پی ٹی آئی کا 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کیلیے عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
لاہور:
پاکستان تحریک انصاف نے 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ۔
پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری نے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردی، جس میں چیف سیکرٹری پنجاب،ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی جماعت نے 22 مارچ کو شام 8 بجے سے رات 12 بجے تک جلسہ کرنا ہے۔ جلسہ اور ریلی کرنے کی اجازت پاکستان کا آئین بھی دیتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انتظامیہ جلسے کی درخواست پر فیصلہ نہیں کررہی۔ عدالت ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے اور 22 مارچ کو جلسہ کرنے کی اجازت دے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کی اجازت مارچ کو
پڑھیں:
کے پی حکومت کا برطانوی جریدے کے خلاف عالمی فورم سے رجوع کرنے کا اعلان
پشاور:خیبرپختونخوا حکومت نے برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ کی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے متعلق رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عالمی فورم پر جانے کا اعلان کردیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کے وزیر اطلاعات شفیع اللّٰہ جان نے اپنے بیان میں کہا کہ دی اکانومسٹ میں شائع حالیہ رپورٹ حقائق کے منافی، غیر مصدقہ کہانیوں اور سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی ہے جس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی طرز حکمرانی کو جانب دارانہ انداز میں مسخ کر کے پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں سنسنی خیز الزامات، گم نام ذرائع، گھریلو عملے کی افواہوں اور سیاسی مخالفین کے بیانات کو “حقیقت” بنا کر پیش کیا گیا ہے، جو صحافتی اصولوں کے سراسر منافی ہے، گھریلو معاملات سے متعلق افواہوں کو تجزیے کا حصہ بنانا قابل مذمت ہے۔
شفیع جان نے کہا کہ سیاسی کردار کشی کے لیے اس نوعیت کی داستانیں تراشنا غیرسنجیدہ صحافت ہے، بشریٰ بی بی کی حکومتی معاملات میں مداخلت کا دعویٰ بے بنیاد یے، وفاقی کابینہ، اقتصادی رابطہ کمیٹی، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ موجود ہے اور یہ ریکارڈ ان دعوؤں کی تردید کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی سرکاری افسر یا ادارے نے کبھی ایسی مداخلت کی شکایت نہیں کی، مسلم لیگ (ن) والے خان سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ روز روز کوئی نہ کوئی ڈراما رچاتے ہیں، اس مینڈیٹ چور ٹولے کو پاکستانی عوام نے مسترد کیا ہے تو اب صحافت کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عمران کو عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکتے، ایک طرف بے گناہ بشریٰ بی بی کو قید میں رکھا گیا ہے اور دوسری طرف یہ اوچھے ہتھکنڈوں سے کردار کشی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا دورِ حکومت؛ بشریٰ بی بی اہم سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہیں، برطانوی جریدہ
شفیع جان نے کہا کہ دی اکانومسٹ نے جو آرٹیکل شائع کیا ہے ہم ضرور اس کی خلاف عالمی فورم پر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جس نے مورثی سیاست کو پاکستان میں دفن کیا ہے، دی اکانومسٹ لکھے یا کوئی اور لکھے یہ اپنے کریڈیبلٹی کو داؤ پر لگا رہے ہیں، رائٹرز نے اس آرٹیکل سے صحافت کو اپنے معاش اور مفاد کے لیے استعمال کیا۔
خیال رہے کہ برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے کردار پر خصوصی رپورٹ شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان کی تیسری شادی نے نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے حکومتی فیصلوں پر بھی گہرے سوالات پیدا کیے۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی اہم سرکاری تقرریوں اور روزمرہ حکومتی معاملات میں اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی رہیں، جس سے فیصلوں میں ”روحانی مشاورت“ کا پہلو نمایاں ہوتا گیا۔