خواتین کے عالمی دن پر ہوم بیسڈ ورکرز کی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کراچی میں ہوم بیسڈ ورکرز کے تحت خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین شریک ہوئیں۔
8 مارچ کا دن دنیا بھر میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جارہا ہے۔
کراچی میں بھی ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن کی جانب سے آبی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، زمینوں پر قبضے اور غذائی بحران کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
ریلی میں بڑی تعداد میں خواتین کے ساتھ مرد حضرات نے بھی شرکت کی۔
ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکریٹری زہراء خان کا کہنا تھا کہ سندھ تہذیب حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی، سیلاب، آبی وسائل کی لوٹ مار اور انڈس ڈیلٹا کی تباہی نے عوام کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
تھر سے آئی کسان خاتون کا کہنا تھا کہ اگر استحصال جاری رہا تو ریلی مزید بڑی ہوگی۔
تقریب کے آخر میں بچوں کی جانب سے ٹیبلو بھی پیش کیے گئے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
دو دہائیوں بعد پاکستان کے آف شور تیل و گیس ذخائر میں کامیاب بولیاں موصول ہو گئی ہیں۔ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق، اس بڈنگ راؤنڈ میں 23 بلاکس شامل ہیں جو تقریباً 53,510 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہیں۔ انڈس اور مکران بیسن میں ایک ساتھ ایکسپلوریشن کی حکمت عملی کامیاب ثابت ہوئی، اور یہ پاکستانی اپ اسٹریم سیکٹر میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
کامیاب بڈرز میں ترکیہ پیٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی، اورینٹ پیٹرولیم، فاطمہ پیٹرولیم کے علاوہ او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز اور پرائم انرجی جیسی مقامی کمپنیاں شامل ہیں۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کے مطابق پاکستان کے سمندر میں ممکنہ گیس کے ذخائر 100 ٹریلین کیوبک فٹ تک پہنچ سکتے ہیں۔
یہ پیش رفت پاکستان کی توانائی کی خودکفالت اور مقامی وسائل کی ترقی کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہوگی، جبکہ بین الاقوامی شراکت دار ملک کے سمندری وسائل میں دلچسپی بڑھا رہے ہیں۔ ریٹائرڈ نیوی ایڈمرل فواد امین بیگ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سمندر میں معدنیات اور دیگر وسائل چھپے ہیں، اور اب ہمیں انہیں نکالنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہو گی۔