عون عباس پروڈکشن آرڈر پر سینیٹ میں پیش، اعجاز چودھری کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈر پر ایوان بالا میں پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر اعجاز چودھری کو پروڈکشن آرڈر کے باوجود پیش نہ کرنے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار سینیٹر عون عباس پبی کو پروڈکشن آرڈر پر پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر اعجاز چودھری ایک بار پیش نہ کئے گئے۔
عون عباس بپی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ صبح 8 بجے 20 لوگ میرے گھر داخل ہوئے، میری فیکٹری پر چھاپا مارا ،ہمیں ہراساں کیا گیا۔
انہوں نے ایوان میں بتایا کہ آپریشن کرکے کچھ لوگ میرے بیڈ روم میں داخل ہوئے، زدو کوب کرکے مجھ سے موبائل فون مانگے گئے، مجھے عدالت میں پیش کیا گیا، جج صاحب نے پوچھا آپ کو کس کیس میں لایا گیا ہے، مجھ پر 5 ہرن کے شکار کرنے کا الزام ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ مجھے اپنے ایون میں پیش کئے جانے کی خوشی سے زیادہ اس بات کا افسوس ہے کہ سینیٹر اعجاز چودھری کو پروڈکشن آرڈر پر آج بھی ایوان میں پیش نہیں کیا گیا، چیئرمین سینیٹ کے پروڈکشن آرڈر کا ایک بار پھر مذاق بنایا گیا اور بتایا گیا کہ آپ کے پروڈکشن آرڈر کی کوئی حیثیت نہیں ہے، آپ کو راضی کرنے کے لئے میرے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد ہوا کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ اگر مجھے پیش نہ کیا گیا تو آپ اجلاس کی سربراہی نہیں کریں گے۔
عون عباس بپی کا کہنا تھا کہ میں اپنے پروڈکشن آرڈر منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں اور واپس جیل جانا چاہتا ہوں، جب تک اعجاز چودھری کو پروڈکشن آرڈر پر پیش نہیں کیا جاتا تو میں بھی پیش نہیں ہوں گا، قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد رہائی حاصل کروں گا۔
پی ٹی آئی سینیٹر اپنی تقریر ختم کرنے کے بعد ایوان سے واک آو¿ٹ کرنے لگے تو چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے انہیں جانے سے روک لیا اور رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اعجاز چودھری اور عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے گئے تھے، عون عباس بپی کو آج پیش کر دیا گیا لیکن اعجاز چودھری کو آج بھی پیش نہیں کیا گیا، پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج رہا ہوں۔
مسافر اور بیمار کےلیے روزےکا حکم
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کو پروڈکشن آرڈر پر اعجاز چودھری کو عون عباس بپی پیش نہیں میں پیش کیا گیا پیش نہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔
’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز