حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئی سولر پینل پالیسی کی منظوری کے لیے جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے ایک سمری پیش کرنے جا رہے ہیں۔ جس کے تحت چھتوں پر نصب کیے جانے والے نئے سولر پینلز سے بجلی ساڑھے 9 سے 10 روپے فی یونٹ کےریٹ پر خریدی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:سال 2025 میں سولر پینلز کی قیمتیں کیا رہنے کا امکان ہے؟
ان کی جانب سے مزید یہ بھی کہا گیا کہ حکومت اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے پہلے سے نصب چھتوں کے سولر پینلز کے معاہدوں کا احترام جاری رکھے گی اور ان سے بجلی 27 روپے فی یونٹ کے نرخ پر خریدتی رہے گی۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر ری انرجی سلیوشنز محمد اشفاق سرور نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزرا کے صرف سیاسی بیان ہوتے ہیں۔ 27 روپے بہت زیادہ ہے۔ جو کہ کبھی اتنے روپے میں یونٹ فروخت ہی نہیں کیا گیا۔ اور نئے سولر صارفین کے لیے 9 سے 10 روپے جو رکھا گیا ہے۔ اس میں کنزیومر کو کسی قسم کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔ کیونکہ اگر یہ 10 روپے میں سولر صارفین سے فی یونٹ بجلی لے رہے ہیں۔ تو وہ وہی بجلی اسی ایریا کے صارفین کو تقریباً 41 روپے میں بیچ رہے ہیں۔ اس میں کنزیومر کو تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ لوگوں کے سولر کے پیسے بھی بہت دیر سے جا کر پورے ہونگے۔ ورنہ تو چند ہی برسوں میں لوگوں کہ انوسٹمنٹ ان کو واپس مل جاتی تھی۔
سولر انرجی کمپنی کے سی ای او محمد حمزہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان صارفین کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے جو نیٹ میٹرنگ کے ذریعے کچھ ریلیف حاصل کر رہے تھے۔ اب وہ صارفین جو سولر لگانے کا ارادہ کر رہے تھے ان کو نہ ہونے کے برابر فائدہ ہوگا۔ اور وہ اس خیال کو ترک ہی کر دیں گے کہ وہ سولر لگوائیں۔
یہ بھی پڑھیں:سولر صارفین سے سپلائی ہونے والی بجلی کی قیمت کم کرکے 10 روپے فی یونٹ مقرر کردی گئی
پوری دنیا میں حکومت کی جانب سے جتنا ہو سکے ریلیف دیا جاتا ہے۔ مگر پاکستان میں چیزیں ہمیشہ الٹی سمت میں چلتی ہیں۔ حکومت آدھی سے بھی کم قیمت پر یونٹ خریدتی ہے، مگر اس کے بدلے صارفین کو تو کچھ بھی نہیں مل رہا۔
ابھی صرف ڈرافٹ بنایا گیا ہےسولر سگما کمپنی کے مالک محمد نثار کا کہنا تھا۔ کہ ابھی تو حکومت کی جانب سے صرف ڈرافٹ بنایا گیا ہے۔ لیکن کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے سولر پینل استعمال کرنے والوں سے پہلے جو وعدے کیے گئے تھے اگر نبھاتے ہیں تو وہ بہت اچھا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے سولر انرجی کو پروموٹ کرنے کے لیے ریٹس برقرار رکھے جائیں، لیکن پاکستان میں اس کی خریداری قیمت کمی ہو رہی ہے۔ جبکہ پوری دنیا میں سولر پینل کے انسینٹیو دیے جا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی پالیسیز سے تو عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اور یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ نقصان ہوتا ہے۔ بس کنزیومرز کا پے بیک پریڈ طویل ہو جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈائریکٹر ری انرجی سلیوشنز سولر انرجی کمپنی سولر پینل نئی پالیسی سولر سگما کمپنی سی ای او محمد حمزہ محمد اشفاق سرور محمد نثا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سولر انرجی کمپنی سولر سگما کمپنی سی ای او محمد حمزہ محمد اشفاق سرور کوئی فائدہ نہیں کی جانب سے سولر پینل حکومت کی فی یونٹ گیا ہے یہ بھی کے لیے
پڑھیں:
حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت نے عوام کے حصے کی دولت چند سرمایہ دار دوستوں کو سونپ دی ہے، جو صنعتیں ملک کی تھیں، جن سے کروڑوں لوگوں کو روزگار ملتا تھا، وہ سب بیچ دی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ بِہار اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ہفتہ کو بیگو سرائے کے بچھواڑا اسمبلی حلقے میں ایک پرجوش عوامی جلسے سے خطاب کیا۔ انہوں نے کانگریس امیدوار شیو پرکاش غریب داس کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی اور ریاستی و مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ پرینکا گاندھی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بہار کے عوام آج ہجرت کے درد میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے کسان اپنے لہلہاتے کھیت چھوڑ کر دوسرے صوبوں میں مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، مہنگائی عروج پر ہے، ٹیکسوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔
 
 انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے عوام کے حصے کی دولت چند سرمایہ دار دوستوں کو سونپ دی ہے، جو صنعتیں ملک کی تھیں، جن سے کروڑوں لوگوں کو روزگار ملتا تھا، وہ سب بیچ دی گئیں۔ ہر شعبہ ٹھیکے پر دے دیا گیا ہے اور نجکاری کے نام پر عوام کا حق چھین لیا گیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے نتیش کمار اور نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ بیس برسوں سے حکومت چلانے کے بعد بھی اب کہہ رہے ہیں کہ ڈیڑھ کروڑ نوکریاں دیں گے۔ جب اتنے سال اقتدار میں تھے تو کیوں نہیں دی؟ ان کے وعدے کھوکھلے ہیں، چھوٹے کاروبار ختم ہو گئے، عوام کا جو کچھ تھا وہ اپنے دوستوں کو بیچ دیا گیا۔
 
 انہوں نے کہا کہ عوام کے دل میں خوف ہے، آج لوگ سوچتے ہیں کہ علاج کہاں کرائیں، بچوں کی پرورش کیسے کریں، بہار میں عورتوں کی حالت بد سے بدتر ہوچکی ہے۔ وہ گھر، کھیت اور خاندان سب کچھ سنبھالتی ہیں، مگر ان کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی ڈبل انجن حکومت کی بات کرتے ہیں مگر آپ کی کوئی سنوائی نہیں ہے، حتیٰ کہ آپ کے وزیر اعلیٰ کی بھی نہیں۔ ساری طاقت دہلی کے ہاتھوں میں ہے اور آپ کی زمینیں کوڑیوں کے دام بیچی جا رہی ہیں۔
 
 انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تبدیلی لائیں، یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار بیٹھے ہیں، ایسے لیڈروں سے ہوشیار رہیں جو صرف اپنا چہرہ چمکانے آتے ہیں، پھر ووٹ چوری کر کے چلے جاتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ملک میں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور بڑے ادارے کانگریس نے بنوائے، ہم ماضی میں نہیں جانا چاہتے، مگر یہ حقیقت ہے کہ ترقی کے بڑے قدم کانگریس کے دور میں اٹھائے گئے۔ انہوں نے راہل گاندھی کے ذات پر مبنی مردم شماری اور سماجی انصاف کے مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کا ترقی میں برابر کا حصہ چاہتے ہیں، تاکہ کوئی طبقہ پیچھے نہ رہ جائے۔