دیامر ڈیم متاثرین کے دھرنے کی صورتحال سے وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو آگاہ کر دیا، ترجمان جی بی حکومت
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
فیض اللہ فراق نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے وفاقی حکومت کو ایک بار پھر آگاہ کیا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر وفاقی سطح کی کمیٹی کو متحرک کر کے جامع مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان برائے وزیر اعلی گلگت بلتستان فیض اللہ فراق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دیامر کی عوام نے ملک کیلئے لازوال قربانی دی ہے، یہاں کے مکینوں نے ملک کو روشن کرنے کیلئے اپنی شناخت اور قبروں تک قربان کیا ہے، خوش آئند پہلو یہ ہے کہ علمائے کرام کی سنجیدہ قیادت تحریک کو لیڈ کر رہی، ہے۔ ترجمان نے کہا کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان اور اسکی کابینہ نے ہر قدم ہر موڑ پر متاثرین دیامر ڈیم کے حقوق کا دفاع کیا ہے، وزیر اعلی کی ہدایت پر صوبائی سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کا مقصد بھی متاثرین ڈیم کے کاغذی امور میں معاونت کرنا تھا اور خوشخبری یہ ہے کہ صوبائی سطح کی کمیٹی نے " حقوق دو ڈیم بناؤ " تحریک کے روح رواں کی جانب سے پیش کردہ 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر مفصل سفارشات کو ڈرافٹ کی شکل دے کر متاثرین کے قابل عمل نکات کو موثر انداز میں وفاقی وزارتی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کیلئے ہوم ورک مکمل کیا ہے، وزیر اعلی گلگت بلتستان نے وفاقی حکومت کو ایک بار پھر آگاہ کیا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر وفاقی سطح کی کمیٹی کو متحرک کر کے جامع مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کیا جائے۔ ترجمان نے کہا کہ صوبائی حکومت چلاس میں پیدا ہونے والی صورت حال کی تفصیل سے وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو آگاہ کر چکی ہے، امید ہے متاثرین دیامر ڈیم کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے قابل عمل نکات پر متاثرین کی امنگوں کے مطابق عملدرآمد ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر اعلی گلگت بلتستان سطح کی کمیٹی کیا ہے
پڑھیں:
تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔
توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ
مزید :