Express News:
2025-06-06@11:27:54 GMT

پانی مافیا

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

’’ہمارے گھرکل پھر ٹینکر ڈلوایا گیا اور ساڑھے چھ ہزار روپے لگے تھے۔ کیا تمہارے گھر پانی آیا تھا؟‘‘

یہ سوال اس علاقے کی مکین کا تھا جن کے گھر اس پچھلے برس سے پانی کی قلت کم ہونے میں نہیں آ رہی تھی، شہر کا مہنگا علاقہ اور پانی کی حالت اس قدر دگرگوں۔

ابھی چند مہینے پہلے کی ہی بات ہے جب ریڈلائن منصوبے کے لیے کھدائی کا کام زور و شور سے جاری تھا جب گلشن ٹاؤن میں پانی کی بڑی پائپ لائن متاثر ہوئی اور علاقے میں پانی کی قلت ہوئی۔

اس بڑی پائپ لائن کے ٹوٹنے کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اخبارات میں بڑی بڑی خبریں لگیں۔ لوگوں نے واویلا کیا، بیانات نظر آئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پانی کی لائن کی مرمت تو کیا اورکیسے ہوتی اس کی بھرائی کا کام خدا جانے کون سے انداز میں کیا گیا کہ کنکریٹ بھری گئی کیوں کب کیسے، پتا نہیں، لیکن علاقے میں جہاں چھوٹے بڑے پوش علاقے کے گھر متاثر ہیں اور پانی پراسرار حسینہ کی مانند روپوش۔

’’پتا چلا کہ پانی کیوں نہیں آ رہا؟‘‘

’’ہاں کہہ تو رہے تھے کہ دھابیجی میں بجلی کی وجہ سے شاید پمپ خراب ہے۔‘‘

’’مطلب۔۔۔؟‘‘

’’سیدھی سی بات ہے کہ ان کا اب پانی دینے کا ارادہ نہیں، ہمارے پورے بلاک میں پانی کے ٹینکر نظر آ رہے ہیں، چھ ہزار، آٹھ ہزار اپنی من مانی قیمت ، جس کا دل چاہ رہا ہے وصول کر رہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔

اس لیے اب ہم لوگ بورنگ کا سوچ رہے ہیں۔ کیا کریں پانی تو اہم ضرورت ہے۔‘‘ رمضان المبارک میں پانی کی تنگی کی یہ صدائیں کراچی کے ایک پوش علاقے سے ابھر رہی ہیں۔ ٹینکر مافیا کا راج سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ دن رات بڑے بڑے ٹینکر لوگوں کی ضرورتیں پوری کرتے گھومتے پھرتے ہیں اور واٹر بورڈ والوں کے نلکے بنجر کنوؤں کی مانند خشک۔

کہتے ہیں وقت لوٹتا ہے ابھی پاکستان کو قائم ہوئے صدیاں نہیں گزریں، ترقی کے سفر میں نوزائیدہ ہی ٹھہرے کہ بار بار ترقی کے پہیے پر کسی دشمن ملک کا کالا جادو چال روک دیتا ہے۔ کہتے ہیں پرانے زمانے میں پانی کے حصول کے لیے کنوؤں کا راج تھا۔

پھر زمانے نے ترقی کی، ہمارے ملک میں آزادی کے بعد نہروں کا جال بچھایا گیا (کتابوں میں یہی پڑھا تھا) پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیمز بنائے گئے۔ (کالا باغ ڈیم آج بھی مسئلہ کشمیر کی مانند نجانے کون سی کیل میں اٹکا ہے) یہ سب پانی کی فراہمی یعنی عوام کی آسانی کے لیے ہوا کرتے تھے اور ترقی یافتہ ممالک میں آج بھی ہوتے ہیں، لیکن ہمارے یہاں۔۔۔۔

ورلڈ بینک نے 2021 میں ایک رپورٹ شایع کی جس کے مطابق پاکستان کی ستر فی صد گھریلو اور پچاس فی صد سے زائد ضروریات زیر زمین پانی کے استعمال سے پوری ہو رہی ہیں اور اس مقصد کے لیے روزانہ کروڑوں لیٹر پانی زمین سے نکالا جا رہا ہے۔

ویسے تو پرانے زمانے میں بہت سے تصورات کا سوال ہی نہ تھا لیکن گزرتے وقت نے روئے زمین پر جس انداز سے تبدیلیاں ظاہر کیں وہ خطرناک ہے جس نے انسان کو سمجھا دیا کہ کیا سود مند ہے اور کیا خطرے کا سگنل ہے۔

زیر زمین پانی قدرتی اور بہ ظاہر آسان طریقہ ہے لیکن پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے مطابق ’’ لاہور شہر میں اٹھارہ سو سے زائد سرکاری اور نجی ٹیوب ویل روزانہ تقریباً پینتیس سو (3500) ایکڑ فٹ پانی نکال رہے ہیں (چار سو کروڑ لیٹر) جس سے زیر زمین پانی کی سالانہ سطح اوسطاً ساڑھے تین فٹ کم ہوتی جا رہی ہے۔‘‘

زیر زمین پانی استعمال کرنے کے سلسلے میں پاکستان کا شمار تیسرے نمبر پر ہے۔ 1960 میں پانی کے تیس ہزار کے قریب ٹیوب ویل تھے جن کی تعداد آج لاکھوں میں ہے، جن سے جتنا پانی نکالنے پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ دنیا بھر میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں زیر زمین پانی کی کمی خشک ماحول میں زیادہ تیزی سے ہوتی ہے۔ ایران میں یہ صورت حال تشویش ناک حد تک ہو گئی ہے۔

زیر زمین پانی کو نکالتے رہنے سے پانی کی سطح گر جاتی ہے جس سے زراعت متاثر ہوتی ہے۔ زراعت انسانی خوراک کے لیے اشد ضروری ہے، پانی کی ضرورت سے انکارکرنا ممکن نہیں لیکن اس کے خطرناک ذرایع انسانی زندگی کے لیے مفید نہیں۔

پانی کے استعمال میں پاکستانی قوم ویسے بھی خاصی کھلی ثابت ہوئی ہے۔ چاہے گھریلو ہو یا کمرشل اس کا استعمال جی بھر کر کیا جاتا ہے اور جہاں اس میں تعطل پیدا ہو، بورنگ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ زیر زمین پانی آسمان سے برسنے والے پانی کے مقابلے میں خاصا نمکین اور استعمال میں بھاری ہے۔ کھانا پکانے، نہانے دھونے میں کنوئیں کا پانی دریائی پانی کے مقابلے میں ہمیشہ ناپسندیدہ رہا ہے لیکن ذرا ان لوگوں کے بارے میں بھی سوچیے جن کے پاس پانی حاصل کرنے کا سوائے کنوئیں کے کوئی اور سورس ہی نہیں ہے۔

کنوئیں کی کھدائی، پانی ٹینکر مافیا کا رجحان جہاں ایک جانب خاص طبقے کی جیب بھر رہا ہے وہیں ملک کی زمین پر منفی اثرات بڑھا رہا ہے، خطرے کی گھنٹی مستقل بج رہی ہے، اب بھی سڑکوں پر ٹوٹے ہوئے پائپوں سے پانی نہریں بہا رہا ہے۔

عوام کے گھروں کو جاتے پائپ کبھی گیس تو کبھی بجلی، کبھی سڑکوں کی مرمت کے بہانے ٹوٹتے بکھرتے چھوٹی سڑکوں سے لے کر بڑی شاہراہوں کو پانی پانی کرتے نظر آتے ہیں۔ بارش تو رب العزت کا تحفہ ہے جو آسمان سے انسانوں کے لیے صاف شفاف پانی لے کر اترتی ہے، پر ہمارے یہاں انھیں محفوظ کرنے کے سارے وسائل زیر ہوتے رہتے ہیں۔

درخت تو پھر بھی بڑے توجہ سے کٹوا دیے جاتے ہیں کہ اس سلسلے میں بھی مختلف طبقات ہاتھ رنگنے میں دیر نہیں لگاتے، لیکن بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے ٹینشن کی ضرورت ہی کیا ہے۔

پانی کو گھروں میں دینے سے پانی کے بل کی مد میں چند سو جب کہ پانی ٹینکر مافیا کی جیبوں میں ایک ہی مہینے میں چار سے پانچ ٹینکر ہزاروں روپے کا سامان کرتے ہیں، اب کون سوچے کہ دس سال بعد اس دھرتی کے زیر زمین پانی کی سطح کس حال پر ہوگی کہ کاغذ کے نوٹ بڑے خوشبودار اور کرارے ہوتے ہیں۔ خدارا! قوم کا نہیں تو اپنی آیندہ آنے والی نسلوں کا ہی سوچ لیں کہ اس دنیا سے چلتے یہ نوٹ ہمارے کسی کام نہیں آئیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زیر زمین پانی کی میں پانی سے پانی کرنے کے پانی کے رہے ہیں پانی کو رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کا وقت نہیں مل پائے گا، بلاول 

واشنگٹن : پاکستان کے اعلیٰ سطح کے سفارتی وفد کی قیادت کرنے والے بلاول بھٹو زرداری خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت آنے والی نسلوں کو پانی پر جنگ پر مجبور کررہا ہے، اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کا وقت نہیں مل پائے گا، اگر بھارت بات نہیں کرے گا تو مسائل کیسے حل ہوں گے، پاک بھارت تجارت سے سب کو ہی فائدہ ہوگا۔
مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارتی حکومت آنے والی نسلوں کو پانی کی جنگ پر مجبور کررہی ہے، بھارت پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے پانی کے حق پر حملہ کررہا ہے۔
 پہلگام واقعے میں پاکستان کا بالکل کوئی کردار نہیں، بھارت کہتا تھا مقبوضہ کشمیر اندرونی معاملہ ہے، امریکی صدر نے کہہ دیا، کشمیر عالمی تنازع ہے، 5 روزہ جنگ کا نتیجہ ہے کہ اب بھارتی بھی کہتے ہیں کشمیر دوطرفہ تنازع ہے۔
 بھارت کو پاکستان سے ہزاروں مسائل ہوں گے لیکن مذاکرات سے انکار پر مسائل رہیں گے، پاکستان نے بھارت کو غیرجانبدارانہ عالمی تحقیقات کی پیشکش کی، پاکستان امن کے لیے بھارت سے بات چیت کے لیے تیار ہے، بھارت تنازعات پر بات نہیں کرے گا تو حل کیسے ہوں گے، بھارت نے الزامات لگا کر پاکستان پر حملہ کیا، اقوام متحدہ سمیت تمام ممالک کو بھارت کے خلاف سخت مؤقف اپنانا ہوگا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • پانی روکنے کیلئے بھارت نے کوئی قدم اٹھایا تو اس کو ہم جنگ تصور کریں گے، یوسف رضا گیلانی
  • حکمرانوں نے آمدہ بجٹ میں عوام پر مہنگائی کا پہاڑ توڑنے کیلئے زمین ہموار کرنا شروع کردی ہے، علامہ حسن ظفر نقوی
  • بھارتی حکومت آنیوالی نسلوں کو پانی کیلئے جنگوں پر مجبور کر رہی ہے، بلاول بھٹو
  • اگلی بار پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا، بلاول بھٹو
  • اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کا وقت نہیں مل پائے گا، بلاول 
  • وزیراعظم شہباز شریف کا نئے آبی ذخائر کی تعمیر کا اعلان
  • یتیموں کی چیخیں اور مافیا کا کاروبار
  • ٹیرا کوٹا واریئرز
  • پاکستان کا ترقیاتی بجٹ
  • اس وقت بھارت میں ایسی صلاحیت نہیں کہ ہمارا پانی روک سکے: شیراز میمن