وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جیلوں سے دہشت گرد کمانڈرز کو چھوڑا گیا، خوارج اور بی ایل اے کے لوگ مل کر آپریٹ کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ خوارج اور بی ایل اے نظریاتی طور پر نہیں ملتے لیکن ان کو اکٹھا کیا گیا، ان کے ہینڈلرز اور اسپانسر ایک ہی ہیں، ہم نے افغانوں کو پناہ دی، بی ایل اے افغان سرپرستی میں پل رہی ہے، افغانستان اپنی زبان پوری نہیں کررہا اور کسی دوسرے کی پراکسی بنے ہوئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردوں کا ہماری روایات اور حقوق سے کوئی تعلق نہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ روزگار اور بجلی نہیں ہوگی تو پہاڑوں پر چڑھ جائیں گے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ان دہشت گرد گروپوں کا اتحاد بھارتی خفیہ ایجنسی را نے کر وایا ہے، بلوچ گروپوں کے آپس میں بھی اختلافات ہیں، ان کا اتحاد کس نے کروایا؟ ہمارے پاس ثبوت ہیں، دہشت گردی کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی جاتی ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز میں وہ صلاحیت ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کو ختم کردے، ان سب دہشت گردوں کی نانی بھارتی خفیہ ایجنسی را ہے۔

یہ بھی پڑھیے جعفر ایکسپریس حملے کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ملک ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر وزیراعظم اور آرمی چیف کی کوئٹہ میں جعفر ایکسپریس حملے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت جعفر ایکسپریس حملہ، شہداء کی میتیں اور زخمی مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچا دیے گئے

سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیا صرف پاکستان میں مسنگ پرسنز ہیں؟امریکا، برطانیہ سمیت خطے کے دیگر ممالک میں بھی مسنگ پرسنز ہیں، خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں میں بھی لاپتا افراد کا معاملہ ہے، بلوچستان کے لاپتا افراد کے مسئلے کو اجاگر کرنے کا مقصد پروپیگنڈا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی دہشت گرد کر رہے ہیں، یہ ناراض بلوچ نہیں دہشت گرد ہیں، ایک خاص قسم کے بیانیے کی وجہ سے لوگ کنفیوز ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز بلوچستان کے کل کو محفوظ کرنے کے لیے اپنا آج قربان کر رہی ہیں، سیکیورٹی فورسز بلوچستان میں قربانیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وزیر اعلی نے کہا کہ

پڑھیں:

افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے افغانستان کے قائمقام قونصل جنرل مولوی محمد حبیب ناصر نے ملاقات کی جس میں بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلااور باعزت واپسی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ  بلوچستان نے قائم مقام قونصل جنرل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکیوں کے انخلاسے متعلق قومی پالیسی پر بلوچستان حکومت موثر عمل درآمد کروا رہی ہے اور وطن واپس جانے والے افغان مہاجرین کو صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ ضعیف العمر افراد، خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھنے سے متعلق پہلے ہی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے حکام سے بھی مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے تاکہ انخلا کا یہ عمل انسانی ہمدردی اور وقار کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری روایات احترامِ انسانیت اور باہمی بھائی چارے پر مبنی ہیں، افغان خواتین کو ہم اپنی ماؤں اور بہنوں کی طرح سمجھتے ہیں اور اسی جذبے کے تحت ہم نے اپنی انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ مہاجرین کے انخلاکے دوران کسی بھی فرد کو تکلیف یا دشواری نہ ہو۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ مقامی سطح پر انتظامی معاملات کی بروقت نگرانی اور رابطہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے ایک سینئر افسر محمد فریدون کو بطور فوکل پرسن تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی اور واپسی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور اگر کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو اس کو فوری حل کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی ایک تدریجی اور باعزت عمل کے طور پر پایہ تکمیل کو پہنچے گا جس کے دوران صوبائی حکومت انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی نہ صرف بلوچستان بلکہ دونوں برادر ممالک کے بہترین مفاد میں ہے ۔ملاقات میں رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی اور سول سوسائٹی کے نمائندے علاالدین خلجی بھی موجود تھے۔

وزیر اعلی بلوچستان کا سپریم کورٹ بار سے خطاب، 10 کروڑ روپے دینے کا اعلان

سپریم کورٹ بار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کو قانون کے مطابق جواب دینا ہوگا، 19 سالہ نوجوان کو نوکری کے بجائے بندوق اٹھانے پر مجبور کرنا ظلم ہے، اگر بی ایل اے نے اسکول، اسپتال یا کوئی دیگر ترقیاتی سسٹم بنایا ہے تو ہم اسے مزید بہتر کریں گے، جو لوگ وائلنس کے ذریعے ریاست توڑنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کے جھنڈے کو اتار کر آزاد بلوچستان کا جھنڈا لگانا ناقابل برداشت ہے، دنیا کا کوئی ملک اپنی سڑکوں پر علیحدگی کی تحریکوں کی اجازت نہیں دیتا، ہلاک دہشت گردوں کی لاشوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنا گمراہ کن عمل ہے، بلوچستان میں دہشت گردوں کے لواحقین کے ذریعے ریاست کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے سامنے بلوچستان کے حالات رکھنا فخر کی بات ہے، میری خواہش تھی کہ بلوچستان بارے ان کیمرہ گفتگو کرتے، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کیمرے کے سامنے بتانا مشکل ہے، اسلام آباد میں 30،40 سال سے جو بتایا گیا اصل بلوچستان ویسا نہیں، وکلا کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیمرے بند کر کے بلوچستان کے اندر کے حالات پر بات کر سکتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سپریم کورٹ بار کے لیے دس کروڑ روپے دینے کا اعلان کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردوں کو افغانستان میں ریاستی سرپرستی حاصل: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان  
  •   وفاقی حکومت دہشت گردی کیخلاف جنگ کی پالیسی پر نظرثانی کرے، بیرسٹر سیف
  • حکومت دہشت گردی کے خلاف پالیسی پر نظرثانی کرے،بیرسٹرسیف
  • خیبر پختونخوا حکومت کا وفاقی پالیسی پر اعتراض، افغانستان سے بات چیت ناگزیر قرار
  • وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرثانی کرے، بیرسٹر سیف
  • وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نطرثانی کرے، بیرسٹر سیف
  • بلوچستان میں علیحدگی پسند دہشتگردوں کو آج بھی افغانستان کی سرپرستی حاصل ہے: سرفراز بگٹی
  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے، بیرسٹر سیف