لاہور ہائی کورٹ: گرین بلڈنگز بنانے والوں کو ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائی کورٹ نے گرین بلڈنگز بنانے والوں کو ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجویز دے دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے خاتمے سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے درخواست گزار ہارون فاروق سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے آئندہ جمعہ کو عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی، پی ایچ اے کے کھالے نہ چلنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
عدالت نے واسا کی جانب سے واٹر میٹرز کی تنصیب نہ کرنے پر بھی عدم اطمینان ظاہر کیا۔ عدالت نے واٹر میٹرز کی تنصیب سے متعلق ایمرجنسی نافذ کرنے کا عندیہ دیا۔
عدالت نے گرین بلڈنگز بنانے والوں کو ٹیکس میں ریلیف دینے کی بھی تجویز پیش کی۔ عدالت نے ڈی ایچ اے اور ایل ڈی اے کو تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز میں میاواکی فارسٹ بنانے کی تجویز دی۔
سماعت کے دوران پی ایچ اے، ایل ڈی اے اور ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹس عدالت میں جمع کرائی گئیں، جبکہ عدالت نے واٹر میٹرز اور ٹرانسپورٹ کی مکمل رپورٹ اگلی سماعت پر جمع کروانے کا حکم دیا۔
واساکی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق پہلے فیز میں 1000 واٹر میٹرز لگائے جا رہے ہیں۔ عدالت نے ہدایت دی کہ واٹر میٹرز لگانے کے لیے حکومت فوری ایکشن لے اور اس عمل کو تیز کرے۔
ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لوڈر رکشہ اور آٹو رکشہ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اٹھارہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے اور انہیں مراعات دینے کے حوالے سے پالیسی بنانے پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 18 ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں جو آٹو اور لوڈر رکشہ تیار کرتی ہیں۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیکریٹری ٹرانسپورٹ سے میٹنگ کی گئی ہے تاکہ لوڈر رکشہ کو الیکٹرک پر منتقل کیا جا سکے۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایک کمپنی نے تجویز دی ہے کہ میٹرو اسٹیشنز کو چارجنگ پوائنٹس میں تبدیل کر دیا جائے۔
ممبران جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن نے کہا کہ پبلک سول آفیسر میس میں سپرنکلرز لگانے کی ضرورت ہے تاکہ پانی کی بچت کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ درخت لگانے کے لیے ڈونیشن دینے کو تیار ہیں، لیکن انہیں جگہ درکار ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاہور کو باغوں کا شہر کہا جاتا ہے لہٰذا پی ایچ اے کو تمام پارکس فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیشن کے ممبران نے آگاہ کیا کہ امپوریم مال کے قریب 32 کنال زمین پر عدالت کے حکم پر میاواکی فارسٹ بنایا گیا ہے، میٹرو اسٹیشنز کے ساتھ چارجنگ پوائنٹس بنانے کی ضرورت ہے، عدالت نے کہا اس پر دھیان کریں ورنہ لوگ اسے کاروبار بنا لیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹر میٹرز عدالت نے ایچ اے
پڑھیں:
ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ سعد رفیق بھی پریشان، حکومت کو اہم مشورے دے دیے
سابق وفاقی وزیر اور حکمران مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا، دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ فیک نیوز ہے-
انہوں نے کہا کہ وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے، میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لئے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں۔
ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں۔
وزرات بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیے تھی، بہرحال دیر آید درست آید، بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں، چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا۔
سعد رفیق نے کہا کہ میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار steps ہونے چاہییں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے، تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیے۔
پاور سپلائی کمپنیوں کی نج کاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر بجلی، بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائی کے نظام کی اصلاح کے لیے پوری توجہ اور تندہی سے کام کر رہے ہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ اس حوالہ سے ڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالہ سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے۔
Tweets by KhSaad_Rafique