اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ سے کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی جس میں کیبل آپریٹرز کے مسائل، ان کے حل، کیبل انڈسٹری کو درپیش مالی و قانونی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔اس موقع پر عطاء تارڑنے کہاکہ کیبل آپریٹرز عوام کو معلوماتی ذرائع تک رسائی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہیں، کیبل آپریٹرز خبروں، تعلیمی پروگراموں، دستاویزی فلموں کے ذریعے لوگوں تک معلومات پہنچاتے ہیں، وفد نے وفاقی وزیر اطلاعات کو کیبل آپریٹرز کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے متعلقہ حکام کو کیبل آپریٹرز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کیبل ا پریٹرز

پڑھیں:

نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی

اسلام آباد(اوصاف نیوز) نیٹ ورک کی بندش کاروباروں کے لیے اہم چیلنجز کا باعث بنتی ہے، مالیاتی نقصان، صارفین کے اعتماد کو ٹھیس اور پیداواری صلاحیت میں خلل ڈالتی ہے ۔ کیسپرسکی کی حالیہ کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 71فیصد تر کمپنیوں کو نیٹ ورک کی بندش کے بعد کام بحال کرنے کے لیے ایک سے پانچ گھنٹے درکار ہوتے ہیں، جب کہ دس میں سے ایک کمپنی کو کام کا پورا دن یا اس سے بھی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

نیٹ ورک کی بندش ایسا مسئلہ ہے جب نیٹ ورک دستیاب نہ ہو یا اکثر ہارڈ ویئر کی ناکامی، سافٹ ویئر کی خرابیوں، انسانی غلطیوں، یا قدرتی آفات کی وجہ سے خرابی کا شکار ہو جائے۔ ۔ پرانا سامان، خراب دیکھ بھال، یا غیر متوقع طور پر بجلی کے اضافے عام مسائل ہیں۔نیٹ ورک کی بندش میں انسانی غلطی بھی ایک اہم عنصر ہے۔

غلط کنفیگریشنز، سازوسامان کی غلط ہینڈلنگ، یا اہم ڈیٹا کا حادثاتی طور پر حذف ہونا۔ مزید برآں، سائبر حملے جیسے ڈی ڈاس حملے یا میلویئر انفیکشن نیٹ ورک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور رکاوٹیں پیدا کر سکتے ہیں۔

کیسپرسکی تجویز کرتا ہے کہ کمپنیوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بندش کے بعد اپنے نیٹ ورک کو تیزی سے اور مؤثر طریقے سے بحال کرنے کے لیے ایک منصوبہ منصوبہ بنائیں۔ نیٹ ورک کی بندش سے بحالی کا پہلا قدم مسئلہ کی بنیادی وجہ کا تعین کرنا اور تمام متعلقہ فریقوں کو ملازمین، صارفین، سپلائرز اور دیگر شراکت داروں کو بندش کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ واضح اور بروقت کمیونیکیشن کا انتظام بندش کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتاہے۔

مستقبل میں نیٹ ورک کی بندش کو روکنے کے لیے، کاروباروں کے پاس سسٹم اور بیک اپ ہونے چاہئیں جن میں بیک اپ سرورز، نیٹ ورک کا سامان، اور ڈیٹا سٹوریج کے حل شامل ہو سکتے ہیں جنہیں بندش کی صورت میں فعال کیا جا سکتا ہے۔ کمپنیوں کو نیٹ ورک کی کارکردگی کی نگرانی، باقاعدہ ٹیسٹ کرنے اور سائبر خطرات سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے پروٹوکول قائم کرنا چاہیے۔

تقریباً ایک تہائی کمپنیوں کے پاس روٹرز اور کسٹمر پریمیسس ایکوئپمنٹ (سی پی ای) کے لیے کم فریکوئنسی یا کوئی باقاعدہ متبادل شیڈول نہیں ہے جو نیٹ ورکس تک محفوظ رسائی فراہم کرنے اور متعدد مقامات کے درمیان رابطے کو فعال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

قابل اعتماد نیٹ ورکس بنانے اور جغرافیائی تقسیم شدہ کاروبار کو برقرار رکھنے کے لیے، یہ تجویز کی جاتی ہے کہ خصوصی حل جیسے کہ کیسپرسکی وین ایس ڈی استعمال کریں۔

یہ حل ایک ہی کنسول سے پورے کارپوریٹ نیٹ ورک کا انتظام کرتا ہے، کمپنیوں کی ایپلیکیشن کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے اور الگ الگ کمیونیکیشن چینلز اور نیٹ ورک کے افعال کو یکجا کرتا ہے۔ ان سفارشات پر عمل کر کے، کاروبار نیٹ ورک کی بندش کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں اور اپنے کاموں کے تسلسل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو شملہ سمیت دیگر معاہدے ختم کرنے کا حق رکھتے ہیں،وفاقی وزراء
  • نیٹ ورک مسائل سے کاروبار کے تسلسل اور صارفین کے اعتماد کو خطرہ: کاسپرسکی
  • سندھ میں کسانوں کا کوئی پُرسان حال نہیں: عظمیٰ بخاری
  • مذاکرات دھمکیوں کےذریعے نہیں ہوتے: عظمیٰ بخاری
  • سیکورٹی مسائل اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر قطری و امریکی وزرائے خارجہ کی گفتگو
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ
  • موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر بین الاقومی مالیاتی اداروں کی معاونت درکار ہے: شہباز شریف
  • پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنیادوں رایات، پر قائم ہیں چینی سفیر
  • حکومت پاکستان کی آئی ایم ایف کو اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی