صدرِ مملکت کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی کے تعین پر سینیئر وکلا کیا کہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
گزشتہ روز صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ آئینی بینچ کے 19 جون کے فیصلے کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی کا تعین کردیا جس میں لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہوکر اسلام آباد ہائیکورٹ آنے والے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیئر ترین جج قرار دیا گیا۔
صدارتی نوٹیفیکیشن کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں مستقل تبادلہ کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقل چیف جسٹس کون ہوگا؟ فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا
سینیئر وکلا کے مطابق قانون میں دی گئی گنجائش کا غلط استعمال کیا گیا ہے اور اب ججز کی سینیارٹی کو لے کر غیر یقینی صورتحال برقرار رہا کرے گی۔
گزشتہ روز جاری ہونے والے صدارتی نوٹیفیکیشن کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سب سے سینیئر جج قرار دیے گئے ہیں۔ جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی سیینارٹی میں دوسرے نمبر پر ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا سینیارٹی میں تیسرا، جسٹس طارق محمود جہانگیری چوتھے، جسٹس بابر ستار پانچویں نمبر پر ہیں۔
صدر مملکت نے سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں ججز کی سینیارٹی طے کی۔ سپریم کورٹ نے سروس ریکارڈ دیکھ کر سینیارٹی طے کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد صدر مملکت کی منظوری سے وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کیا، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس یکم جولائی کو ہوگا جس میں 3 سینیئر ججز کے ناموں پر غور کیا جائےگا۔ جن میں جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہوں گے۔
ججز ٹرانسفر سے متعلق موجود قانون کا غلط فائدہ اُٹھایا گیا: کامران مرتضٰیجمیعت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر اور سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل کامران مُرتضٰی نے ’وی نیوز‘ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صدر مملکت کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر اور اُن کی سینیارٹی کا طے کیا جانا ایک ایسی چیز ہے جو بظاہر درست نہیں اور غیر مناسب ہے۔
انہوں نے کہاکہ ججز ٹرانسفر سے متعلق قانون کا غلط فائدہ اُٹھایا گیا ہے اور اب ایک ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کہ ججز کی سینیارٹی کبھی بھی تبدیل ہو سکتی ہے، اب کوئی جج سینیارٹی کی بنیاد پر اپنے ادارے کا سربراہ نہیں بن سکے گا بلکہ سینیارٹی کو لے کر ایک غیر یقینی صورتحال درپیش رہا کرے گی۔
اُنہوں نے کہاکہ صدرِ مملکت کی جانب سے جاری اس سینیارٹی لسٹ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اُس بنیادی حکمنامے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے جس کی رو سے یہ سینیارٹی لسٹ جاری کی گئی ہے۔
جس فارمولا کے تحت سینیارٹی طے کی گئی وہ فارمولہ غلط ہے، بیرسٹر علی ظفرپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ ایک جج کو ایک جگہ سے اُٹھا کر دوسری جگہ لے جا کر سینیئر بنا دیں۔ صدرِ مملکت نے تو فیصلہ سپریم کورٹ کے فارمولا کے مطابق جاری کیا ہے لیکن بنیادی طور پر وہ فارمولا غلط ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ نظرِثانی اپیل میں اگر بنیادی فیصلہ تبدیل ہو جائے تو یہ سینیارٹی لسٹ تبدیل ہو سکتی ہے۔ یہ فیصلہ تین دو کی اکثریت سے آیا تھا، اس لیے چانسز ہیں کہ اگر ایک جج بھی دوسری طرف چلا جائے تو فیصلہ تبدیل ہو سکتا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے اس فیصلے کے خلاف نظرِثانی اپیل دائر کردی ہے اور دیکھیں کیا فیصلہ آتا ہے، لیکن میں اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا۔
ججز ٹرانسفر میں صدرِ مملکت کا کردار محض رسمی ہوتا ہے: حسن رضا پاشاپاکستان بار کونسل ایگزیکٹو کمیٹی کے سابق چیئرمین حسن رضا پاشا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ججز کی سینیارٹی کا تعین اُن کی ہائیکورٹ میں تعیناتی سے کیا گیا ہے تو بالکل درست ہے، کیونکہ ہائیکورٹ ججز کی ٹرانسفر کے لیے متعلقہ آرٹیکل 200 میں لفظ ٹرانسفر استعمال کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر ایک ڈپـٹی کمشنر ٹرانسفر ہوکر کسی دوسرے علاقے میں جاتا ہے تو وہ ڈپٹی کمشنر ہی لگے گا نہ کہ اسسٹنٹ کمشنر۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس اعجاز سواتی بلوچستان ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس ہوں گے، جوڈیشل کمیشن کی منظوری
ججز ٹرانسفر کی وجہ سے آئندہ سینیارٹی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے حسن رضا پاشا نے کہاکہ ججز ٹرانسفر میں صدرِ مملکت کا کردار صرف رسمی ہے۔ اصل میں چیف جسٹس سپریم کورٹ، جس ہائیکورٹ سے جج کی ٹرانسفر کی جائے اُس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جس ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کی جائے اُس کا چیف اور ٹرانسفر ہونے والے جج کے درمیان باقاعدہ اور بامعنی مشاورت سے یہ عمل مکمل ہوتا ہے، صدرِ مملکت کے رسمی کردار کو لوگ صرفِ نظر کر رہے ہیں اور سارا الزام حکومت کو دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ آصف زرداری ٹرانسفر پالیسی سینیارٹی لسٹ صدر مملکت ہائیکورٹ ججز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ٹرانسفر پالیسی سینیارٹی لسٹ صدر مملکت ہائیکورٹ ججز وی نیوز اسلام ا باد ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر ججز کی سینیارٹی سینیارٹی لسٹ ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ کی جانب سے صدر مملکت چیف جسٹس کے مطابق نے کہاکہ تبدیل ہو مملکت کی کورٹ کے نے والے گیا ہے کہ ججز
پڑھیں:
صدر مملکت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی طے کردی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جون 2025ء ) صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینارٹی طے کردی گئی۔ سینئر کورٹ رپورٹر حسنات ملک کے مطابق صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کےججز کی سنیارٹی طے کردی ہے، صدرِ پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سنیارٹی کا تعین کرتے ہوئے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینیئر ترین جج قرار دے دیا، اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 مختلف ہائی کورٹس کے 3 ججوں کے تبادلے بھی مستقل بنیادوں پر کر دیئے گئے، اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔ بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ نے 19 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق مختصر فیصلہ جاری کیا تھا، جس میں تین دو کے تناسب سے ججز کے تبادلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا گیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ججز کا تبادلہ تاحال عارضی یا مستقل ہے اس کا فیصلہ صدر پاکستان کریں گے جب کہ سینیارٹی کے معاملے کو بھی صدر مملکت کے پاس بھجوا دیا گیا ہے تاکہ وہ جلد از جلد اس پر فیصلہ کریں۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر نے کی، دیگر ججز میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد شامل تھے، اکثریتی فیصلے سے جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور نے اتفاق کیا جب کہ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اختلافی نوٹ تحریر کیا، فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جب تک صدر پاکستان اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرتے جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے، اس ضمن میں معروف وکیل منیر اے ملک نے ججز کی جانب سے سپریم کورٹ میں یہ اپیل دائر کی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 19 جون کو سنایا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور اپیل کے فیصلے تک اس فیصلے کو معطل رکھا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سٹے آرڈر کی بھی درخواست دائر کی ہے، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر 2 ٹرانسفر ججز کو کیس کے فیصلے تک کام سے روکنے اور جوڈیشل کمیشن کو جسٹس سرفراز ڈوگر کو مستقل چیف جسٹس بنانے سے روکنے کی بھی استدعا کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے صدر کو بھی ججز سینیارٹی کے تعین سے روکنے کی استدعا کی ہے۔