گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں: وزیراعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کوئٹہ(آئی این پی)بلوچستان کی صوبائی کابینہ نے جعفر ایکسپریس اور نوشکی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے بروقت اور فوری ردعمل پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش اور کہا کہ سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کر کے بلوچستان کو بڑی تباہی سے بچا لیا، عوام کے تعاون سے ملوث عناصر کے کا قلع قمع کیا جائیگا، کابینہ اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں، حکومت میرٹ کو یقینی بناتے ہوئے حق داروں کو ان کا حق دلائے گی۔وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔اجلاس میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کو خراج عقیدت و مغفرت کے لئے دعا کی گئی ۔کابینہ کی جانب سے علما کی ٹارگٹ کلنگ پر بھی اظہار تشویش کیا گیا، صوبائی کابینہ نے عوام کے تعاون سے ملوث عناصر کے قلع قمع کے عزم کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کابینہ اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔دوران اجلاس بلوچستان کابینہ نے چیف منسٹر یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کو بلوچستان سیلز ٹیکس سے مستثنی قرار دے دیا، کابینہ نے خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر ذخیرہ شدہ گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دے دی۔صوبائی کابینہ نے بلوچستان ویمن اکنامک امپاورمنٹ انڈوومنٹ فنڈ یوٹیلائزیشن پالیسی 2024 ء کی منظوری دے دی اور کہا کہ بلوچستان کی خواتین کو معاشی استحکام و ترقی کے مواقع فراہم کرنے کیلئے بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ اجلاس میں کابینہ نے کام کے مقامات پر خواتین کو ہراسگی سے تحفظ کے قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ بلوچستان کابینہ نے گولی مار چوک اور کچرا روڈ کے نام تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی، عوامی مقامات کو شہید ذاکر بلوچ شہید چوک اور ایس آر پونیگر روڑ سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔بلوچستان کابینہ نے محکمہ تعلیم میں میرٹ پر بھرتی کا عمل نمٹانے کی ہدایت کر دی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام بھرتیاں ابتدائی طور پر 18 ماہ کیلئے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی، تسلی بخش کارکردگی پر کنٹریکٹ کا دورانیہ بڑھایا جائے گا۔اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کابینہ اور عوام نے دہشت گردی کو مسترد کر دیا ہے، سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف بہادری سے رد عمل دیا، فورسز کی فوری کارروائی سے بہت بڑے نقصان سے بچا ممکن ہوا۔انہوں نے کہا کہ میرٹو کریسی اور گڈ گورننس سے عوامی مسائل کا پائیدار حل ممکن ہے، ریاست سے متنفر نوجوانوں کے گلے شکوے اسی صورت دور ہوں گے جب میرٹ ہوگا، گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں۔میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ میرٹ کو یقینی بنائیں گے حق داروں کو ان کا حق دلائیں گے، تعلیم اور صحت صوبائی حکومت کی ترجیحات، اصلاحات کا عمل جاری رہے گا، دونوں شعبوں میں کنٹریکٹ پر بھرتی کر کے کارکردگی میں نمایاں بہتری لائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلوچستان کابینہ سکیورٹی فورسز صوبائی کابینہ دہشت گردی کے سرفراز بگٹی کابینہ نے فورسز کے ریاست سے کیا گیا
پڑھیں:
جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘
صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘
صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔
’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔
‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت