2 سابق کرکٹرز نے 1999 ورلڈکپ میں شکست کا ذمہ دار “وسیم اکرم” کو ٹھہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
سابق لیجںڈری کرکٹر و سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کھلاڑیوں کی جانب سے خود پر ہونیوالی تنقید پر انہیں تنازعات میں گھرنے کی اہم وجہ قرار دیدیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سابق کرکٹر عامر سہیل اور اعجاز احمد کی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جس میں دونوں سابق کرکٹرز نے وسیم اکرم کی وجہ سے 1999 ورلڈکپ فائنل میں ہار کا الزام عائد کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے انٹرویو دیتے ہوئے سابق کرکٹر عامر سہیل نے کہا کہ ورلڈکپ کے آغاز سے چند ماہ قبل بحث شروع ہوتی تھی کہ کپتان تبدیل کرکے وسیم اکرم کو کپتان بنایا جائے، جو ہوا بھی!۔ وسیم اکرم اگر پاکستان کیلئے کوئی سب سے بڑی شراکت تھی وہ یہی تھی کہ 1992 کے بعد ورلڈکپ نہ جیت سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم 1996، 1999 اور 2003 کے ورلڈ کپ آسانی سے جیت سکتے تھے، کیوں ہارے اسکی تحقیقات ہونی چاہیے تھیں، عمران خان کو وسیم اکرم کا شکر گزار ہونا چاہیے اور انہوں نے انہیں 2019 میں ہلال امتیاز سے بھی اسی لیے نوازا۔
ایک اور سابق کرکٹر و 1999 ورلڈکپ ٹیم کے بیٹر اعجاز احمد نے کہا کہ جب ہم نے ٹاس جیتا تو ایسا لگتا تھا کہ ہم نے فائنل جیت لیا ہے لیکن اس دن وسیم اکرم جو کیا وہ گلی کرکٹ کھیلنے والا بچہ بھی یہ غلطی نہیں کرتا، میں نے اس سے پہلے رات کو تیز بارش کو دیکھتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پہلے بیٹنگ نہ کرے، اگر وہ دباؤ میں تھے تو انہیں صبح ٹیم میٹنگ بلانی چاہئے تھی۔ لیکن ملاقات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان کو ٹاس سے پہلے دیکھا تو سلام کیا، اس وقت جب وسیم نے ٹاس جیتا اور کہا کہ پہلے بیٹنگ کرنا چاہتے ہیں، جب میں جا رہا تھا، عمران بھائی نے مجھے واپس بلایا اور کہا: ‘تم لوگ پہلے ہی میچ ہار چکے ہو،’۔
قبل ازیں رواں ماہ کے آغاز میں سابق کرکٹر محمد حفیظ کے نائنٹیز کی ٹیم کے آئی سی سی ایونٹ نہ جیتنے والے بیان کے بعد سابق کرکٹرز کے ایک دوسرے پر الزامات کا تانتا بندھ گیا۔
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں قومی ٹیم کی کارکردگی سے متعلق گفتگو کے دوران پینل میں شعیب اختر، محمد حفیظ، شعیب ملک اور ثنا میر موجود تھے۔
اس دوران محمد حفیظ کہا کہ نائنٹیز کی ٹیم نے پاکستان کئی میگا اسٹارز دیے تاہم انہوں نے ہمیں کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا، 1996 میں پرفارمنس خاطر خواہ نہیں رہی جبکہ 1999 کے فائنل میں پہنچے اور شکست نے قوم کو جُھکا دیا۔
بعدازاں راشد لطیف نے اپنے بیان میں کسی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 90 کی دہائی کے کرکٹرز کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) منیجمنٹ کے معاملات سے دور رکھے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سابق کرکٹر وسیم اکرم انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
شاہینوں کا پلٹ کا وار، بنگلہ دیش کو 74 رنز سے شکست دیدی
شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم ڈھاکہ میں کھیلے گئے ٹی 20 سیریز کے آخری مقابلے میں پاکستان نے میزبان بنگہ دیش کو 74 رنز کے بھاری مارجن سے شکست دیدی تاہم سیریز بنگال ٹائیگر نے 1-2 سے اپنے نام کر لی ۔
پاکستان کی جانب سے 178 رنز کے تعاقب میں بنگلہ دیشی کی پوری ٹیم 104 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی، میزبان ٹیم کی بیٹنگ لائن ابتدا میں ہی لڑکھڑا گئی تھی اور صرف 41 رنز کے مجموعے پر اس کے 7 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔
بعد میں آنیوالے بلے بازوں نے کچھ مزاحمت ضرور کی تاہم وہ پاکستانی بولرز کا زیادہ دیر تک سامنے نہ کر سکے، آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کیلئے آنے والے سیف الدین 35 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جب کہ بنگلہ دیش کے 9 بیٹرز ڈبل فگر میں داخل ہونے میں بھی ناکام رہے۔
پاکستان کی جانب سے فاسٹ بولر سلمان مرزا نے 3 وکٹیں اپنے نام کیں، محمد نواز اور فہیم اشرف 2-2 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جبکہ سلمان علی آغا، حسین طلعت اور احمد دانیال کے حصے میں ایک، ایک وکٹ آئی۔
قبل ازیں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے میزبان بنگلہ دیش کو 179 رنز کا ہدف دیا تھا۔
سیریز کے آخری مقابلے میں پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 178 رنز بنائے، پاکستان کی جانب سے اوپنر بیٹر صاحب زادہ فرحان کو موقع دینے کا فیصلہ درست ثابت ہوا، دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے بیٹر نے 5 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 41 گیندوں پر شاندار 63 رنز کی اننگز کھیلی۔
نوجوان بیٹر حسن نواز نے 17 گیندوں پر برق رفتار 33 رنز بنا کر ٹیم کے مجموعے میں اضافہ کیا، محمد نواز 16 گیندوں پر 27 رنز بنانے میں کامیاب رہے جبکہ کپتان سلمان علی آغا 12 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
اوپنر بلے باز صائم ایوب 21، وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث 5 اور حسین طلعت ایک رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔
بنگلہ دیش کی جانب سے تسکین احمد 3 اور نسیم احمد 2 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں رہے۔
پاکستان کی پلیئنگ الیون میں 2 تبدیلیاں کی گئیں، فخر زمان کی جگہ اوپنر بلے باز صاحب زادہ فرحان کو اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا جبکہ خوش دل شاہ کو آرام دے کر حسین طلعت کو حتمی الیون میں شامل کیا گیا۔