ایک سے زیادہ کریڈٹ کارڈز رکھنے کے باوجود قرض کے جال سے کیسے بچیں؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اگر آپ کریڈٹ کارڈ رکھنے کے قائل ہیں اور آپ کے پاس ایک سے زیادہ کریڈٹ کارڈز ہیں تو مالی معاملات کو سنبھالنا مشکل ہو سکتا ہے۔ کریڈٹ کارڈز کے فوائد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے مالیاتی نظم و ضبط اور اچھی حکمت عملی ضروری ہے۔کریڈٹ کارڈز مالی ہنگامی حالات یا کیش کی کمی کے دوران مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن غیر محتاط اخراجات مالی بحران کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ آج کل مختلف بینک اور مالیاتی ادارے اپنی کسٹمر بیس بڑھانے کے لیے خصوصی رعایتوں، کیش بیک اور انعامی پوائنٹس کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ ایک سے زیادہ کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ تاہم، بغیر کسی منصوبہ بندی کے ان کا استعمال قرض کے جال میں پھنسا سکتا ہے۔حالیہ برسوں میں پاکستان سمیت کئی ممالک میں خاص طور پر کرہیڈٹ کارڈ کے حامل نوجوان ملازمین اور ملازمت پیشہ افراد کے نادہندگان بننے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر آپ کے پاس ایک سے زیادہ کریڈٹ کارڈ ہیں تو قرض کے بوجھ سے بچنے کے لیے درج ذیل نکات پر عمل کریں:
کریڈٹ کارڈز کا انتخاب دانشمندی سے کریں
ہر کریڈٹ کارڈ کا اپنا مخصوص مقصد ہوتا ہے، جیسے کہ ایک کارڈ لگژری شاپنگ کے لیے بہتر ہو سکتا ہے جبکہ دوسرا روزمرہ کے اخراجات کے لیے موزوں ہو سکتا ہے۔ لہٰذا، کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے سے پہلے اس کے فوائد اور اپنی ضروریات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی، کارڈ کے سود کی شرح اور دیگر فیسوں کا تجزیہ کرنا بھی بہتر ہوگا۔
ادائیگی کی تاریخوں پر نظر رکھیں
تمام کریڈٹ کارڈز کی مقررہ ادائیگی کی تاریخوں کو ٹریک کریں، تاکہ کسی قسم کی تاخیر یا جرمانے سے بچا جا سکے اور آپ کا کریڈٹ اسکور متاثر نہ ہو۔ سہولت کے لیے، آپ اپنے تمام کریڈٹ کارڈز کی ادائیگی کی تاریخیں ایک ہی ہفتے یا مہینے کے مخصوص وقت میں ترتیب دے سکتے ہیں۔
ہر ماہ مکمل رقم ادا کریں
کریڈٹ کارڈ کے بل کی پوری رقم وقت پر ادا کرنے سے سود کے اضافی بوجھ سے بچا جا سکتا ہے۔ اگر مکمل ادائیگی ممکن نہ ہو تو زیادہ سے زیادہ رقم ادا کرنے کی کوشش کریں، خاص طور پر ان کریڈٹ کارڈز کی جن پر زیادہ شرح سود لاگو ہوتی ہے۔
اخراجات پر نظر رکھیں
اپنے بجٹ کے مطابق اخراجات کو محدود رکھنا نہایت اہم ہے۔ اس کے لیے آپ مالیاتی مینجمنٹ ایپس ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں جو آپ کو ہر کریڈٹ کارڈ سے ہونے والے اخراجات کا واضح جائزہ فراہم کرتی ہیں۔
کریڈٹ یوٹیلائزیشن کم رکھیں
کریڈٹ یوٹیلائزیشن کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس موجود کل کریڈٹ میں سے آپ کتنا استعمال کر رہے ہیں۔ بہتر کریڈٹ اسکور کے لیے کریڈٹ یوٹیلائزیشن کو 30 فیصد سے کم رکھنا ضروری ہے۔
آٹو پے سیٹ کریں
ادائیگی کے عمل کو آسان بنانے کے لیے اپنے بینک اکاؤنٹ میں آٹو پے سیٹ کر سکتے ہیں، جس سے آپ کو تمام کریڈٹ کارڈز کے بلوں کی ادائیگی کی تاریخ یاد رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
نتیجہ
اگر کریڈٹ کارڈز کو دانشمندی سے استعمال کیا جائے تو یہ ایک بہترین مالی سہولت فراہم کر سکتے ہیں۔ اوپر دی گئی تجاویز پر عمل کر کے آپ اپنے مالیاتی معاملات کو بہتر طریقے سے سنبھال سکتے ہیں، کریڈٹ کارڈز کے فوائد سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور غیر ضروری مالی جرمانوں سے بچ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کریڈٹ کارڈز ادائیگی کی سکتے ہیں سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
173روپے کے نوٹیفکیشن کے باوجود چینی کی 200 روپے کلو فروخت جاری
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)حکومتی دعوئوں کے باوجود چینی کی173روپے کلو پر فروخت کو یقینی نہیں بنایا جاسکا اور چینی 200روپے فی کلوہی فروخت کی جاری ہے ،مقدمات اور جرمانے کے خوف سے بعض علاقوںمیں دکانداروں نے چینی کی سرے سے فروخت ہی بند کر دی ہے ،انتظامیہ کی جانب سے چینی کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف کریک ڈائون بھی جاری ہے اورمختلف شہروں میں کارروائیاں کرتے ہوئے زائد قیمت پر چینی فروخت کرنے والے دکانداروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مقدمات درج کر کے جرمانے عائد کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2950 دکانداروں کے خلاف کارروائیاں کر کے 28 افراد کو گرفتار کیا گیا،182 افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے،2740 افراد کو جرمانے عائد کئے گئے،ضلع لاہور میں مہنگے داموں چینی فروخت کرنے پر 92دکانداروں کے خلاف کارروائی کی گئی،انتظامیہ نی7دکانداروں کیخلاف مقدمات درج کئے گئے، 3 افراد گرفتار کرادئیے۔(جاری ہے)
دوسری جانب ریٹیل میںسرکاری نوٹیفکیشن173روپے فی کلو پر کہیں عملدرآمد نہیں ہو رہا ، دکاندار صرف اپنے جاننے والے گاہکو ں کو 200روپے کلو چینی فروخت کر رہے ہیں اور کسی بھی اجنبی شخص کو چینی کی فروخت نہیں کی جارہی ۔
بعض علاقوں میں دکانداروں مقدمات اور جرمانے کے خوف سے چینی کی فروخت ہی بند کر دی ہے ۔مرکزی کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن لاہور کے صدر طاہر ثقلین بٹ نے کہا کہ جس دن سے نوٹیفکیشن ہوا ہے اس روز سے شوگر ملوں نے مارکیٹ میں چینی کی سپلائی نہیں کی ، ادارے شوگر ملوں کے خلاف کریک ڈائون کی بجائے دکانداروں کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ ہے کہ صورتحال کا فی الفور نوٹس لیا جائے ۔