Daily Ausaf:
2025-04-26@01:56:21 GMT

چلتی پھرتی کہانیاں

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

جماعت اسلامی ہیرے تراشنے میں کمال رہی ہے،پروفیسر غفور احمد سے موجودہ امیر انجینئرحافظ نعیم الرحمان تک ایک ایک ہیرا تراش کر دھرتی کی نذر کیا۔مگر اس حوالے سے جماعت کے مقدر میں سیاسی کامیابیاں بہت کم آئیں کہ مولانا کوثر نیازی سے مخدوم جاوید ہاشمی تک جو سیاست کے آسمان کا ستارہ بنا وہ ٹوٹ کر کسی اور کے آنگن میں اترگیا ۔
دراصل ایک قاری نے مولانا کوثر نیازی مرحوم کی مشہور زمانہ کتاب ’’ اور لائن کٹ گئی‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کی بھی لائن کٹ گئی کہ سیاست پر سے یکسر ہاتھ اٹھا لیا ہے اور قلم مذہبی شخصیات کو معنون کردیا ہے‘‘ انہیں کیا عرض کروں کہ سیاست پر خامہ فرسائی کرتے ہوئے چالیس برس سے زیادہ عرصہ گزر گیا ،مجال ہے میرے یا مجھ ایسے دشت سیاست میں آبلہ پائی کرنے والے کسی ایک شخص کے بھی سیاست یااہل سیاست پر اثرات مرتب ہوئے ہوں ، ہم نے راہ سیاست کے کانٹے بہت چنے مگر کانٹے ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہی چلے گئے مگر ہم بھی وہ ٹھہرے کہ بقول شاعر۔
کانٹے کی رگ میں بھی ہے لہو سبزہ زار کا
پالا ہوا ہے یہ بھی نسیم بہار کا
مارشل لا ء یا نیم مارشل لا ء ادوار میں تو جو سہا سو سہا ،جمہوری ادوار میں تو سانس تک لینا دشوار رہا کہ کہیں سے عملی دبائو آیا یا نہیں اپنے ضمیر نے اس قدر کچوکے لگائے کہ الامان الحفیظ ۔اکثر شکیب جلالی کا یہ شعر پڑھ کر روپڑے یا ہنس دیئے کہ
جو بھی حساس ہے زمانے میں
اس سے کہہ دو گھٹ کے مرجائے
شکیب تو بہت ہی حساس نکلے کہ ریل گاڑی سے سر ٹکرا کر اس جہان فانی سے رخصت ہوئے اورہم تو یہ فیصلہ ہی نہیں کر پائے کہ کیا کریں ،حکمرانوں ہی کی مہربانیوں سے نہیں شہر کے دوست نما دشمنوں کے ہاتھوں بھی رسوا ہوئے مگر گلانہیں کیا کہ مروت بھی کوئی شے ہوتی ہے اور اب جوسیاسی حالات سے روگردانی کی ٹھانی ہے تو ابھی تک یکسر فیصلہ نہیں کرپائے ،کبھی پانی سر تلک پہنچ جاتا ہے تو ایک ذرا سی دیرکو سیاسی حالات پر لکھنا اندر کی مجبوری بن جاتا ہے ۔
یوں بھی بنیادی طور پر کہانی گر ہوں اور ملک کے مشہور سرجن (ماہر میل انفرٹیلیٹی) معروف مصور و مجسمہ ساز دوست ڈاکٹر خلیق الرحمان سال ہا سال سے ایک ہی شکوہ کرتے رہے ہیں کہ ’’اندر کا کہانی کار مارنے پر تلے ہو پروہ بھی اتنا سخت جان ہے کہ مرنے نہیں پارہا‘‘ اور اب تو میرے گھر میں اس تحریک کا زور ہے کہ اخبار سے رشتہ توڑدوں اور اپنی بچھڑی ہوئی کہانیوں کو پھر سے گلے لگالوں کہ اسی میں پناہ اور اسی میں عافیت ہے ۔جب سے بڑے بیٹے حسن سرمد کے سر میں کہانی گری کا سودا سمایا ہے اپنے ساتھ ساتھ اس پر بھی ترس آنے لگا ہے کہ یہ راستہ کا نٹوں بھرا ہے اب اسے بھی یہ چننے پڑیں گے پھر کسی دن کسی ’’ماہ نو‘‘ جیسے ادبی جریدے سے کوئی کہانی اس جملے کے ساتھ واپس آئے گی کہ ’’اپنے پاس رکھو یہ کہانی کہ ہم آئینہ دیکھنے کے موسم میں پیدا نہیں ہوئے تھے‘‘ ۔
(کشور ناہید) اظہاریئے کا آغاز مولانا کوثر نیازی کے ذکر سے ہوا تھا ،اتفاق سے ان کی وفات بھی اسی ماہ یعنی مارچ کی انیس تاریخ(1994) میں ہوئی تھی ،سیاسی زندگی کی ابتدا جماعت اسلامی سے ہوئی ،مولانا مودودی کی فکر کے متاثرین میں ان کا شمار ہوتا تھا ۔جتنا عرصہ جماعت میں رہے سرگرم کارکن رہے ،پائے کے مقرر تھے اور بہت ہی عمدہ صحافی بھی مگر انہوں نے اپنا اندر کا صحافی پاکستان پیپلزپارٹی کی بھینٹ چڑھا دیا ،سیکولر مزاج اپنایا تو جماعت سے فاصلے بڑھتے چلے گئے آخر کار جماعت کی سخت گیر پالیسیز اور رجعت پسندانہ نظریات سے گریز پا ہوئے اور 1950 ء میں اپنا سیاسی قبلہ تبدیل کرلیا اور پی پی پی میں شامل ہوگئے پھر بہت جلد ذوالفقار علی بھٹو سے قربت پیدا کر لی ۔ پیپلزپارٹی برسر اقتدار آئی تو وزارت اطلاعات کا قلمدان مولانا کوثر نیازی کے حصہ میں آیا ،تب خطابت سے سیاست چمکائی اور رواں نثر سے صحافت میں نام پیدا کیا ۔عملی سیاست میں جماعت اسلامی سے وابستگی کا مرثیہ ہی پڑھتے رہے اور جب پھر جب پیپلزپارٹی پر برا وقت آیا تو ایک بار پھر ان پر موقع پرستی کا الزام لگا کہ انہوں نے پارٹی کے ڈوبتے ہوئے سورج کے پیش نظرنئے آنے والے حکمرانوں کے ساتھ پینگیں بڑھانا شروع کردیں ۔
بہر حال جو کچھ بھی تھے ان کا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم کردار رہا ، جسے بھلایا نہیں جاسکتا اور رہے ہم تو چلتی پھرتی کہانیاں ہیں کبھی ہم بھی قصہ پارینہ ہوجائیں گے کہ۔
اجل کے ہاتھ کوئی آرہا ہے پروانہ
نہ جانے آج کی فہرست میں رقم کیا ہے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مولانا کوثر نیازی

پڑھیں:

ہماری اصل طاقت عوام کی وہ بیداری ہے جو کسی سیاسی مصلحت کی مرہونِ منت نہیں

لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 25 اپریل 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری اصل طاقت عوام کی وہ بیداری ہے جو کسی سیاسی مصلحت کی مرہونِ منت نہیں، 8 فروری کو پاکستانی عوام نے ہمارے خلاف ہونے والی بدترین فسطائیت، سیاسی قیدوبند، الیکشن مہم پر مکمل پابندی کے باوجود، ہمیں 2 تہائی سے ذیادہ اکثریت سے کامیاب کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اصل طاقت عوام ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کا تحریکِ انصاف کے 29ویں یومِ تاسیس کے موقع پر جیل سے خصوصی پیغام جاری کیا گیا ہے۔ اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ " میں تحریکِ انصاف کے تمام ورکرز، سپورٹرز اور ووٹرز کو 29ویں یومِ تاسیس کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 29 سال پہلے ہم نے “انصاف، انسانیت اور خودداری” کے بنیادی اصولوں کے تحت پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی تھی اور آج تک اپنے منشور پر قائم ہے- تحریکِ انصاف وہ واحد جماعت ہے جو ناصرف آئینی اصولوں، عدلیہ کی آزادی اور اداروں کی خودمختاری کی علمبردار ہے بلکہ الیکشن کمیشن، نیب، پولیس سمیت تمام ریاستی اداروں کو کسی بھی قسم کے اثر و رسوخ سے پاک دیکھنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ ملک میں تمام ریاستی ستونوں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے- آج تحریکِ انصاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ مقبول جماعت ہے۔ 8 فروری 2024 کو پاکستانی عوام نے ہمارے خلاف ہونے والی بدترین فسطائیت، سیاسی قیدوبند، اور الیکشن مہم پر مکمل پابندی کے باوجود، ہمیں دو تہائی سے ذیادہ اکثریت سے کامیاب کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اصل طاقت عوام ہیں، اور وہ عمران خان اور تحریکِ انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ماضی کی مقبول سیاسی جماعت عوامی لیگ کو بھی ایک سالہ بھرپور انتخابی مہم کے بعد کامیابی نصیب ہوئی تھی، جبکہ تحریکِ انصاف کو تو انتخابی نشان تک سے محروم کر دیا گیا۔ اس کے باوجود عوام نے تحریکِ انصاف کے حق میں تاریخی فیصلہ سنا کر ہر سازش کو ملیامیٹ کردیا۔ تحریکِ انصاف پاکستان میں وفاق کی علامت ہے۔ آج یہ پاکستان کی واحد قومی جماعت ہے جسے چاروں صوبوں کے عوام کی حمایت حاصل ہے۔

میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ تحریکِ انصاف کو اسٹیبلشمنٹ کی نہیں، درحقیقت اسٹیبلشمنٹ کو تحریکِ انصاف کی ضرورت ہے۔ کیونکہ صرف اصلی عوامی مینڈیٹ اور عوامی حمایت کے ساتھ آنے والی حکومت ہی ملک کو درپیش سنگین بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔ الحمدللہ تحریکِ انصاف کو کسی سہارے کی ضرورت نہیں۔ الیکٹیبلز کمزور جماعتوں کی مجبوری ہوتے ہیں۔ تحریکِ انصاف ایک ایسی نظریاتی تحریک ہے جس نے شدید ریاستی جبر، غیر آئینی ہتھکنڈوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کے باوجود ثابت کیا ہے کہ وہ ایک ناقابلِ شکست،اور مضبوط ترین جماعت ہے۔

ہماری اصل طاقت عوام کی وہ بیداری ہے جو کسی سیاسی مصلحت کی مرہونِ منت نہیں۔ ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے، جب آئین اور قانون کی حکمرانی نہ ہو، ادارے فنکشنل نہ ہوں تو ملک میں باہر سے ڈائریکٹ انویسٹمینٹ نہیں آسکتی۔ ملک صرف فارن remittances سے نہیں، فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ سے ترقی کرتے ہیں، جو کہ اس وقت ملکی تاریخ میں کم ترین نمبرز پر آچکی ہے۔

ملک کو درپیش سیاسی، معاشی اور دہشت گردی کے شدید بحرانوں سے نکالنے کے لئے ایک ایسی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے جو عوام کی تائید کے ساتھ ملک میں آئین قانون کی حاکمیت قائم کر سکے، اور اس کے لئے سخت ادارہ جاتی اصلاحات کر سکے۔ اور صرف تحریکِ انصاف ہی یہ کردار ادا کر سکتی ہے۔ میں اپنے ان اوورسیز پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ملک میں جمہوریت، آئین اور انصاف کی بحالی کیلئے ہر محاذ پر ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔ آپ قوم کا فخر ہیں-“

متعلقہ مضامین

  • ہماری اصل طاقت عوام کی وہ بیداری ہے جو کسی سیاسی مصلحت کی مرہونِ منت نہیں
  • ضرورت پڑی تو ملکی دفاع کے لیے حر فورس بارڈر پر کھڑی ہوگی، صدر الدین شاہ راشدی
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • ایک مرتبہ پھر کھیل میں سیاست لے آیا۔پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • پہلگام واقعہ: نازک موقع پر پوری قوم اور حر جماعت اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے: پیر پگارا
  • پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سند طاس معاہدہ معطل کر دیا، پاکستانیوں کو واپس جانے کا حکم، سرحد بند کر دی
  • بھارت نے انڈس طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی