Islam Times:
2025-04-25@09:58:17 GMT

شام کی تقسیم کا عمل شروع

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

شام کی تقسیم کا عمل شروع

اسلام ٹائمز: احمد الشرع (جولانی) نے مخالفین کو دبانے کی دھمکی دی ہے اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن اسکی فورسز نے بے انتہا ظلم ڈھائے ہیں، جس سے الجولانی کا داعشی روپ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جولانی فورسز کی طرف سے تشدد میں شدت ہے اور سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر پھانسیاں بھی دی جا رہی رہی ہیں، غیر ملکی کھلاڑی جو شام میں ماضی میں انسانی حقوق کے لیے بہت واویلا کرتے تھے، آج اس بڑے پیمانے پر ہونے والے تشدد پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر رہے ہیں۔ تحریر: سید رضی عمادی

شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے تین ماہ بعد الجولانی حکومت کے خلاف مختلف علاقوں میں جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔ ادھر جولانی حکومت نے اپنے مخالف گروپوں پر تشدد کا ایک نیا دور شروع کر دیا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ بہتر گھنٹوں کے دوران الجولانی کے عناصر کے ہاتھوں چالیس جرائم کے دوران نو سو تہتر عام شہری مارے گئے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ علویوں کا قتل عام، ان کے گھروں کی تباہی اور جلانے نیز انہیں اجتماعی طور پر قتل کئے جانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ان جرائم کو فوری طور پر روکا جانا چاہیئے۔ شام میں تقریباً ایک ہزار عام شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ ایسے حالات میں جاری ہے کہ جب شام کی عبوری حکومت کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے ساحلی صوبوں میں عام شہریوں کے قتل عام پر دعویٰ کیا ہے کہ جن لوگوں نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور جن کے ہاتھ عام شہریوں کے خون سے رنگے ہيں، ہم انہیں سزا دیں گے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دہائیوں تک علوی بشار الاسد کے اقتدار کی بنیاد سمجھے جاتے تھے، لیکن اب وہ انتقامی حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق، علوی دیہات میں خوفناک مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں، جہاں مسلح افراد شہریوں کو ان کے گھروں کی دہلیز پر یا سڑکوں پر قتل کر رہے ہیں۔ گھروں کو لوٹا اور جلایا جا رہا ہے، جس کے باعث ہزاروں افراد قریبی پہاڑوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ بنیاس سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں تشدد کی کچھ انتہائی ہولناک وارداتیں پیش آئی ہیں۔ یہ حملے شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی میں شدت کی ایک نئی لہر کو ظاہر کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک میں مزید عدم استحکام کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ یہ تنازعہ شام میں مزید عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے اور اس سے ملک میں انسانی اور سکیورٹی کی صورتحال متاثر ہو رہی ہے۔

شام کے ساحلی علاقے لاذقیہ اور طرطوس کے شہر، جن کی آبادی دو ملین سے زیادہ ہے اور جہاں اکثریت علویوں کی ہے، ان میں گذشتہ جمعرات کو شدید ترین جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ شام کے جنوبی اور مشرقی صوبوں میں بھی  کشیدگی عروج پر ہے۔ شام کی شمالی سرحد پر کردوں نے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے، جبکہ جنوب میں دروز نشین علاقوں میں بھی کئی ہفتوں سے دروز برادری اور دمشق کی حکمران حکومت کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ دوسرا سنگین تنازعہ علاقہ جبلہ کے ارد گرد طرطوس کا علاقہ ہے، جو مخالف فورسز کا کمانڈ سینٹر بن گیا ہے۔ یہ جھڑپیں 6 مارچ 2025ء کو شروع ہوئیں، جب مسلح افراد نے لاذقیہ کے مضافاتی علاقے بیت عنہ کے قریب سکیورٹی اڈوں پر حملہ کیا۔

بشار اسد کے فوجی اور سکیورٹی کمانڈروں نے لاذقیہ اور طزطوس صوبوں میں واپس آکر شام کے نئے نظام کے صدر احمد الجولانی کی حکومت کے خلاف سڑک پر مظاہرے اور فوجی و سکیورٹی سطح پر مخالفت کے لئے ایک بنیاد فراہم کر دی ہے۔ احمد الشرع (جولانی) نے مخالفین کو دبانے کی دھمکی دی ہے اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن اس کی فورسز نے بے انتہا ظلم ڈھائے ہیں، جس سے الجولانی کا داعشی روپ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جولانی فورسز کی طرف سے تشدد میں شدت ہے اور سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر پھانسیاں بھی دی جا رہی رہی ہیں، غیر ملکی کھلاڑی جو شام میں ماضی میں انسانی حقوق کے لیے بہت واویلا کرتے تھے، آج اس بڑے پیمانے پر ہونے والے تشدد پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بڑے پیمانے پر کر رہے ہیں حکومت کے ہے اور

پڑھیں:

خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ

پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ گئے جبکہ ملوث ملزمان کے سزاؤں کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایس ایس ڈی او کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 کے دوران پنجاب بھر میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتی، اغوا، غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد کے ہزاروں واقعات رپورٹ ہوئے۔

خواتین سے زیادتی کے سب سے زیادہ 532 کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے لیکن صرف 2 مجرموں کو سزا ملی۔ فیصل آباد، قصور، اور دیگر اضلاع میں بھی صورتحال تشویشناک رہی۔خواتین کے اغوا کے سب سے زیادہ واقعات بھی لاہور میں رپورٹ ہوئے، جن کی تعداد 4510 رہی، مگر سزا صرف 5 مجرموں کو ملی۔

رپورٹ کے مطابق گھریلو تشدد کے کیسز میں گوجرانوالہ سرفہرست رہا، لیکن کسی بھی کیس میں کوئی سزا نہیں دی گئی۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین کے لیے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں، اور انصاف کا نظام مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔

واضح رہے کہ سماجی تنظیم ساحل نے گزشتہ ماہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملک بھر میں 2024 کے دوران خواتین پر تشدد کے کل 5 ہزار 253 کیس رپورٹ ہوئے، جن میں قتل، خودکشی، اغوا، ریپ، غیرت کے نام پر قتل، اور تشدد شامل تھا۔خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق ’ساحل رپورٹ‘ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے 81 مختلف اخبارات سے جمع کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • الجولانی کیجانب سے قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات کا پہلا اشارہ
  • یکم مئی سے ای او بی آئی پنشن میں اضافہ، 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کرنے کا انکشاف
  •  حکومت کا طلبہ کو 10,000 مفت ای بائیکس دینے کا اعلان
  • کراچی: کمسن بچہ ماں اور سوتیلے باپ کے تشدد سے جاں بحق
  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • بُک شیلف
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) کی جانب سے فیصل آباد میں صاف پانی کی فراہمی اور تقسیم کےنظام کی تقریب
  • لاہور: شہریوں کا اے ایس آئی پر مبینہ تشدد، ملزمان گرفتار