ن لیگ اور پی پی کے رابطے بحال، اجلاس آج طلب
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
صوبائی اتھارٹیز میں نامزدگیاں، ترقیاتی فنڈز، بیوروکریسی میں تبادلے پیپلز پارٹی کے مطالبات
اجلاس میں ن لیگ سے اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان مریم اورنگزیب ، سعد رفیق شریک ہوں گے
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان رابطے بحال ہو گئے ۔ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں اتحادی حکومت کے معاملات، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس آج شام 4بجے گورنر ہاؤس میں منعقد ہوگا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے شکوے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی، صوبائی اتھارٹیز میں نامزدگیاں، ترقیاتی فنڈز، بیوروکریسی میں تبادلے پیپلز پارٹی کے مطالبات میں سے ہیں، اجلاس کی میزبانی گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کریں گے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں راجہ پرویز اشرف، حسن مرتضیٰ، ندیم افضل چن اور قاسم گیلانی پیپلز پارٹی کی طرف سے شریک ہوں گے ، مسلم لیگ ن کی طرف سے اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان مریم اورنگزیب اور سعد رفیق کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوں گے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا پروسیجر 2025 جاری کر دیا گیا
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا پروسیجر 2025 جاری کر دیا گیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کمیٹی نے 29 مئی کو پروسیجر منظور کیا تھا،
نوٹیفکیشن کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت نئے ضوابط اب نافذالعمل ہوں گے، کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں۔
کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین شامل ہیں، عدالت عظمیٰ کی کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس جب چاہیں فزیکل یا ورچوئل کسی بھی طریقے سے طلب کر سکتے ہیں، کمیٹی کے اجلاس کے لیے کم از کم دو ارکان کا موجود ہونا لازم قرار دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سپریم کورٹ کی کمیٹی بنچوں کی تشکیل باقاعدہ بنیاد پر کرے گی، ترجیحاً ماہانہ یا ہر پندرہ روز میں کرے گی، جب چیف جسٹس ملک سے باہر ہوں یا دستیاب نہ ہوں تو وہ خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔
اس کے خصوصی کمیٹی جج کی بیماری، وفات، غیر موجودگی یا علیحدگی کی صورت میں ہنگامی طور پر بنچ میں تبدیلی کر سکتی ہے، ہنگامی فیصلوں کو تحریری طور پر ریکارڈ کرنا اور وجوہات درج کرنا لازمی ہوگا،
ایسی تبدیلیاں کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، رجسٹرار ہر اجلاس، فیصلے اور تبدیلی کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھے گا، نوٹیفکیشن میں درج ہے کہ کمیٹی کو اختیار ہے وہ وقتاً فوقتاً ان ضابطوں میں ترمیم کر سکتی ہے، یہ ضابطے دیگر قواعد پر بالادست ہوں گے جب تک یہ مؤثر ہیں۔