Jang News:
2025-09-19@01:12:12 GMT

دریاؤں اور آبی ذخائر کی صورتحال سامنے آ گئی

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

دریاؤں اور آبی ذخائر کی صورتحال سامنے آ گئی

—فائل فوٹو

واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتِ حال بتا دی۔

واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 19 ہزار 600 کیوسک اور اخرج 20 ہزار کیوسک ہے جبکہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 14 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 14 ہزار 400 کیوسک ہے۔

خیرآباد پل پر پانی کی آمد 25 ہزار 500 کیوسک اور اخرج 25 ہزار 500 کیوسک ہے، دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 12 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 28 ہزار کیوسک ہے، اسی طرح دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 7 ہزار 900 کیوسک اور اخراج 3 ہزار 200 کیوسک ریکارڈ  کیا گیا ہے۔

واپڈا نے پنجاب کے دریاؤں اور آبی ذخائر کی صورتحال بتادی

واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے پنجاب میں دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال بتادی۔

تربیلا ریزر وائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ہے، آبی ذخیرہ گاہ میں پانی کی موجودہ سطح 1404.

50 فٹ ہے ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550 فٹ اورآج قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 0.012 ملین ایکڑ فٹ ہے۔

منگلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ہے، اس کے ریزر وائر میں پانی کی موجودہ سطح 1069.50 فٹ ہے، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242 فٹ ہے اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.111 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

چشمہ بیراج کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ ہے، بیراج میں پانی کی موجودہ سطح 638.15 فٹ ہے جبکہ بیراج میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کی ا مد میں پانی کی کیوسک اور کیوسک ہے

پڑھیں:

سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، ستلج میں بڑا ریلا لودھراں‘بہاولپورکے دیہات خطرے میں

سکھر/لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )دریائے سندھ پر سکھر بیراج میں تاحال اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ گڈو بیراج میں پانی کی سطح کم ہو کر درمیانے درجے پر آگئی ہے، دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے، تاہم دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلہ جلالپور کی طرف بڑھ رہا ہے جو لودھراں اور بہاولپور کے قریبی دیہات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے.

(جاری ہے)

فلڈ فورکاسٹنگ ڈیپارٹمنٹ (ایف ایف ڈی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ پر سکھر بیراج میں تاحال اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے جبکہ گڈو بیراج میں پانی کی سطح کم ہو کر درمیانے درجے پر آگئی ہے سکھر بیراج پر اخراج تقریباً 5 لاکھ 10 ہزار کیوسک اور گڈو بیراج پر 4 لاکھ 75 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا دونوں جگہوں پر پانی کی روانی مستحکم ہے کوٹری بیراج میں اس وقت کم درجے کا سیلاب ہے جہاں سے تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے.

پنجاب میں دریائے ستلج کے مقام گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کا سب سے زیادہ سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے ملتان کی ضلع انتظامیہ کے ترجمان وسیم یوسف نے کہا کہ دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے تاہم دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلہ جلالپور کی طرف بڑھ رہا ہے جو لودھراں اور بہاولپور کے قریبی دیہات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے. پنجاب پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق صوبے کے تقریباً تمام بڑے دریاو¿ں بشمول جہلم، ستلج، راوی اور چناب میں پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے ان کا کہنا تھا کہ پنجند پر اب بھی کم درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی سطح ایک لاکھ 48 ہزار 450 کیوسک ہے جبکہ گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کے سیلاب کے ساتھ پانی کی سطح 95 ہزار کیوسک ہے سیلاب نے ملتان-سکھر موٹروے (ایم-5) کو پانچ مقامات پر نقصان پہنچایا ہے اور ملتان، لودھراں اور بہاولپور کے دیہات جیسے پھگل ماری، حیات پور، جھانپ، سویوالا اور مرادپور میں پھیل گیا ہے.

سیلاب اوچ شریف تک بھی پہنچ گیا ہے اور جھنگڑا، بستی میر چاکر رند سمیت قریبی بستیوں کو ڈبو دیا ہے، ملتان-اوچ شریف موٹروے سیکشن کو شدید نقصان کے باعث کئی مقامات پر بند کردیا گیا ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور پولیس نے ٹریفک کے لیے متبادل راستے مقرر کیے ہیں، این ایچ اے کے مطابق ایک سڑک کا عارضی بحالی کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ انجینئرز اور ماہرین مستقل مرمت پر کام کر رہے ہیں اتھارٹی نے کہا کہ اس سیکشن کو مکمل طور پر کھولنا پانی کی سطح میں کمی اور مرمت کی تکمیل سے مشروط ہے موٹروے کے کئی حصے اس وقت متاثر ہیں کیونکہ دریائے چناب اور ستلج سے آنے والے دباو¿ کے باعث حفاظتی بند ٹوٹ گئے تھے، جس کے بعد ٹریفک کو متبادل شاہراہوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے.

پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب سے صوبے کے 4 ہزار 700 سے زائد دیہات میں 47 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں 329 ریلیف کیمپس اور 425 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 367 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں اب تک 26 لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ تقریباً 21 لاکھ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے.

نبیل جاوید نے بتایا کہ ایک اور ہلاکت کے بعد صوبے میں حالیہ سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 119 ہوگئی ہے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 0.4 فٹ اور سملی ڈیم میں 0.1 فٹ بڑھی ہے، تاہم خانپور اور راول ڈیم میں پانی کی سطح 0.8 فٹ کم ہوئی ہے پنجاب حکومت کے مطابق صوبے میں دریاﺅں کے کنارے رہنے والے 4 لاکھ 33 ہزار 490 افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے.

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کے سربراہ سلمان شاہ نے کہا ہے کہ جیکب آباد کی نہر میں شگاف پڑنے پر بروقت اقدامات سے بڑا نقصان ٹل گیا،دو شگاف مقامی افراد اور انتظامیہ جبکہ تیسرا سرکاری مشینری سے پر کیا گیا انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کے ڈی واٹرنگ پمپ اور میونسپل کمیٹی کی مشینری سے پانی کی نکاسی جاری ہے، متاثرہ خاندانوں کے لیے اسکولز میں سہولتیں مہیا کی گئی ہیں تاہم متاثرہ افراد نے اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقلی کو ترجیح دی. 

متعلقہ مضامین

  • سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، ستلج میں بڑا ریلا لودھراں‘بہاولپورکے دیہات خطرے میں
  • دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
  • پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے،ترجمان پی ڈی ایم اے
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • دریائے راوی میں مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل