ریکوڈک منصوبے سے 2028 تک سونے اور تانبے کی پیداوار متوقع۔ ترجمان او جی ڈی سی ایل
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ریکوڈک منصوبے سے متعلق ترجمان او جی ڈی سی ایل (آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ) نے کہا ہے کہ 2028 تک اس منصوبے سے سونے اور تانبے کی پیداوار متوقع ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کے معاشی ترقی اور معدنی وسائل کے حوالے سے نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔
ترجمان او جی ڈی سی ایل کے مطابق پاکستان میں معدنی وسائل کے فروغ اور سرمایہ کاری کے امکانات کو اجاگر کرنے کے لیے "پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025" 8 اور 9 اپریل کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ اس فورم میں عالمی اور مقامی سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد میں شرکت متوقع ہے۔
ترجمان او جی ڈی سی ایل کے مطابق یہ فورم پاکستان کے وسیع معدنی ذخائر کی دریافت اور ترقی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا، حکومت پاکستان نے حال ہی میں "منرل پالیسی 2025" متعارف کروائی ہے، جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے گی۔ اس پالیسی کے نتیجے میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
پاکستان معدنی وسائل کے لحاظ سے انتہائی زرخیز ملک ہے جہاں تقریباً 600,000 مربع کلومیٹر پر پھیلے مختلف قیمتی معدنی ذخائر موجود ہیں۔ ریکوڈک منصوبہ بھی ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے جہاں سے 2028 تک سونے اور تانبے کی پیداوار متوقع ہے۔
ترجمان او جی ڈی سی ایل کے مطابق پاکستان کی معدنی برآمدات سالانہ 2.
یہ فورم ملکی اور غیر ملکی ماہرین، سرمایہ کاروں اور پالیسی سازوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا تاکہ پاکستان کے معدنی وسائل کو مزید ترقی دی جا سکے اور معیشت کو استحکام ملے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترجمان او جی ڈی سی ایل پاکستان کے
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کے معاہدوں کی منظوری دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دیدی، 1350 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے 39 کروڑ ڈالر کی برچ فنانسنگ کا معاہدہ بھی منظور کر لیا گیا۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔ ای سی سی نے پٹرولیم ڈویژن کی جانب سےپیش کی گئی سمری پر غور کیا جس میں ریکو ڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق حتمی معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری طلب کی گئی تھی۔
وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔
ای سی سی نے وزارتِ ریلوے کی سمری پر بھی غور کیا جس میں ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈویلپمنٹ ایگریمنٹ اور تین سو نوے ملین ڈالر کے برج فنانسنگ ایگریمنٹ کی منظوری طلب کی گئی تھی تاکہ بلوچستان کی کانوں سے برآمدی سامان کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے 1350 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جا سکے۔
ای سی سی نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ ریلوے کو ہدایت کی کہ دونوں معاہدوں کی کاپیاں وزارتِ خزانہ کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔ مزید یہ کہ وزارتِ ریلوے اور وزارتِ خزانہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ ای سی سی میں پیش کریں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی منظوری حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس تاریخی منصوبے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جو بلوچستان کے معاشی منظرنامے کو بدلنے اور پاکستان کے عوام کے لیے وسیع تر فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔