ناظم آباد انڈرپاس کی نئی لائٹس چوری، نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کراچی:
بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) نے ناظم آباد انڈر پاس میں 25 فروری کو لگائی گئیں نئی ٹنل لائٹس کی چوری کا مقدمہ درج کرادیا جہاں لائٹس لگانے جلد ہی چوری کردی گئی ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انجینئرنگ نے پولیس کو ایک خط لکھا ہے، جس میں بتایا گیا کہ نامعلوم ملزمان نے تمام لائٹس کو چوری کرلیا، اس میں ملوث عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
کے ایم سی حکام نے ناظم آباد تھانے میں کے ایم سی کے افسر شفیع کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
افسر شفیع نے بیان دیا کہ میں نے 25 فروری کو ناظم آباد انڈر پاس میں 15 ٹنل لائٹس لگائی تھیں اور مارچ کو جب انسپکشن کے لیے پہنچا تو لائٹس غائب تھیں، ٹنل لائٹس کم سے کم 25 فٹ کی بلندی پر لگائی گئی تھیں۔
کے ایم سی حکام نے پولیس کو لکھے گئے خط میں کہا کہ چوری میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی کی جائے اور گشت کو بڑھایا جایا تاکہ سرکاری سامان محفوظ رہ سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ایم سی
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔