حماس کے ساتھ براہِِ راست ملاقات بہت مددگار رہی، امریکی سفیر ایڈم بوہلر
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کے غزہ کے قیدیوں کے حوالے سے خصوصی ایلچی کا کہنا تھا کہ امریکا حماس بات چیت پر اسرائیل کی تشویش کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یقین ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ہفتوں میں طے پا جائے گا، یہ ایسا معاہدہ ہوگا، جسکے تحت امریکی ہی نہیں تمام قیدی رہا ہوسکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے قیدیوں کے حوالے سے خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر نے کہا ہے کہ غزہ میں قیدیوں سے متعلق معاہدہ چند ہفتوں میں ممکن ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سفیر ایڈم بوہلر نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ براہِ راست ملاقات بہت مددگار رہی ہے۔ ایڈم بوہلر نے کہا ہے کہ امریکا حماس بات چیت پر اسرائیل کی تشویش کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یقین ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ہفتوں میں طے پا جائے گا، یہ ایسا معاہدہ ہوگا، جس کے تحت امریکی ہی نہیں تمام قیدی رہا ہوسکیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔