گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے خلاف عالمی میڈیا میں پروپیگنڈا شروع، انٹرنیشنل فیک نیوز بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
گوادر(نیوز ڈیسک)گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے خلاف عالمی میڈیا میں پروپیگنڈا شروع ہو گیا ہے، بھارتی اور امریکی اخباروں میں منظم مہم کے تحت ایک جیسی خبریں لگنے لگیں۔
تاہم نجی ٹی وی نے حقائق جاننے کے لیے گوادر ایئرپورٹ کا دورہ کیا اور انٹرنیشنل فیک نیوز بے نقاب کر دی، گوادر ایئرپورٹ پرایک ماہ کے دوران 42 پروازیں آپریٹ ہوئیں، اور ایک ہزار 537 مسافروں نے سفر کیا۔ پاک چین دوستی کا بڑا نشان، گوادر ایئرپورٹ کی کامیاب تکمیل پر پاکستان کے دشمن پریشان ہو گئے ہیں، عالمی میڈیا میں پوری پلاننگ کے ساتھ پروپیگنڈا کمپین شروع کر دی گئی ہے۔
بھارتی اور امریکی خبر ایجنسیوں نے ہیڈلائنز تبدیل کی نہ اسکرپٹ ایڈٹ کرنے کی زحمت اٹھائی، ایک ہی خبر لگا کر مکھی پر مکھی بٹھائی، ایسوسی ایٹڈ پریس نے 24 فروری کو NO Passengers, No Planes, No benefits کی سرخی کے ساتھ خبر جاری کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ چین کے تعاون سے بننے والا پاکستان کا سب سے بڑا نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ خالی پڑا ہے، طیارے ہیں، نہ مسافر نہ ہی سہولتیں۔
یہ ظاہر کیا گیا کہ پاک چین سی پیک منصوبے کا اہم ترین پروجیکٹ ناکام ہو گیا ہے، خبر چھپنے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی اخباروں نے خبر کو بالکل ویسے ہی اٹھایا، جیسے وہ چھپی تھی، ایک نقطہ بھی تبدیل نہ ہوا۔ نہ صرف بھارتی بلکہ امریکی اور یورپی ویب سائٹس پر بھی ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کاپی پیسٹ ہونا شروع ہو گئی۔
لیکن جب نجی ٹی وی کے پروگرام کے اینکر اقرار الحسن اپنی ٹیم کے ساتھ ان دعوؤں کی تصدیق کے لیے گوادر پہنچے تو حقائق ان جھوٹی خبروں کے برعکس نکلے۔ پروپیگنڈے کے مطابق جس ایئرپورٹ کو ویران ہونا چاہیے تھا وہاں صبح سویرے ہی مسافروں کی بڑی تعداد موجود تھی، کوئی بزنس مین تھا، کوئی طالب علم ، تو کسی کو پاکستان سے باہر مسقط اپنی نوکری پر واپس جانا تھا۔
نجی ٹی وی کی ٹیم نے ایئرپورٹ پر جو سہولتیں دیکھیں، وہ اندھے جھوٹ کا پردہ چاک کرنے کے لیے کافی تھیں، تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ ایسے ایئرپورٹس نہ صرف تجارتی راہداریوں بلکہ علاقائی اسٹریٹجک تعلقات کے لیے بھی اہم ہیں۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا مقصد منفرد نہیں، خود بھارت کا کرنول ایئرپورٹ، آسٹریلیا کا ویل کیمپ ایئرپورٹ، سعودیہ عرب کا بحیرہ احمر ایئرپورٹ سمیت دیگر کئی ہوائی اڈے، انہی اسٹریجک مقاصد کے لیے تعمیر کیے گئے ہیں۔
اپنی خبر کی تصدیق کے لیے خود کو معتبر کہلوانے والے ان عالمی صحافتی اداروں نے گوادر تک آنے کی زحمت بھی نہیں کی، یا پھر انھوں نے وہی خبر چھاپی جس کی انھیں قیمت ملی تھی۔
مزیدپڑھیں:خیبر پختونخوا میں ترقیاتی فنڈز کے صحیح استعمال کیلئے اہم فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے
پڑھیں:
قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی ہولناک پامالی اور علاقائی امن و استحکام پر حملہ قرار دیا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ دنیا بھر میں ثالثی اور مذاکراتی عمل کی ساکھ پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔
بین الاقوامی حمایت یافتہ ثالثی میں شامل فریقین کو نشانہ بنانے سے قطر کے بطور ثالث اور فروغ امن کے لیے کام کرنے والے کردار کی حیثیت کمزور پڑ سکتی ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا کہ ایسے شہریوں کو حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے جو براہِ راست جنگی کارروائیوں میں شامل نہ ہوں۔
(جاری ہے)
جب ممالک جنگ کے اصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو وہ دنیا بھر کے تمام شہریوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ حماس کا وفد قطر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے موجود تھا، جو کہ امن کی جانب نہایت اہم قدم ہے۔ہائی کمشنر نے کہا کہ 'ہمارے دل غزہ کے شہریوں، اسرائیلی یرغمالیوں، ان کے پیاروں اور ان افراد کے لیے رنجیدہ ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں ناجائز قید کاٹ رہے ہیں۔
ماورائے قانون جنگ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں شہریوں کے لیے بے پایاں مظالم اور تکالیف سے بھرپور مستقبل کا پیش خیمہ ہے۔ یہ حملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ رکن ممالک کو امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔'عالمی برادری سے اپیلوولکر ترک نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملہ اس وقت پیش آیا ہے جب ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی امید ماند پڑ رہی ہے جبکہ یہی حل پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔
شمالی غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو بیدخل کیا جا رہا ہے جبکہ مشرقی یروشلم میں آبادی کاری منصوبہ جاری ہے جسے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے حکومتی وعدے کی تکمیل قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے ہولناک دہشت گرد حملوں اور ان کے بعد پھیلنے والے تشدد کو تقریباً دو سال گزر چکے ہیں۔
اب اس قتل و غارت کو رک جانا چاہیے۔رکن ممالک پر یہ لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مؤثر عملی اقدامات کریں اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کریں۔ ان میں خاص طور پر ایسے ہتھیار شامل ہیں جو جنگی قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کو جنگ بندی، تمام یرغمالیوں اور ناجائز حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے بھرپور دباؤ ڈالنا چاہیے۔
ریاستی دہشت گردیکونسل سے خطاب کرتے ہوئے قطر کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی المسند نے کہا کہ اسرائیلی حملہ نہ صرف اُن کے ملک کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالی بھی تھا اور یہ عمل ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد قطری ثالثی نے قابلِ قدر نتائج دیے جن میں 135 یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی شامل ہے جس سے اسرائیلی خاندانوں میں اعتماد اور امید کی بحالی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کوششوں کو نشانہ بنانا نہ صرف مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے بلکہ اس سے مزید جانیں بچانے اور امن کے حصول کے امکانات کو بھی نقصان ہوا ہے۔ علاوہ ازیں یہ حملہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی وسیع مہم کا حصہ ہے۔
یہ ایک ایسی خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے و دنیا کو بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی کی طرف دھکیل سکتی ہے اور جو کچھ دوحہ میں ہوا وہ کسی بھی دوسرے ملک میں دہرایا جا سکتا ہے۔