مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے درمیان رابطے بحال ہونے کے بعد ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اتحادی حکومت کے معاملات پر کوارڈینیشن کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مفاہمتی کمیٹی کا اجلاس 15 مارچ بروز ہفتہ شام 4 بجے گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوگا، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے شکوے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اسلام تائمز۔ پنجاب میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی تحفظات دور کرنے کیلئے دونوں جماعتوں کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے درمیان رابطے بحال ہونے کے بعد ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اتحادی حکومت کے معاملات پر کوارڈینیشن کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مفاہمتی کمیٹی کا اجلاس 15 مارچ بروز ہفتہ شام 4 بجے گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوگا، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے شکوے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
پیپلزپارٹی نے صوبائی اتھارٹیز میں نامزدگیوں کا مطالبہ کر رکھا ہے، ترقیاتی فنڈز، بیورو کریسی میں تبادلے پیپلز پارٹی کے مطالبات میں شامل ہیں۔ اجلاس کی میزبانی گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کریں گے، راجہ پرویز اشرف، حسن مرتضی، ندیم افضل چن اور قاسم گیلانی کی شرکت متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ، سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور خواجہ سعد رفیق بھی اجلاس میں شریک ہوںگے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کمیٹی کا اجلاس طلب کر اور پیپلز پارٹی پیپلز پارٹی کے مسلم لیگ نون

پڑھیں:

پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آزاد جموں و کشمیر کی سیاست ایک مرتبہ پھر غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہے، جہاں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان مفادات کی کشمکش کے باعث اِن ہاؤس تبدیلی کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے تاحال متبادل قائدِ ایوان کی نامزدگی کا فیصلہ نہیں کیا، جس کے باعث تحریکِ عدم اعتماد جمع کرانے کا عمل رُکا ہوا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی کے بعد ہی حتمی فیصلہ متوقع ہے۔

پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اسے آزاد کشمیر اسمبلی میں عددی برتری حاصل ہے، تاہم ڈیڑھ ہفتہ گزرنے کے باوجود وہ اپنی پوزیشن واضح نہیں کر سکی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن مبینہ طور پر قبل از وقت انتخابات کے انعقاد پر زور دے رہی ہے، جس کے باعث پیپلز پارٹی محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اگر انتخابات قبل از وقت منعقد ہوتے ہیں تو پیپلز پارٹی کو اِن ہاؤس تبدیلی سے حاصل ہونے والے سیاسی فوائد محدود ہو سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پارٹی قیادت اسمبلی کی مدت مکمل کرنے پر مُصر ہے۔

ذرائع کے مطابق آزاد حکومت کا تقریباً 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ اس کے علاوہ دو ہزار کے قریب سرکاری بھرتیاں، صحت کارڈ پروگرام اور دیگر عوامی فلاحی اقدامات نئی حکومت کے لیے اہم سیاسی مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے میں پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر ان منصوبوں سے سیاسی فائدہ اٹھا سکے، مگر وقت تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے، اس لیے مارچ میں انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے۔ قانون کے مطابق انتخابات سے دو ماہ قبل ترقیاتی کام روک دیے جاتے ہیں اور تبادلوں یا نئی بھرتیوں پر پابندی عائد ہو جاتی ہے۔

مبصرین کے مطابق اگر یہی صورت برقرار رہی تو پیپلز پارٹی کو صرف دو ماہ  یعنی دسمبر اور جنوری  کا مختصر عرصہ ملے گا، جو اس کے سیاسی ایجنڈے کے لیے ناکافی سمجھا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • سیاسی منظرنامے میں ہلچل! سلمان اکرم راجہ کی شاہ محمود قریشی سے اہم ملاقات، پی ٹی آئی قیادت کے درمیان سیاسی رابطے تیز
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
  • پیپلز پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشاورت تیز، بیرسٹر گروپ بھی ساتھ دینے پر راضی
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار
  • پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم