فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے اسرائیل کا ایک اور گھناؤنا کام بے نقاب ہوگیا ہے۔

اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے غزہ میں خواتین کی صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا اور صنفی تشدد کو جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کی تعمیر نو: اہم یورپی ممالک نے ٹرمپ پلان کیخلاف عرب منصوبے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ کے آزادانہ بین الاقوامی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں کیں، اسرائیلی حملوں سے غزہ میں طبی سامان کی قلت کے نتیجے میں حاملہ خواتین کی اموات میں اضافہ ہوا۔

اس رپورٹ میں جنسی بدسلوکی اور ریپ کے کیسز کے ساتھ ساتھ ایسے واقعات کو بھی دستاویزی شکل دی گئی ہے، جن میں لوگوں کو عوامی سطح پر کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے جنگ بندی میں تعطل کے بڑھتے ہی غزہ کی امداد روک دی

کہا جاتا ہے کہ اسرائیل کی یہ کارروائیاں فوجی اور سویلین قیادت کے براہ راست حکم پر یا خاموشی سے منظوری کے ساتھ کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے صحت کے مراکز کو منظم طریقے سے تباہ کیا گیا اور حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کے لیے ادویات اور ضروری سامان کی درآمد کو روک دیا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچے قابل علاج پیچیدگیوں سے مر گئے۔

اس کمیشن کا استدلال ہے کہ یہ کارروائیاں ‘انسانیت کے خلاف جرائم‘ ہیں اور انسانی پیدائش کی روک تھام اور ‘نسل کشی کے معیار‘ پر پورا اترتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی ہٹ دھرمی نے غزہ کے مزید 6 بچوں کو ٹھٹھرا کر ماردیا

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں 48 ہزار 550 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار 741 افراد زخمی ہوچکے ہیں، غزہ میں حالیہ جنگ بندی کی خلاف ورزی بھی اسرائیل کی جانب سے مسلسل جاری ہے۔

جنوری 2025 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیل نے اس معاہدے کو 250 سے زیادہ مرتبہ توڑا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل حاملہ خواتین غزہ فلسطین مراکز صحت نسل کشی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل حاملہ خواتین فلسطین مراکز صحت حاملہ خواتین اسرائیل نے رپورٹ میں کے لیے

پڑھیں:

معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والی معدنیات کے حصول کی دوڑ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قدیمی مقامی لوگوں کی زندگی اور رہن سہن پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایمیزون کی خواتین جنگجوؤں کی 3 نسلیں روس کے ایک قدیم مقبرے سے برآمد

قدیمی مقامی لوگوں کے مسائل پر اقوام متحدہ کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ ایسے بیشتر معدنی وسائل ایسی جگہوں پر ملتے ہیں جہاں ان لوگوں کا بسیرا ہوتا ہے۔ یہ وسائل حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی کان کنی کے نتیجے میں ان لوگوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔

سیکریٹری جنرل نے قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق سے متعلق اعلامیے پر مکمل عملدرآمد کے ذریعے اس صورتحال کا ازالہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعلامیہ دنیا بھر میں ان لوگوں کی بقا، وقار اور بہبود کو تحفظ دینے کا خاکہ ہے۔

انتونیو گوتیرش نے اقوام متحدہ میں قدیمی مقامی لوگوں کی شمولیت کو بڑھانے اور اسے مزید بامعنی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی زندگی پر اثرانداز ہونے والے اہم فیصلوں میں خود انہیں بھی اعلیٰ سطحی نمائندگی دینا ہو گی اور ان کے مسائل پر قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ کو مضبوط بنانا ہو گا۔ انہوں نے حکومتوں اور اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ ان لوگوں کی قیادت، حقوق اور ضروریات پر توجہ دیں اور انہیں فیصلہ سازی کے ہر فورم میں جگہ دی جائے۔

مزید پڑھیے: 3 ہزار سال قبل یورپی باشندوں کی رنگت کیسی ہوتی تھی؟

اس موقعے پر فورم کی نومنتخب سربراہ الوکی کوٹیرک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق سے متعلق کی جانے والی باتوں کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنا ہو گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ قدیمی مقامی لوگوں سے متعلق اعلامیے کو قوانین اور پالیسیوں کا حصہ ہونا چاہیے اور ترقی، ماحولیاتی تحفظ اور قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو اس اعلامیے پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: ’ساتھی ہاتھ بڑھانا‘: چیلسی کے رہائشیوں کا ہزاروں کتابیں شفٹ کرنے کا انوکھا طریقہ

الوکی کوٹیرک نے قدیمی مقامی خواتین کو لاحق منفرد مسائل کا تذکرہ بھی کیا جنہیں نسلی تفریق، استعماریت اور پسماندگی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع کی محافظ، ثقافتی رہنماؤں اور تبدیلی لانے والی خواتین کی حیثیت سے ان کے کردار کا اعتراف ہونا اور انہیں درکار ضروری وسائل اور احترام دینا ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ قدیم افراد قدیم مقامی افراد کان کنی

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور پاکستان کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں، بات چیت سے مسائل حل کریں، اقوام متحدہ
  • پہلگام واقعہ؛ اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین
  • بھارت اور پاکستان زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اقوام متحدہ
  • پاکستان کا بین الاقوامی تجارتی نظام میں اصلاحات کامطالبہ
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • یمن، صعدہ و صنعا امریکی دہشتگردی کی زد میں
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • مولانا نے اتحاد کیوں نہیں بنایا
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ