ایشیائی ترقیاتی بینک کی امداد میں سے ترکیہ اور شام کو 55 کروڑ کی امداد بھیجنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی امداد کی رقم میں سے 55 کروڑ کی امداد ترکیہ اور شام بھیج دی۔
اس بات کا انکشاف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا۔ آڈیٹرز نے بریفنگ میں بتایا کہ
اے ڈی بی کی گرانٹ سے 55 کروڑ 26 لاکھ روپے کی فلڈ ریلیف آئٹمز بھیجی گئیں۔
رکن کمیٹی عمر ایوب خان نے کہا کہ ہم حاتم طائی بنے پھر رہے ہیں یہ رقم ہمارے لیے گرانٹ تھی۔ ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک آپ کو گرانٹ دے رہا ہے اور آپ آگے خیرات کر رہے ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ اے ڈی بی کی وہ گرانٹ سیلاب متاثرین کیلئے تھی، اس وقت جو سامان ہمارے پاس تھا ہم نے اس سے زیادہ سامان بھیجا، ہم پہلے بھی دوست ممالک کی مشکل وقت میں مدد کرتے آئے ہیں۔
شازیہ مری نے کہا کہ ہر مشکل وقت میں دوست ممالک کی مدد کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، اصل مسئلہ یہ ہے کہ آپ اپنے لیے آئی ہوئی امداد میں سے دوسروں کی مدد کر رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو آپ کا اور حکومت کا پیسہ ہے وہ جیسے مرضی استعمال کریں لیکن جو پیسہ آپ کا ہے ہی نہیں اس سے مدد بھیجنا کیا درست تھا؟
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ گرانٹ کی یہ رقم واپس حاصل کر لی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے این ڈی ایم سے معاملے پر ایک ماہ میں مکمل رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔