فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے ہر تجویز کو رد کیا جائے، اسحاق ڈار کا او آئی سی اجلاس سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں تباہی مسلم دنیا کی جانب سے فوری اقدامات کی متقاضی ہے۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آج غزہ تاریک ترین دور سے گزر رہا ہے، عورتوں اور بچوں سمیت 48000 معصوم فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، غزہ کا تمام بنیادی ڈھانچہ، سکول، ہسپتال، مکان، عبادت گاہیں، تجارتی مراکز ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ مسلم دنیا کی جانب سے فوری اقدامات کا طلب گار ہے، 15 ماہ کی تباہ کاریوں کے بعد مصر اور امریکا کی جانب سے جنگ بندی کی کاوش امید کی کرن ہے، پاکستان اس اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، معاہدے کو عملی جامہ پہنانے میں پائے جانے والی غیر یقینی صورتحال مستقل امن سے ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جدہ میں اسلامی تعاؤن تنظیم کا ہنگامی اجلاس، غزہ کی بحالی سے متعلق مصر کے منصوبے کی حمایت
انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد ایک بات پھر روکی جا چکی ہے، رمضان المبارک میں اس طرح کا ظلم شدید قابل مذمت ہے، امداد کی ترسیل کو روکنا جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کی عوام کی بقا امداد کی ترسیل سے ہی ممکن ہے، امداد کی ترسیل کے لیے جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے، جنگ کے دوبارہ آغاز کی اسرائیلی خواہش کو متحد ہو کر روکنا ہو گا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مغربی پٹی پر اسرائیلی اقدامات جاری رہنے تک امن کا قیام ممکن نہیں، اسرائیلی اقدامات فلسطینی عوام کو ان کے اپنے علاقے سے مکمل ختم کے لیے ہیں جو کہ نسل کشی ہے، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں عالمی قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں جسے فوری روکنا اہم ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ مسلم اُمّہ اس بات کو واضح کرے کہ فلسطینیوں کو غزہ یا مغربی پٹی سے بے گھر کرنا نسل کشی ہے، اسلامی تعاون تنظیم ہر اس تجویز کو رد کر دے جو فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے لیے ہو اور کسی بھی ایسے ایجنڈے کے خلاف متحد ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی تعمیر نو سے متعلق مصر کی تجویز پر پاکستان کا خیر مقدم
انہوں نے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم کرنے کی اسرائیلی وزیراعظم کی اشتعال انگیز تجویز کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا مسلم اُمّہ کے لیے یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، ہم اپنے الفاظ نہیں بلکہ اپنے اقدامات سے پہنچانے جائیں گے، فلسطینی عوام ہمدردی کے بیانات نہیں بلکہ مظبوط اقدامات چاہتے ہیں۔
محمد اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے اجلاس میں تجاویز پیش کیں کہ 3 نکاتی جنگ بندی معاہدے پر فوری عملدرآمد کیا جائے، جنگ بندی کا مستقل خاتمہ، غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، انسانی امداد کی ترسیل اور تعمیر نو کا جامع منصوبہ گوری یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کردی
انہوں نے تجویز پیش کی کہ مغربی پٹی میں اسرائیلی جارحیت فوری ختم کی جائے، فلسطینیوں کو فوری اور بغیر رکاوٹ انسانی امداد یقینی بنائی جائے اور فلسطینیوں کو جبری بے گھر کرنا سرخ لکیر گردانا جائے۔
انہوں نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل خصوصی اجلاس کی میزبانی کرنے پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد سمیت تمام قیادت کے شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا جمعہ کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں ان کیمرہ اجلاس منعقد ہوا جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ غزہ منصوبے کے متبادل عرب تجویز کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔
او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس میں تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے غزہ سے متعلق مصر کے پیش کیے گئے اس تجویز کی حمایت کی، جسے بعدازاں، عرب لیگ نے بھی منظور کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امداد کی ترسیل فلسطینیوں کو کی جانب سے اسحاق ڈار انہوں نے کا کہنا بے گھر کے لیے
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔