جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے جہاں جانا پڑا جائیں گے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے، اسے صرف بحال کیا جا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی کے دور میں ٹی ٹی پی کو واپس اس لیے لایا گیا تاکہ ایک نجی ملیشیاء قائم کی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے ہمیں کسی بھی ملک جانا پڑا، ہم جائیں گے۔ قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے ہمیں کسی بھی ملک جانا پڑا، ہم جائیں گے۔ افغان حکومت ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے، اسے صرف بحال کیا جا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے دور میں ٹی ٹی پی کو واپس اس لیے لایا گیا تاکہ ایک نجی ملیشیاء قائم کی جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹی ٹی پی
پڑھیں:
اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں سب کچھ امریکا کی مرضی سے ہو رہا ہے اور کسی کو بھی اس بارے میں غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی غلط فہمیاں دور کرلیں تاکہ صورتحال کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطر پر امریکا کی مرضی سے حملہ کیا ہے اور اب دوست اور دشمن میں تمیز کرنے کا وقت آ چکا ہے۔وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ قطر پر دوبارہ حملہ ہوگا اور جو بھی تل ابیب سے حکم آئے گا، اسی کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا ورنہ ایک کے بعد ایک وکٹ گرتی جائے گی۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ مغرب کے اندر سے جو ردعمل سامنے آ رہا ہے، وہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے اور یہ صورتحال اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں کو متحد رہنے کی تاکید کی۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں سمجھداری سے کام لینا ہوگا اور صورتحال کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اپنے فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔