوسانجھ کے خلاف نفرت بند کرنے کی اپیل
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف