ٹیرف، دنیا عقاب اور اژدھے کی جنگ دیکھنے کو تیار رہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
لاہور:
دنیا کی دو سب سے بڑی معاشی طاقتوں کے مابین جنگ کا نیا رخ سامنے آ رہا ہے، ٹرمپ امریکا آتی چائنہ کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس لگانا چاہتے ہیں، نیز کوشش کر رہے کہ امریکی سرمایہ کار چین میں پیسہ نہ لگائیں، مدعا یہ کہ چین کو معاشی نقصان پہنچے اور امریکہ کو فائدہ ملے۔
اْدھر چین بھی مقابلے کو تیار ہے، منصوبہ بندی کر رہا کہ زیادہ تر چینی مصنوعات چین ہی میں کھپ جائیں اور بیرونی منڈیوں کی ضرورت نہ رہے۔
پھر چینی صدر مملکت کو سائنس وٹکنالوجی، خصوصاً مصنوعی ذہانت اور چِپ کی تیاری میں سپر پاور بنانا چاہتے اس لیے نجی شعبے کو پْرکشش مراعات دے رہے، حتی کہ معتوب جیک ما ( بانی علی بابا ) کو بلا کر ذمے داری سونپ دی کہ سرمایہ کاری لاؤ۔
ان اقدامات سے چینی حکومت صدر ٹرمپ کو پیغام دے رہی کہ وہ اپنی چالوں سے چین کا عروج واحیا نہیں روک سکتے۔
چینی وزیراعظم نے حال میں کہا کہ’’معشیت ِ چین کا عظیم جہاز مستقبل کی سمت رواں دواں رہے گا۔‘‘
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیان دیا’’امریکہ اگر ٹیرف جنگ، تجارتی جنگ یا کسی بھی قسم کی جنگ چاہتا تو چین آخری سانس تک لڑے گا۔‘‘
گویا دنیا والے عقاب اور اژدہے کے درمیان ایک زبردست خفیہ و عیاں جنگ دیکھنے کو تیار رہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔
راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟
مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟
رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان