جعفر ایکسپریس ہائی جیک:کتنے لوگ اب بھی یرغمال ہیں؟کمانڈوز نے مشن کیسے مکمل کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
کس دور حکومت میں بجلی کے کتنے منصوبے؟ ہوشربا معاہدے، جاری ادائیگیاں
ملک بھر میں جاری لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بڑھتے نرخوں کے باعث عوام میں یہ سوال شدت سے زیرِ بحث ہے کہ آخر بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ماضی میں حکومتوں نے کیا اقدامات کیے؟ وی نیوز کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے مختلف حکومتوں نے مختلف ادوار میں منصوبوں کا اعلان کیا، مگر ان منصوبوں کے ساتھ ایسے طویل المدتی معاہدے بھی کیے گئے جن کی قیمت آج عوام بھگت رہی ہے۔
وزارت توانائی کی سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں متبادل توانائی پر سب سے زیادہ انحصار کرتے ہوئے 16 منصوبوں کی منظوری دی گئی، جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 2710 میگاواٹ رہی۔ یہ منصوبے شمسی، ہوا اور دیگر متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی کے لیے تھے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 4 مختلف ادوارِ حکومت میں مجموعی طور پر 33 منصوبوں کی منظوری دی گئی، جن سے 9000 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ یہ ملک کی توانائی تاریخ میں سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والے منصوبے تھے، جن میں فرنس آئل، گیس، کوئلہ اور ایل این جی سے چلنے والے پلانٹس شامل تھے۔
مزید پڑھیں: بجلی کا بل ٹھیک کرانے آئی خاتون پر سیکیورٹی گارڈ کا تشدد، گھسیٹ کر باہر نکال دیا
پاکستان پیپلز پارٹی کے چار ادوار حکومت میں 3382 میگاواٹ کے 24 منصوبے شروع کیے گئے، جن میں زیادہ تر تھرمل اور ہائیڈل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے اہداف تھے۔
اسی طرح سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں 1884 میگاواٹ کے 9 منصوبے منظور کیے گئے، جن میں فرنس آئل، کوئلہ اور گیس پر انحصار تھا۔
آئی پی پیز کے ساتھ طویل معاہدے، بوجھ عوام پر!
بجلی کی پیداوار کے لیے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ کیے گئے معاہدے آج بجلی کی بڑھتی قیمتوں کی ایک بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے 2013 سے 2018 کے دور میں 130 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے گئے، جو تمام حکومتوں میں سب سے زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی وی فیس ختم کرنے کے بعد حکومت کا بجلی صارفین کو ایک اور ریلیف دینے کا فیصلہ
پیپلز پارٹی کے ادوار میں 35 کمپنیوں، پرویز مشرف کے دور میں 48 کمپنیوں اور پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں 30 کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے۔
یہ معاہدے طویل المدت ہیں، بعض کمپنیوں کے ساتھ 2057 تک کی شراکت داری طے کی گئی ہے، جن کے تحت ان کمپنیوں کو ماہانہ کیپیسٹی پیمنٹ کے طور پر اربوں روپے کی ادائیگیاں کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، خواہ وہ بجلی پیدا کریں یا نہ کریں۔ ان ادائیگیوں کا بوجھ براہِ راست عوام سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان معاہدوں میں ترمیم، از سرِ نو جائزہ، اور متبادل پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں توانائی بحران کو نہ صرف مؤثر طور پر قابو پایا جا سکے بلکہ عوام کو بلاجواز مالی بوجھ سے بھی بچایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجلی بجلی کی پیداوار پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان تحریک انصاف پاکستان مسلم لیگ ن سابق صدر جنرل پرویز مشرف لوڈشیڈنگ وزارت توانائی