Islam Times:
2025-07-27@06:26:40 GMT

شام کی تقسیم کا عمل شروع

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

شام کی تقسیم کا عمل شروع

اسلام ٹائمز: احمد الشرع (جولانی) نے مخالفین کو دبانے کی دھمکی دی ہے اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن اسکی فورسز نے بے انتہا ظلم ڈھائے ہیں، جس سے الجولانی کا داعشی روپ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جولانی فورسز کی طرف سے تشدد میں شدت ہے اور سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر پھانسیاں بھی دی جا رہی رہی ہیں، غیر ملکی کھلاڑی جو شام میں ماضی میں انسانی حقوق کے لیے بہت واویلا کرتے تھے، آج اس بڑے پیمانے پر ہونے والے تشدد پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر رہے ہیں۔ تحریر: سید رضی عمادی

شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے تین ماہ بعد الجولانی حکومت کے خلاف مختلف علاقوں میں جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔ ادھر جولانی حکومت نے اپنے مخالف گروپوں پر تشدد کا ایک نیا دور شروع کر دیا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ بہتر گھنٹوں کے دوران الجولانی کے عناصر کے ہاتھوں چالیس جرائم کے دوران نو سو تہتر عام شہری مارے گئے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ علویوں کا قتل عام، ان کے گھروں کی تباہی اور جلانے نیز انہیں اجتماعی طور پر قتل کئے جانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ان جرائم کو فوری طور پر روکا جانا چاہیئے۔ شام میں تقریباً ایک ہزار عام شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ ایسے حالات میں جاری ہے کہ جب شام کی عبوری حکومت کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے ساحلی صوبوں میں عام شہریوں کے قتل عام پر دعویٰ کیا ہے کہ جن لوگوں نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور جن کے ہاتھ عام شہریوں کے خون سے رنگے ہيں، ہم انہیں سزا دیں گے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دہائیوں تک علوی بشار الاسد کے اقتدار کی بنیاد سمجھے جاتے تھے، لیکن اب وہ انتقامی حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق، علوی دیہات میں خوفناک مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں، جہاں مسلح افراد شہریوں کو ان کے گھروں کی دہلیز پر یا سڑکوں پر قتل کر رہے ہیں۔ گھروں کو لوٹا اور جلایا جا رہا ہے، جس کے باعث ہزاروں افراد قریبی پہاڑوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ بنیاس سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں تشدد کی کچھ انتہائی ہولناک وارداتیں پیش آئی ہیں۔ یہ حملے شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی میں شدت کی ایک نئی لہر کو ظاہر کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک میں مزید عدم استحکام کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ یہ تنازعہ شام میں مزید عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے اور اس سے ملک میں انسانی اور سکیورٹی کی صورتحال متاثر ہو رہی ہے۔

شام کے ساحلی علاقے لاذقیہ اور طرطوس کے شہر، جن کی آبادی دو ملین سے زیادہ ہے اور جہاں اکثریت علویوں کی ہے، ان میں گذشتہ جمعرات کو شدید ترین جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ شام کے جنوبی اور مشرقی صوبوں میں بھی  کشیدگی عروج پر ہے۔ شام کی شمالی سرحد پر کردوں نے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے، جبکہ جنوب میں دروز نشین علاقوں میں بھی کئی ہفتوں سے دروز برادری اور دمشق کی حکمران حکومت کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ دوسرا سنگین تنازعہ علاقہ جبلہ کے ارد گرد طرطوس کا علاقہ ہے، جو مخالف فورسز کا کمانڈ سینٹر بن گیا ہے۔ یہ جھڑپیں 6 مارچ 2025ء کو شروع ہوئیں، جب مسلح افراد نے لاذقیہ کے مضافاتی علاقے بیت عنہ کے قریب سکیورٹی اڈوں پر حملہ کیا۔

بشار اسد کے فوجی اور سکیورٹی کمانڈروں نے لاذقیہ اور طزطوس صوبوں میں واپس آکر شام کے نئے نظام کے صدر احمد الجولانی کی حکومت کے خلاف سڑک پر مظاہرے اور فوجی و سکیورٹی سطح پر مخالفت کے لئے ایک بنیاد فراہم کر دی ہے۔ احمد الشرع (جولانی) نے مخالفین کو دبانے کی دھمکی دی ہے اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن اس کی فورسز نے بے انتہا ظلم ڈھائے ہیں، جس سے الجولانی کا داعشی روپ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جولانی فورسز کی طرف سے تشدد میں شدت ہے اور سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر پھانسیاں بھی دی جا رہی رہی ہیں، غیر ملکی کھلاڑی جو شام میں ماضی میں انسانی حقوق کے لیے بہت واویلا کرتے تھے، آج اس بڑے پیمانے پر ہونے والے تشدد پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بڑے پیمانے پر کر رہے ہیں حکومت کے ہے اور

پڑھیں:

سوات مدرسے میں بچے کو تشدد سے مار دیا گیا، والدین پر کیا گزری ہوگی، مولانا طارق جمیل

مولانا طارق جمیل : فائل فوٹو 

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے  بچے کےجاں بحق ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ قاری نے بچے پر اتنا تشدد کیا کہ اس کا انتقال ہوگیا، اس پر بہت دکھ ہوا۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بچے کی کمر کی تصویر دیکھ کر بہت صدمہ ہوا، معصوم بچے کی میت کی تصویر بھی دیکھی اور نامراد قاری کی بھی میں نے تصویر دیکھی ہے۔

سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا

21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نہ یہ دین کا طریقہ ہے اور نہ ہی ہمارے نبیﷺ نے اس طرح کی تعلیم دی ہے، ایک دن بچے نے چھٹی کرلی اسے پیار سے بھی سمجھایا جاسکتا تھا، لیکن اسے اتنا مارا پیٹا گیا کہ وہ مر ہی گیا اس کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہمارا ستم یہ ہے کہ ایک بچہ حفظ کرکے فارغ ہوتا ہے اسے بغیر سمجھائے اور تربیت کے حفظ کی جماعت میں بٹھا دیتے ہیں سوٹی اس کے ہاتھ میں  ہوتی ہے، وہ جدھر چاہتا ہے اسے سفاکانہ طریقے سے استعمال کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ والدین بھی اتنے نادان ہیں کہ وہ چاہتے ہیں ہمارا بچہ بس حافظ بن جائے، چاہے اس کی کھال اتار دی جائے، میں کہتا ہوں  وہ حافظ تو بن جائے گا مگر صحیح مسلمان نہیں بن سکے گا، کیونکہ مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت نہیں ملتی کسی کو راستہ نہیں ملتا۔ 

واضح رہے کہ 21 جولائی کو سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچہ جاں بحق ہوگیا تھا، 14 سالہ مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا بچے سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔

21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • شام کی صورتحال پر فرانسوی صدر اور ابو محمد الجولانی کے درمیان رابطہ
  • مدرسے کے جاں بحق طالبعلم کو انصاف دلاؤں گا، شہزاد رائے
  • سعودیوں نے اسرائیلیوں سے ایران کو شام میں پلٹنے سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے، صیہونی میڈیا کا دعوی
  • نشونما پروگرام میں 97 ارب روپے کی تقسیم، مفتاح اسماعیل کی کمپنی کو مبینہ طور پر ٹھیکہ دیے جانے کا انکشاف
  • شام: سویدا میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران مراکز صحت بھی نشانہ
  • پی ٹی آئی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی: بیرسٹر گوہر
  • کنگ سلمان ریلیف نے آزاد جموں و کشمیر میں 4,000 متاثرہ خاندانوں میں شیلٹر این ایف آئی کٹس کی تقسیم مکمل کر لی
  • سوات مدرسے میں بچے کو تشدد سے مار دیا گیا، والدین پر کیا گزری ہوگی، مولانا طارق جمیل
  • سعودی امدادی ادارے کا آزاد کشمیر میں بڑا انسانی اقدام؛ 4,000 ریلیف کٹس کی تقسیم، 28 ہزار سے زائد متاثرہ افراد مستفید
  • خیبرپختونخوا: رواں سال خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 اور قتل کے 15کیسز رپورٹ